Live Updates: بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ
بھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کرسکتا،قومی سلامتی کمیٹی
حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب، آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے: ڈی جی آئی ایس پی آر
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہاہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں ، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکنا ہے، فضا سے زمین اور سمندر تک ہر محاذ پر جواب دینے کیلئے تیار ہیں، فوج،فضائیہ اور نیوی ہر وقت تیاری میں مصروف ہے، ہم ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب ہو گا، آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے، ہم تیار ہیں، ہمیں آزمانا نہیں۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام حملے کے بعد پاکستان پر الزام تراشی کرنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس جعفر ایکسپریس حملے میں بھی استعمال ہوئے، یہ سوشل میڈیا اکاونٹس بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کے سائے تلے چلائے جارہے ہیں جن پر جعفر ایکسپریس حملے سے متعلق ایک روز قبل ٹویٹس کی جاتی ہیں اور اگلے روز حملہ ہو جاتا ہے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کےملوث ہونے کے ثبوت ہیں، پاکستان کی خود مختاری اور سلامتی کے لئے کسی بھی حد جائیں گے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے نائب وزیراعظم اسحاق ڈار اور سیکرٹری خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ، اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہواہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا جیپ پر ہی جایا جا سکتاہے ، جس جگہ واقعہ ہوا وہاں سے پولیس سٹیشن جانے میں تیس منٹ درکا ر ہیں، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس وہاں پر تھی، حالات کا جائزہ لیا اور اس کے بعد انہوں نے پولیس سٹیشن پہنچ کر مقدمہ درج کیا، یہ دس منٹ میں کیسے ممکن ہے ؟۔
انہوں نے کہا کہ واقعہ کے مقدمے میں درج تفصیلات نے بھی کئی سوالات کھڑے کر دیئے ہیں، ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ان دہشتگردوں کے ہینڈلرز سرحد کے پار دوسری جانب تھے ، انہوں نے صرف دس منٹ میں یہ اندازہ کیسے لگا لیا ؟، جب یہ واقعہ ہوا تو اس کی کوئی انٹیلی جنس نہیں تھی لیکن جیسے ہی واقعہ ہو جاتا ہے تو صرف دس منٹ میں اتنی انٹیلی جنس ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ اخذ کر لیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد پار سے تھے ؟
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ واقعہ کے بعد تین بج کر پانچ منٹ پر بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا ہنڈلز پر پاکستان پر الزام لگانا شروع کر دیا گیا ، اس کے بعد الیکٹرانک میڈیا نے بھی یہی الزامات لگانا شروع کر دیئے ، جبکہ کوئی ثبوت پیش نہیں کیا گیا ۔ چار بجے وہ پر اعتماد تھے کہ یہ حملہ مسلمان حملہ آور نے کیاہے ، ہمارا موقف ہے کہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہے ، یہاں کوئی اسلامک ، ہندو یا کرسچن دہشتگرد نہیں ہے ، کیونکہ دہشتگرد کا کوئی مذہب نہیں ہوتا۔
ان کا کہناتھا کہ الزام تراشی کے بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، دہشتگردی واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے، پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس جو پہلگام واقعہ پر پاکستان پر الزامات لگارہے تھے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس جب میانوالی میں چار نومبر2023 کو حملہ ہوا تو پیشگوئیاں کر رہے تھے ، میانوالی میں دہشتگرد حملے سے ایک دن پہلے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس کہہ رہے تھے کہ ’’ کل بہت بڑا دن ہے ، اس لیے آج جلدی سونے جارہے ہیں‘ ، اگلے دن صبح یہی اکاونٹس کہتے ہیں ’ گڈ مارننگ میانوالی‘ ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں ہم دیکھتے میانوالی میں دہشتگرد حملہ فتنہ الخوارج کی جانب سے کیا جاتا ہے ، اس کے بعد 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملہ کیا جاتاہے ، حملے سے قبل یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر ٹویٹ کیا جاتاہے کہ ’ اگلے چند گھنٹوں میں بڑا دن ہے ‘‘ ۔ اس کے بعد ایک اور ٹویٹ کیا جاتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ’ کراچی میں بڑا دھماکہ، مزید تفصیلات آ رہی ہیں ‘۔
سات اکتوبر کی صبح ایک اور ٹویٹ کیا جاتاہے جس میں کہا جاتاہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہواہے، ایک گاڑی غیر ملکیوں کو لے جارہی تھی ، ایک غیر ملکی زخمی ہواہے جبکہ ایک جاں بحق ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھی یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر پیغامات جاری کیئے جاتے ہیں، جن میں کہا گیاہے کہ اپنی نظریں آج اور کل پاکستان پر جمائے رکھو ، اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ کیاجاتاہے ۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی جیلوں میں قیدپاکستانیوں کودہشتگرد قراردےکرجعلی مقابلوں میں نشانہ بنایاجاسکتاہے، الزامات کےبجائےہم پہلگام واقعےکےحقائق پرجائیں گے، بھارت پاکستان میں دہشتگردی میں ملوث ہے، بلوچستان میں دہشتگردی میں بھارت کےملوث ہونےکےثبوت ہیں،
ترجمان پاک فوج نے کہا کہ معلومات ہیں بھارت نے پہلگام واقعے کے بعدآلہ کار پاکستان میں دہشتگردی کیلئے متحرک کر دیئے ہیں، افواج پاکستان اور ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، دنیا دیکھے بھارت نے پاکستان میں 2024سے اب تک 3 ہزار سے زیادہ حملے کرائے، پاکستان میں دہشتگرد کارروائیوں کا اہم اسپانسر بھارت ہے، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم غیر متزلزل ہے، چھٹی سنگھ پورا اور پلوامہ واقعات کو بھی بھارت نے سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کیا، دہشتگردی کے خاتمے کیلئے پاکستانی قوم اور اداروں کا عزم غیر متزلزل ہے۔
پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکناہے، افواج پاکستان اور ایجنسیاں تمام صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہیں، بھارت اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کیلئے الزام تراشی کا سہارا لیتا ہے، پہلگام واقعے پر سوال اُٹھانے والوں کو بھارتی حکومت کی انتقامی کارروائیوں کا سامنا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا ہے کہ پاکستان کی خودمختاری اور سلامتی کیلئے کسی بھی حد تک جائیں گے، ہم نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لئے ہیں ، پاک فوج مشرقی اور مغربی سرحدوں پر چوکنا ہے، فضا سے زمین اور سمندر تک ہر محاذ پر جواب دینے کیلئے تیار ہیں، فوج،فضائیہ اور نیوی ہر وقت تیاری میں مصروف ہے، ہم ہر قسم کے چیلنج سے نمٹنے کیلئے تیار ہیں، حملہ کہاں ہو گا یہ بھارت کا انتخاب ہو گا،آگے کہاں جانا ہے یہ ہم بتائیں گے۔
بھارت کے جارحانہ اقدامات خطے کو تباہی سے دوچار کر سکتے ہیں ، اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے کہا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا۔
بدھ کے روز ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری اور ترجمان دفتر خارجہ کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے نائب وزیر اعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ پریس کانفرنس کا مقصد موجودہ صورتحال سے آگاہ کرنا ہے۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت نے غیر ذمہ دارانہ اور جارحانہ رویہ اختیار کیا، پاکستان ہر قسم کی دہشتگردی کی مذمت کرتا ہے، بھارت کے غیر قانونی اقدامات اور بیانات نے صورتحال کو پیچیدہ کر دیا ہے، نہتے شہریوں کو نشانہ بنانے کی کوئی بھی کارروائی ناقابل قبول ہے، ہم تصادم روکنے کیلئے عالمی برداری کے ساتھ مل کر کام کر رہے ہیں۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ مختلف ممالک کے رہنماؤں سے خطے کی صورتحال پر بات ہوئی ہے، بھارت پاکستان سمیت دیگر ممالک میں دہشتگردی میں ملوث ہے، پاکستانی قوم اور اداروں نے دہشتگردی کا جواں مردی سے مقابلہ کیا ہے ، بھارتی حکومت کی طرف سے سیاسی مقاصد کیلئے ایسے واقعات کا استعمال ہوتا ہے اور دہشتگردی کے ہر واقعے پر الزام تراشی بھارت کا وطیرہ ہے۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ بھارتی قیادت اپنی ناکامیوں سے توجہ ہٹانے کیلئے مختلف ہتھکنڈے استعمال کرتی ہے ، بھارت مقبوضہ کشمیر میں آزادی کی تحریک کو دہشتگردی سے جوڑنا چاہتا ہے ، مقبوضہ کشمیر کے عوام کے حقوق کچلنے کیلئے بھارت نے کالے قوانین کا سہارا لیا، پورا خطہ بھارت کے غیرذمہ دارانہ اقدامات کی وجہ سے خطرے میں ہے، بھارت میں مسلمانوں اور کشمیریوں کے خلاف مذموم مہم جاری ہے، بھارت خطے میں دہشتگردی اور انتہاپسندی کو ہوا دے رہا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وزیراعظم شہباز شریف نے پہلگام واقعے کی تحقیقات میں تعاون کی پیشکش کی ہے لیکن بھارت نے ہماری شفاف اور غیرجانبدارانہ تحقیقات کی پیشکش کا جواب نہیں دیا، غور کرنا ہوگا کہ بھارت نے یہ مہم جوئی کیوں کی اور مقاصد کیا ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کوئی فریق سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر ختم نہیں کرسکتا ، سندھ طاس معاہدے سے متعلق بھارتی بیان عالمی قوانین کی خلاف ورزی ہے ،پانی پاکستان کے 24 کروڑ عوام کی لائف لائن ہے اور سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا سندھ طاس معاہدے کی خلاف ورزی برداشت نہیں ہوگی۔
ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ 2 روز میں بھارت کی جانب سے انتہائی غیرذمہ دارانہ رویہ اور اقدامات کئے گئے ، کسی بھی قسم کی مہم جوئی کا بھرپور طاقت سے جواب دیں گے ، بھارت نے کوئی بھی جارحیت کی تو منہ توڑجواب دیں گے، پاکستان کی مسلح افواج مکمل طور پر تیار ہیں ، دنیا پاکستان سمیت مختلف ممالک میں دہشتگرد کارروائیوں پر بھارت سے جواب طلبی کرے ، بھارت کے جارحانہ اقدامات خطے کو تباہی سے دوچار کر سکتے ہیں ۔
پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات
اسحاق ڈار نے پہلگام معاملے پر عالمی برادری سے 6 سوالات کیے۔
1) کیا یہ وقت نہیں کہ پاکستان سمیت دنیا میں بھارت کی جانب سے شہریوں کے قتل کا احتساب کیا جائے؟
2) کیا یہ اہم نہیں کہ پہلگام میں متاثرہ خاندانوں سے ہمدردی اور بھارت کی جارحیت میں تفریق کی جائے؟
3) کیا ایسا نہیں کہ بھارت ایک ملک پر فوجی حملے کے لیے پراپیگنڈا کر رہا ہے؟
4 ) کیا بھارت کی جانب سے عالمی قوانین کا احترام نہ کرنے سےخطےکی صورتحال خراب نہیں ہوگی؟
5 ) کیا یہ وقت نہیں کہ عالمی برادری مذہبی نفرت انگیزی اور اسلاموفوبیا پربھارت کی مذمت کرے؟
6) کیا ہم آگاہ ہیں کہ بھارت کی جارحانہ سوچ سے خطے میں ایٹمی طاقتوں کا ٹکراؤ خطرناک ہوسکتا ہے؟
ترجمان دفتر خارجہ
اس موقع پر ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ جہاں پہلگام میں یہ حملہ ہواہے وہ لائن آف کنٹرول سے 230 کلومیٹر فاصلے پر ہے ، یہ معروف سیاحتی مقام ہے ، یہ سارا علاقہ پہاڑی ہے ، یہ حملہ ایک بج کر 50 منٹ پر شروع ہوا اور 2 بج کر 20 منٹ تک جاری رہا جبکہ حملے کے ٹھیک 10 منٹ کے بعد ہی مقدمہ درج کر لیا جاتا ہے ، حملے میں نیپالی شہری سمیت 26 لوگ مارے گئے ، آٹھ دن گزر چکے ہیں لیکن کسی کی کوئی گرفتاری عمل میں نہیں لائی گی اور نہ ہی کوئی ثبوت پیش کیئے گئے ۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی حمایت میں چلنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس پر چند لمحوں بعد ہی پاکستان کو موردالزام ٹھہرانا شروع کر دیا گیا جبکہ اس وقت کوئی ثبوت یا معلومات دستیاب نہیں ٹھیں، یہ سارا علاقہ پہاڑی ہے اور یہاں سے پولیس سٹیشن پہنچنے میں بھی 30 منٹ کا وقت درکار ہے ، ایف آئی آر درج ہونے کا وقت بہت اہم ہے اور کئی سوالات کھڑے کر رہا ہے ، یہ بہت تیزی سے درج کی گئی ، ایف آئی آر لکھنے کیلئے وقت درکار ہوتاہے اور آپ کو واقعے کی تفصیلات بھی معلوم ہونی چاہیے ، اس مشکل علاقے میں یہ سارا کام دس منٹ میں کیا گیا ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر
اس موقع پر ڈی جی آئی ایس پی آر لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف چوہدری کا کہنا تھا کہ پہلگام میں ہونے والا واقعہ ایل او سی سے 230 کلومیٹر دور ہے، واقعے کے فوری بعد مقدمہ درج ہونا اور اس کے مندرجات نے سوال پیدا کر دیئے ہیں، الزامات کے بجائے ہم پہلگام واقعے کے حقائق پر جائیں گے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف کا کہنا تھا کہ ہم یہاں آپ کو حقیقت بتانے جا رہے ہیں ، بھارت الزام تراشی کر رہا ہے کہ اس حملے میں پاکستان کا ہاتھ ہے ، پہلگام پاکستانی حدود سے 230 کلومیٹر دور ہے ، اگر آپ علاقے کو دیکھیں تو یہ پہاڑی علاقہ ہے ، مشکل گزار راستوں سے بھرا ہوا ہے ، یہاں پر گھوڑوں پر سوار ہو کر یا بڑی گاڑی پر ہی سوار ہو کر جایا جا سکتا ہے ، یہاں سے پولیس سٹیشن جانے میں 30 منٹ درکار ہیں تو یہ کیسے ممکن ہے کہ پولیس وہاں پر تھی۔
انہوں نے کہا کہ حالات کا جائزہ لیا اور اس کے بعد انہوں نے پولیس سٹیشن پہنچ کر مقدمہ درج کیا یہ دس منٹ میں کیسے ممکن ہے ، اگر ایف آئی آر کا بھی جائزہ لیا جائے تو ایف آئی آر میں کہا گیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد کے پار دوسری جانب تھے ، انہوں نے صرف دس منٹ میں یہ اندازہ کیسے لگا لیا۔
ان کا کہنا تھا کہ جب یہ واقعہ ہوا تو اس کی کوئی انٹیلیجنس نہیں تھی لیکن جیسے ہی واقعہ ہو جاتا ہے تو صرف دس منٹ میں اتنی انٹیلی جنس ہوتی ہے کہ انہوں نے یہ اخذ کر لیا کہ ان کے ہینڈلرز سرحد پار سے تھے ؟۔
انہوں نے کہا کہ پہلگام واقعے کو فوری طور پر مسلمانوں کے ساتھ جوڑ دیا گیا اور بھارتی میڈیا نے فوری طور پر پاکستان پر الزام عائد کر دیا۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ پہلگام واقعے پر استعمال سوشل اکاؤنٹس جعفر ایکسپریس حملے میں بھی استعمال ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ الزام تراشی کے بجائے بھارتی حکومت کو سوالوں کے جواب دینا ہوں گے، مقبوضہ کشمیر کے عوام نے بھی بھارتی الزام تراشی کا بھانڈا پھوڑ دیا ہے، دہشتگردی کے واقعات کو سیاسی مقاصد کیلئے استعمال کرنا بھارت کا وطیرہ ہے، بھارت دہشتگردی کے خلاف پاکستان کی کامیابیوں کو سبوتاژ کرنا چاہتا ہے ، پہلگام واقعے کو سندھ طاس معاہدے کیخلاف استعمال کیا جا رہا ہے۔
انہوں نے بھارتی بیانیے پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا کہ بھارت اسے دہشت گردی کا واقعہ قرار دے کر یہ پروپیگنڈا کر رہا ہے کہ "مسلمانوں نے ہندوؤں پر فائرنگ کی"، دہشت گردی کا کوئی مذہب نہیں ہوتا، اور وزیراعظم نے بھی بھارتی بیانیے پر سوالات اٹھائے ہیں۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارتی میڈیا نے واقعے کے فوراً بعد پاکستان پر الزامات لگانا شروع کر دیے جبکہ ایک زپ لائن آپریٹر کی ویڈیو کو بنیاد بنا کر جھوٹا بیانیہ بنایا گیا۔
انہوں نے بتایا کہ جعفر ایکسپریس سمیت دیگر واقعات میں بھی ایک مخصوص بھارتی اکاؤنٹ سے پہلے حملوں کی پیش گوئی کی جاتی ہے اور پھر وہی اکاؤنٹ حملے کی تفصیلات دیتا ہے، جسے بھارتی میڈیا بڑھا چڑھا کر پیش کرتا ہے۔
لیفٹیننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ یہ سوالات عالمی برادری اور پاکستان کے لیے غور طلب ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ پاک فوج بھارتی پروپیگنڈے کے مقابلے میں حقائق پر مبنی موقف اپنائے گی اور اس واقعے کی حقیقت سامنے لائے گی۔
انہوں نے انکشاف کیا کہ بھارت کی جیلوں میں سیکڑوں پاکستانی شہری غیر قانونی طور پر قید ہیں جنہیں بھارتی حکام جعلی مقابلوں میں استعمال کر رہے ہیں۔
انہوں نے اوڑی کے واقعے کا حوالہ دیتے ہوئے بتایا کہ محمد فاروق نامی ایک معصوم پاکستانی شہری کو بھارتی فوج نے جعلی مقابلے میں شہید کر دیا جبکہ وہ ایک بے گناہ شہری تھا۔
انہوں نے کہا کہ بھارت بے گناہ پاکستانی اور کشمیری شہریوں پر درانداز کا لیبل لگا کر انہیں قتل کر رہا ہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے بھارت کو دہشت گرد ریاست قرار دیتے ہوئے کہا کہ بھارتی حکام قید پاکستانیوں اور کشمیریوں پر تشدد کرتے ہیں اور جبری بیانات دلواتے ہیں۔
لیفٹننٹ جنرل احمد شریف نے کہا کہ بھارتی انٹیلی جنس ایجنسی کی پشت پناہی میں چلنے والے سوشل میڈیا اکاونٹس جو پہلگام واقعہ پر پاکستان پر الزامات لگارہے تھے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس جب میانوالی میں چار نومبر2023 کو حملہ ہوا تو پیشگوئیاں کر رہے تھے ، میانوالی میں دہشتگرد حملے سے ایک دن پہلے یہی سوشل میڈیا اکاونٹس کہہ رہے تھے کہ ’’ کل بہت بڑا دن ہے ، اس لیے آج جلدی سونے جارہے ہیں‘ ، اگلے دن صبح یہی اکاونٹس کہتے ہیں ’ گڈ مارننگ میانوالی‘ ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر کے مطابق یہاں ہم دیکھتے میانوالی میں دہشتگرد حملہ فتنہ الخوارج کی جانب سے کیا جاتا ہے ، اس کے بعد 6 اکتوبر 2024 کو کراچی میں چینی شہریوں پر حملہ کیا جاتاہے ، حملے سے قبل یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر ٹویٹ کیا جاتاہے کہ ’ اگلے چند گھنٹوں میں بڑا دن ہے ‘‘ ۔ اس کے بعد ایک اور ٹویٹ کیا جاتا ہے جس میں کہا جاتا ہے کہ ’ کراچی میں بڑا دھماکہ، مزید تفصیلات آ رہی ہیں ‘۔
سات اکتوبر کی صبح ایک اور ٹویٹ کیا جاتاہے جس میں کہا جاتاہے کہ کراچی ایئر پورٹ کے قریب ایک آئی ای ڈی دھماکہ ہواہے، ایک گاڑی غیر ملکیوں کو لے جارہی تھی ، ایک غیر ملکی زخمی ہواہے جبکہ ایک جاں بحق ۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے انکشاف کیا کہ حالیہ جعفر ایکسپریس حملے میں بھی یہی سوشل میڈیا اکاونٹس پر پیغامات جاری کیئے جاتے ہیں، جن میں کہا گیاہے کہ اپنی نظریں آج اور کل پاکستان پر جمائے رکھو ، اس کے بعد جعفر ایکسپریس پر حملہ کیاجاتاہے۔
ڈی جی آئی ایس پی آر نے کہا کہ عالمی برادری کو بھارت کی جانب سے پاکستان میں ریاستی دہشت گردی پر توجہ دینی چاہیے، جنوری 2024 سے اب تک پاکستان میں 3700 دہشت گردی کے واقعات رونما ہوئے جن میں 3896 افراد جاں بحق ہوئے، پاکستان دہشت گردی کے خلاف آخری مضبوط دفاعی دیوار ہے جہاں اسی عرصے میں 1314 سکیورٹی اہلکار شہید اور 2582 زخمی ہوئے۔
انہوں نے بتایا کہ جنوری 2024 سے اب تک 77,816 آپریشنز کیے گئے جن میں 1666 دہشت گرد ہلاک ہوئے، جن میں 83 اہم ہائی ویلیو ٹارگٹس شامل تھے، سکیورٹی فورسز اور قانون نافذ کرنے والے ادارے روزانہ 190 سے زائد آپریشنز کر رہے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ پاکستان 70 سال سے مقبوضہ کشمیر میں ہونے والے مظالم پر بات نہیں کرتا لیکن پہلگام واقعے کے بعد مقبوضہ کشمیر کی صورتحال پر گفتگو ضروری ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ پاکستان نے جوابی کارروائی کے تمام اقدامات مکمل کر لیے ہیں اور پاکستانی عوام اپنی خودمختاری اور سالمیت کا ہر قیمت پر دفاع کرے گی، قوم متحد ہے اور قومی سلامتی کونسل کے اعلامیے کے بعد تمام سیاسی جماعتوں نے کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دینے کا عزم ظاہر کیا ہے، پاک فوج ہر محاذ پر کسی بھی خطرے سے نمٹنے کے لیے پوری طرح تیار ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی حکمت عملی یہ ہو سکتی ہے کہ وہ پاکستان کو مشرقی سرحد پر مصروف رکھے لیکن پاکستانی ادارے بھارت کی ہر سرگرمی کی نگرانی کر رہے ہیں اور ہر وقت تیار ہیں، اگر بھارت فوجی تصادم کا راستہ منتخب کرتا ہے تو یہ ان کا انتخاب ہوگا لیکن اس کے نتائج کا فیصلہ پاکستان کرے گا۔
بھارتی رافیل طیاروں کی مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ، پاکستانی طیاروں کی آمد پر فرار
بھارتی ایئر فورس کے 4 رافیل طیاروں نے مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ کی تاہم پاکستانی طیاروں کی جانب سے فوراً نشاندہی پر بھارتی طیارے فرار ہوگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق بھارتی ایئر فورس نے 4 رافیل طیاروں کی مقبوضہ کشمیر میں پیٹرولنگ کی، 29 اور 30 اپریل کی رات بھارتی جغرافیائی حدود میں رہتے ہوئے مقبوضہ جموں کشمیر میں پیٹرولنگ کی گئی۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پاکستان ایئر فورس کے طیاروں نے ہندوستانی ایئر فورس کے ان جنگی جہازوں کی فوراً نشاندہی کرلی، پاکستانی ایئر فورس کی بروقت اور مستعد کارروائی پر انڈین رافیل طیارے بوکھلاہٹ کا شکار ہوکر راہ فرار اختیار کرگئے۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق پاکستانی افواج ہندوستان کی طرف سے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کیلئے ہمہ وقت تیار اور مستعد ہیں۔
وفاقی وزیر اطلاعات عطاء اللہ تارڑ نے پاک بھارت کی موجودہ صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ انٹیلی جنس اطلاعات ہیں بھارت24 سے36گھنٹے میں کارروائی کا ارادہ رکھتا ہے، بھارت نے تصادم کے راستے پر چلنے کا انتخاب کیا۔
ان کا کہنا ہے کہ بھارت کی کسی بھی فوجی مہم جوئی کا جواب دیا جائے گا، پاکستان بھارت کا خطے میں جج، جیوری اور جلاد کا خود ساختہ کردار سختی سے مسترد کرتا ہے۔
پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی ایئر لائنز کو روزانہ کتنا نقصان ہوگا؟ جانئے
مودی کے جنگی جنون اور غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا خمیازہ بھارتی ایئر لائنز کو بھارتی نقصانات کی صورت میں بھگتنا پڑ رہاہے جو کہ روزانہ کی بنیاد پر تقریبا ساڑھے چار کروڑ بھارتی روپے ہو سکتا ہے ۔
تفصیلات کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا جواب پاکستان کی جانب سے زبردست انداز میں دیا گیا جس میں فضائی حدود بھی بھارتی طیاروں پر بندکرنا شامل ہے ۔ پاکستان نے ابتدائی طور پر ایک مہینے کا نوٹم جاری کر دیاہے جس کے تحت بھارت کا کوئی بھی جہاز پاکستانی فضائی حدود استعمال نہیں کر سکے گاتاہم غیر ملکی پروازیں فضائی حدوداستعمال کر سکیں گی ۔
تقریباً 70 سے 80 دو طرفہ پروازیں روزانہ بھارت سے پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، اور بعض اوقات یہ تعداد روزانہ 100 سے تجاوز کر جاتی ہے۔ یہ پروازیں بنیادی طور پر بھارت اور یورپ، شمالی امریکہ، مشرق وسطیٰ اور وسطی ایشیا کے درمیان آپریٹ ہوتی ہیں۔ سب سے زیادہ متاثرہ پروازیں بھارت کے بڑے شہروں جیسے ممبئی، احمد آباد، لکھنؤ، دہلی اور گوا سے روانہ ہونے والی ہیں۔
ایئر انڈیا (AI)، انڈیگو (6E)، اور اسپائس جیٹ (SG) جیسی بڑی ایئرلائنز کو یورپ، شمالی امریکہ، برطانیہ اور مشرق وسطیٰ کی پروازوں کے لیے راستے تبدیل کرنا پڑ رہے ہیں، جس کے نتیجے میں پرواز کے دورانیے میں اضافہ، ایندھن کے زیادہ استعمال اور ممکنہ کرایوں میں اضافے ہو گا ۔
پاکستان کی جانب سے فضائی حدود بند کیے جانے کے چند گھنٹوں کے اندر ہی متعدد بھارتی پروازوں کو مہنگے اور غیر متوقع راستوں پر موڑنا پڑا۔ ایئر انڈیا کی ٹورنٹو سے دہلی جانے والی پرواز کو ری فیولنگ کے لیے کوپن ہیگن میں لینڈ کرنا پڑا، جبکہ پیرس اور لندن سے آنے والی پروازوں نے ابوظہبی میں لینڈنگ کی ۔شارجہ سے امرتسر جانے والی پرواز کو پاکستان کی فضائی حدود میں داخل ہونے سے قبل ہی موڑ دیا گیا، جبکہ دیگر طیاروں کو اضافی ایندھن کے لیے احمد آباد میں اتارا گیا۔
یہ پہلا موقع نہیں کہ پاکستان نے بھارت کے اقدامات کے ردعمل میں اپنی فضائی حدود بند کی ہوں۔ اس سے پہلے 1999 کی کارگل جنگ اور 2019 کے پلوامہ حملے کے بعد بھی ایسی پابندیاں عائد کی گئی تھیں۔ ان دونوں مواقع پر بھارت کو پاکستان کی نسبت زیادہ نقصان اٹھانا پڑا تھا۔2019 میں پاکستان نے نہ صرف بھارت جانے والی بھارتی پروازوں بلکہ ان تمام غیر ملکی پروازوں پر بھی پابندی عائد کی تھی جو بھارت کی طرف جاتی تھیں۔
جب پاکستان نے 2019 میں بالا کوٹ فضائی حملوں کے بعد 5 ماہ کیلئے اپنی فضائی حدود بند کی تھیں، تو بھارتی ایئر لائنز کو تقریباً 700 کروڑ روپے کا نقصان ہوا تھا یعنی روزانہ کی بنیاد پر تقریبا 4 کروڑ کے لگ بھگ نقصان اٹھانا پڑا تھا ۔
لائن آف کنٹرول پر صورتحال کشیدہ، بھارت کو کسی بھی ایڈونچر سے باز رہنے کا مشورہ
وزیردفاع کا کہنا ہے کہ لائن آف کنٹرول پر صورتحال کشیدہ ہے، بھارت کو کسی بھی ایڈونچر سے باز رہنے کا مشورہ دیا، ساتھ میں یہ بھی کہا کہ پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے 200فیصد تیار ہے۔
نمائندہ خصوصی سماء سے گفتگو میں وزیردفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ پاکستان بھارت کا مقابلہ کرنے کے لئے 200فیصد تیار ہے، بھارت نے جارحیت کا انتخاب کیا تو اسے بھرپور جواب دیں گے، بھارت نے جب بھی ہماری فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تو نتیجہ سامنے ہے۔ ہم نے تو ابھی نندن کو چائے شائے پلا کر گھر واپس بھیجا تھا۔
وزیردفاع کا کہنا تھا کہ بھارت کو کشیدگی نہیں بڑھانی چاہیے، بھارت کے پاس پہلگام واقعے میں پاکستان کے ملوث ہونے کا کوئی ثبوت نہیں، دہشتگردی واقعہ میں بہت بڑی تعداد میں مسلمانوں کی بھی جان گئی۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی میڈیا معاملے کو فلمی انداز میں پیش کررہا ہے ، بھارتی میڈیا پر بالی ووڈ کا بہت زیادہ اثر ہے ، بھارت کا پاکستان کے شہروں میں دہشتگردی کا منصوبہ ہے، بھارت بی ایل اے اور ٹی ٹی پی کو استعمال کررہا ہے ، بھارت نے عرصہ دراز سے پاکستان کیخلاف ایک جنگ ڈیکلیئر کی ہوئی ہے۔ بی ایل اے اور ٹی ٹی پی بھارت کی پراکسی ہیں۔
اس سے قبل برطانوی میڈیا کو انٹرویو میں وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ بھارت جو بھی اقدام اٹھائے گا ہم اس کا بھرپور جواب دیں گے۔ بھارت نے حملہ کرنے میں پہل کی تو پھر دونوں ملکوں کے درمیان جنگ ہوگی۔ کہا دنیا کو دو ایٹمی طاقتوں کی جنگ سے متعلق فکر مند ہونی چاہے۔ بھارتی پہلے بھی فالس فلیگ آپریشن کرتا رہا ہے۔ ذرا سی بے احتیاطی کشیدگی کا بدترین نتیجہ نکل سکتا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ صدر ٹرمپ ایک عالمی طاقت کی قیادت کر رہےہیں۔ وہ دنیا میں کئی تنازعات میں مذاکرات کروا رہےہیں۔ تو پاکستان اور بھارت کے درمیان مذاکرات میں بھی کردار ادا کرسکتے ہیں۔
پہلگام فالس فلیگ آپریشن، سوشل میڈیا پر پاکستانی عوام کا بھارتی میڈیا کو بھرپور جواب
پہلگام فالس فلیگ آپریشن کے بعد بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے پر پاکستانی عوام کی جانب سے بھرپور جواب دیا جارہا ہے، بھارتی میڈیا بھی پاکستانی عوام کی جانب سے ڈیجیٹل میڈیا پر منہ توڑ جواب کا معترف ہے۔
بھارتی میڈیا نے پاکستانی عوام کے بھرپور جواب کو حسب روایت ڈیجیٹل وار فیئر قرار دیدیا۔ بھارتی چینل انڈیا ٹو ڈے کے مطابق ’’پاکستان کا سوشل میڈیا اسپیس کسی سے پیچھے نہیں ہے، پاکستانی عوام، ڈیجیٹل میڈیا پر پہلگام حملے کے بعد حاوی نظر آیا،
انڈیا ٹو ڈے کا کہنا ہے کہ پاکستان کے مختلف صارفین نے مشترکہ طور پر بھارتی حکومت اور بھارتی فوج کیخلاف پوسٹس شیئر کیں، سوشل میڈیا پوسٹوں میں پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دینے کی کوششیں شامل تھیں، مختلف ہیش ٹیگ جیسے #IndianFalseFlag، #ModiExposed، #PahalgamDramaExposed نے تیزی سے مقبولیت حاصل کی۔
بھارتی میڈیا کا یہ بھی کہنا ہے کہ یہ مہم پاکستانی عوام کی شدت اور بھارت مخالف پروپیگنڈے کے مقصد کو ظاہر کرتی ہے، ان ہیش ٹیگ کا مقصد پہلگام حملے کو فالس فلیگ آپریشن بنا کر بھارتی حکومت اور میڈیا کو بدنام کرنا تھا، ایک اور ویڈیو میں وزیراعظم مودی کو پاکستانی پولیس کے ہاتھوں گرفتار دکھایا گیا۔
انڈیا ٹو ڈے نے اعتراف کیا ہے کہ پاکستانی سوشل میڈیا پر یہ مہم اتنی طاقتور تھی کہ اس میں 45 ہزار سے زیادہ پوسٹوں نے مودی کو نشانہ بنایا، بھارتی فوج اور میڈیا بھی پاکستانی عوام کی مہم کے نشانے پر تھی، پاکستانی سوشل میڈیا صارفین نے مربوط حکمت عملی کے تحت پیغام اور ہیش ٹیگ کو وسیع پیمانے پر پھیلایا، #indiaemtythreats، #حافظ ہمارا محافظ، # pakistanstikesback بھی سوشل میڈیا کی زینت بنے رہے۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام فالس فلیگ آپریشن پر بھارتی پروپیگنڈے کیخلاف پاکستانی عوام نے متحد ہوکر جھوٹ کا مقابلہ کیا، پاکستانی عوام نے ڈیجیٹل میڈیا کا استعمال کرتے ہوئے بھارتی میڈیا کے پروپیگنڈے کو شکست دیدی، انڈیا ٹو ڈے کا اعتراف پاکستانی عوام کا پاکستان کی سالمیت پر متحد ہونے پر مہر ثبت کرتا ہے۔
ماہرین کہتے ہیں کہ افسوسناک امر یہ ہے کہ دفتر خارجہ کی پہلگام واقعہ پر واضح مذمت پر بھی بھارت نے پاکستان مخالف پروپیگنڈا کیا، پاکستانی عوام نے اس منفی پروپیگنڈے مہم کا مؤثر اور منہ توڑ جواب دیکر بھارتی میڈیا کو بے اثر کردیا۔
پہلگام واقعے کا الزام پاکستان پر لگانے کی کوئی وجہ نہیں،اسحاق ڈار
نائب وزیراعظم اور وزیرخارجہ اسحاق ڈار کا کہنا ہے کہ بھارت نے سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے پاکستان پر پہلا وار کیا۔ پانی ہماری لائف لائن ہے۔ بھارتی آبی جارحیت اعلان جنگ تصور ہوگی۔
سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کےدوران وزیرخارجہ اسحاق ڈار نے کہا کہ ہم نے بھارت کی پاکستان کے ذریعے تمام ترتجارت اور تمام بھارتی ائیرلائنز کے لیے اپنی فضائی حدود بند کردی ہیں۔ کسی کو ایڈونچر کا شوق ہو تو یاد رکھے ماضی جیسا جواب ملے گا۔
اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے پاکستان پر پہلا وار کیا گیا، یہ ایک معاہدہ ہے،یکطرفہ طور پر ختم نہیں ہوسکتا، قومی سلامتی کمیٹی نے واضح کردیا کہ یہ قابل قبول نہیں، پانی پاکستان کی لائف لائن ہے، یہ اقدام اعلان جنگ تصور ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان نے ’’جیسے کو تیسا‘‘ طرز پر جواب دیا، ہم نے بھارت کی پاکستان کے ذریعے تجارت بند کردی، بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود بھی بند کردی گئی ہیں، کسی کو ایڈونچرزم کی خام خیالی ہے تو وہ بھول جائے۔ اب بھی ویسے ہی جواب ملے گا جیسے ماضی میں ملا تھا۔
پہلگام حملے کے بعد کشمیری طلباء کو بھارت بھر میں دھمکیاں
پہلگام حملے کے بعد مقبوضہ کشمیر کے طلباء نے بھارت میں ہندو انتہاپسندوں کے نشانے پر آگئے۔
پہلگام حملے کے بعد مودی راج میں کشمیری مسلمانوں کا جینا دوبھر ہوگیا، متعدد بھارتی شہروں میں کشمیری طلبہ کے خلاف پر تشدد کاروائیاں ہورہی ہے۔ کشمیری نوجوانوں پر ہریانہ، یوپی، دہرادون،اتراکھنڈ میں تشدد جاری ہے۔
چندی گڑھ میں کشمیری طالبعلم فلیٹ میں بھارتی طلبہ کے ہاتھوں شدید زخمی ہوگیا، متاثرہ شخص کا کہنا ہے کہ رات 3 بجے ہندو طلباء نے زبردستی فلیٹ میں گھس کر حملہ کیا، ہم پربری طرح تشدد کیا، ہم کچھ نہ کر سکے۔
بھارتی شہروں میں مقیم کشمیری طلبہ کو زبردستی گھروں سے نکالا جارہا ہے، مالک مکانوں کے اقدام پر طلباء میں خوف، منظم دباؤ کا خدشہ ظاہر کیا جارہا ہے۔
ہندو انتہا پسند تنظیم" ہندو رکشا دل" کا کشمیری مسلمانوں کو الٹی میٹم جاری کردیا ہے جس کے سبب ہندو انتہا پسندوں کی دھمکیاں کے باعث بھارتی یونیورسٹیوں میں کشمیری طلبہ غیر محفوظ ہیں۔
فواد خان کی فلم ’’عبیر گلال‘‘ کے گانے یوٹیوب سے ڈیلیٹ
پاکستانی اداکار فواد خان نو سال کے طویل عرصے بعد بھارتی فلم انڈسٹری میں واپسی کیلئے تیار تھے، ان کی فلم ’’عبیر گلال‘‘ کی ریلیز کی تیاریاں جاری تھیں، پہلگام میں ہونیوالے المناک دہشت گردانہ حملے کے نتیجے میں بھارت میں پابندی کا شکار ہوگئی اور اب اس کے گانے بھی یوٹیوب سے ڈیلیٹ کردیئے گئے ہیں۔
بالی ووڈ فلم میں فواد خان کے ساتھ خوبرو اداکارہ وانی کپور نے مرکزی کردار ادا کیا ہے۔ فلم کے دونوں گانے پروڈکشن ہاؤس ’’آ رِچر لینس انٹرٹینمنٹ‘‘ کے آفیشل یوٹیوب چینل پر دستیاب تھے تاہم اب انہیں چینل سے ہٹادیا گیا ہے۔ ان گانوں میں ایک رومانوی نغمہ ’’خدایا عشق‘‘ اور ایک ڈانس نمبر ’’انگریزی رنگ رسیا‘‘ شامل ہیں۔
رپورٹ کے مطابق عبیر گلال کے دونوں گانے ’’سا رے گاما‘‘ کے یوٹیوب ہینڈل سے بھی ہٹا دیے گئے ہیں حالانکہ سا رے گاما کے پاس اس فلم کی موسیقی کے باضابطہ حقوق موجود ہیں۔
یاد رہے کہ فلم ’’عبیر گلال‘‘ کی عالمی سطح پر ریلیز کی تاریخ 9 مئی مقرر تھی لیکن پہلگام حملے کے بعد بھارت میں فلم پر پابندی اور اب گانوں کے یوٹیوب سے ہٹائے جانے کے بعد فلم کے مستقبل کی صورتحال غیر واضح ہے۔
واضح رہے کہ 22 اپریل کو دہشتگردوں نے پہلگام میں سیاحوں پر فائرنگ کردی، جس کے نتیجے میں 25 سے زائد افراد ہلاک ہوگئے اور متعدد زخمی ہیں۔
واقعے کے بعد بھارتی حکومت کی جانب سے بلاثبوت ہمیشہ کی طرح فوراً پاکستان پر الزامات عائد کردیے گئے، بھارت نے صرف پاکستان کے خلاف ہرزہ سرائی ہی نہیں کی بلکہ پاکستانیوں کو اپنے ملک سے نکل جانے اور سندھ طاس معاہدے توڑنے سمیت کئی اقدامات کا اعلان بھی کیا۔
دوسری جانب پاکستان نے بھی جوابی کارروائی کرتے ہوئے بھارت کے ساتھ اپنے تمام معاہدے معطل اور اپنی زمینی اور فضائی حدود بھارتی پروازوں اور تجارت کیلئے بند کردی۔
واضح رہے کہ پاکستانی اداکار فواد خان نے سونم کپور کے ساتھ 2014ء میں فلم خوبصورت سے بالی ووڈ میں قدم رکھا تھا اور پھر وہ کپور اینڈ سنز (2016) اور اے دل ہے مشکل (2016) جیسی کامیاب فلموں میں بھی نظر آئے تھے۔
تاہم سال 2019ء کے پلوامہ حملے کے بعد بھارت میں کام کرنیوالے پاکستانی فنکاروں پر پابندی عائد کردی گئی جوکہ 2023ء میں بظاہر ختم کردی گئی تھی لیکن عملاً اب بھی برقرار ہے۔
بھارتی حکومت کا پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف
بھارتی حکومت نے پہلگام حملے میں انٹیلی جنس کی ناکامی کا اعتراف کرلیا۔
آل پارٹیز کانفرنس میں اپوزیشن جماعتیں مودی سرکار پر پھٹ پڑیں ۔ چبھتے سوالات کے سامنے مودی سرکار لاجواب ہوگئی۔ حزب اختلاف نے سیکیورٹی فورسز کے ردعمل میں تاخیر پر بھی تشویش کا اظہار کیا۔
سخت سوالات پر حکومتی وزرا کی آئیں بائیں شائیں ۔ سیکیورٹی ناکامی چھپانے کیلئے آئندہ چوکنا رہنے کی یقین دہانی کرائی ۔
آل انڈیا اتحاد المسلمین کے اسدالدین اویسی نے پوچھا سندھ طاس معاہدہ معطل کرکے بھارت اتنا پانی کہاں رکھے گا ۔ مودی سرکار نے جواب دیا اس کا انتظام بھی کر لیا جائے گا۔
اقوام متحدہ کی پاکستان اور بھارت سے تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل
اقوام متحدہ نے پاکستان اور بھارت کے درمیان بڑھتی کشیدگی پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے دونوں فریقین سے صبر و تحمل کا مظاہرہ کرنے کی اپیل کردی۔
اقوام متحدہ کے ترجمان اسٹیفن ڈوجارک نے ایک بیان میں کہا ہے کہ ہم پاکستان اور بھارت سے اپیل کرتے ہیں کہ وہ زیادہ سے زیادہ تحمل کا مظاہرہ کریں، دونوں ممالک یقینی بنائیں کہ حالات مزید خراب نہ ہوں۔
یو این ترجمان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے درمیان ہر مسئلہ بامعنی باہمی مشاورت سے پُرامن طریقے سے حل کیا جاسکتا ہے اور ہونا چاہئے۔
مقبوضہ کشمیر کے علاقے پہلگام میں چند روز قبل مسلح ملزمان نے سیاحوں پر حملہ کیا، واقعے میں خواتین سمیت 25 سے زائد افراد ہلاک اور متعدد زخمی ہوئے تھے۔
بھارتی حکومت نے بغیر ثبوت اور شواہد کے واقعے کا ذمہ دار پاکستان کو قرار دیتے ہوئے سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، پاکستانی سفارتی عملے میں شامل عسکری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی جبکہ تمام پاکستانیوں کے ویزے بھی منسوخ کردیئے۔
پاکستان نے بھارتی اقدام کیخلاف جوابی کارروائی کرتے ہوئے شملہ سمیت دیگر تمام معاہدے معطل کردیئے، بھارتی سفارتی عملے میں شامل عسکری اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیات قرار دیتے ہوئے ملک چھوڑنے کی ہدایت کردی جبکہ سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتیوں کے بھی ویزے منسوخ کردیئے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کو واضح پیغام دیا کہ پانی کی بندش کا اقدام اعلان جنگ تصور کیا جائے گا۔
پاکستان کی جانب سے واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور دو طرفہ تجارت کی بندش سمیت دیگر اقدامات بھی اٹھائے گئے ہیں۔
بھارت کے بے بنیاد الزامات اور غیرمنطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں،صدر مملکت
صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا ہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے، پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کراچی میں صدر مملکت آصف زرداری سے ملاقات میں پہلگام واقعے کے بعد بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات اور پاکستان کی قومی سلامتی کمیٹی کے جوابی فیصلوں سے آگاہ کیا۔
صدر مملکت آصف زرداری نے قومی سلامتی کمیٹی کے اقدامات کو بروقت اور دوراندیش قرار دیا، کہا کمیٹی نے قوم کے امنگوں کی ترجمانی کی۔ پورا ملک ساتھ کھڑا ہے۔ قومی سلامتی کمیٹی کے تمام فیصلے قوم کے دل کی آواز ہیں۔
آصف علی زرداری کا کہنا تھا کہ قومی سلامتی کمیٹی نے پاکستانی قوم کی امنگوں کی ترجمانی کی ہے، پوری قوم سلامتی کمیٹی کے فیصلوں اور اقدامات کے ساتھ کھڑی ہے، بھارت کے بے بنیاد الزامات اور غیرمنطقی اقدامات کا کوئی جواز نہیں۔
وفاقی وزیر داخلہ محسن نقوی نے کہا کہ دشمن کسی غلط فہمی میں نہ رہے،اللہ کے فضل سے پاکستان کا دفاع ناقابل تسخیر ہے۔
واضح رہے کہ گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت میں سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بھارت کے بلاجواز اقدامات مسترد کردیئے۔ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، بحری، بری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔
اجلاس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کا پہلگام واقعہ کے بعد پیدا صورت حال اور خطے کے حالات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا، کمیٹی کی بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر فوری طور بند کرنے کی سفارش کی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کردیا، کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی بینک کے ذریعے طے پانے والا ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے، معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گاْ
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ واہگہ بارڈر بند تاہم 30 اپریل تک آنے جانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، پاکستان نے بھی سارک کے تحت تمام بھارتیوں کے ویزے معطل کردیے، سکھ یاتریوں کے ویزے معطلی سے استثنیٰ حاصل ہوگا، سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کرتے ہوئے بھارت ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندہ قرار دے دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر طرح کے بھارتی طیاروں کیلئے بند کردی گئی ہے، تھرڈ پارٹی سمیت بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت معطل کرنے کا اعلان بھی کردیا گیا۔
یاد رہے کہ بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میں چند روز قبل نامعلوم افراد کے حملے میں 25 سے زائد سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔ بھارت نے بغیر شواہد کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے پاکستان کے سفارتی عملے اور شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ایئر لائنز میں بھونچال
پہلگام حملے کے بعد پیدا ہونے والی پاک بھارت کشیدگی کے دوران پاکستان کی جانب سے بھارت پر جوابی پابندیوں نے بھارتی ایئر لائنز میں بھونچال پیدا کر دیا۔
گزشتہ روز قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد تقریباً شام 6 بجے پاکستانی فضائی حدود بھارتی طیاروں کے لیے حدود بند کر دی گئی تھی، جس کے ساتھ ہی بھارتی ائیر لائنز کو ہنگامی صورتحال کا سامنا ہے۔
حدود کی اچانک بندش سے بھارتی ایئر لائنز میں ہنگامی صورتحال کے باعث پروازوں کے رخ موڑنا پڑے، طویل دوارنیہ کی بین الاقوامی پروازیں کئی ممالک کے ایئرپورٹس پر اتاری گئیں۔
شارجہ سے امرتسر کی پرواز 6 ای 1428 تربت سے پاکستانی حدود میں داخل ہونے والی تھی، نوٹم جاری ہونے کے بعد انڈیگو ایئر پرواز کا رخ موڑ دیا گیا۔ طیارہ خلیج آف عمان کے اوپر سے گزر کر اضافی فیول کیلئے احمد اباد ایئرپورٹ پر اترا۔
ٹورنٹو سے ایئر انڈیا کی پرواز اے ائی 190 کو بھی ری فیولنگ کیلئے کوپن ہیگن اتار لیا گیا،پیرس سے ایر انڈیا کی نیو دہلی کی پرواز اے ائی 148 کو ری فیولنگ کے لیے ابوظہبی اتارا گیا۔ لندن سے ایئر انڈیا کی پرواز اے ائی 162 کو بھی ابوظہبی ایئرپورٹ لینڈ کرایا گیا۔
دہلی سے تبلیسی کیلئے روانہ ہوئی انڈیگو کی پرواز 6 ای 1807 احمد آباد اتاری گئی، الماتے اور تاشقند کیلئے انڈیگو ایئر کی 2 پروازیں 6 ای 1801 اور 1805 منسوخ کردی گئی۔ دہلی سے شارجہ کی انڈیگو کی پرواز چھ ای 9526 کو ری روٹ کیا گیا۔ دہلی بحرین کی ایئر انڈیا ایکسپریس کی پرواز ائی ایکس 145 کو ری روٹ کیا گیا۔
کشمیر حملے کے بعد صورتحال پر نظر ہیں، تبصرہ نہیں کرسکتے، ٹیمی بروس
امریکا کا مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعہ کے بعد بھارت اور پاکستان کے درمیان کشیدگی پر ردعمل سامنے آگیا۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ امریکا کشمیر حملے کے بعد تیزی سے بدلتی صورتحال پر نظر رکھے ہوئے ہے۔ ہم اِس موقع پر فی الحال کوئی تبصرہ نہیں کرسکتے۔ کشمیر کے معاملے پر فی الحال کوئی پوزیشن نہیں لے رہے۔
امریکا نے مقبوضہ کشمیر میں دہشتگردی کے واقعہ کی ایک بار پھر مذمت کی ہے اور زور دیا ہے کہ اس واقعہ میں ملوث عناصر کو انصاف کے کٹہرے میں لایا جائے۔
امریکی محکمہ خارجہ کی ترجمان ٹیمی بروس نے پریس بریفنگ میں کہا کہ ہم ان لوگوں کے لیے دعاگو ہیں جن کے عزیز اس واقعہ میں مارے گئے اور دعاگو ہیں کہ زخمی جلد صحت یاب ہوں۔
اس سوال پر کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنے پہلے دور صدارت میں پاکستان اور بھارت کے درمیان امن کے لیے کردار کی خواہش ظاہر کی تھی، ترجمان امریکی محکمہ خارجہ ٹیمی بروس نے کہا کہ وہ اس معاملے پر تبصرہ نہیں کریں گی۔
انہوں نے کہا کہ وہ اس صورتحال پر مزید کچھ بھی نہیں کہیں گی۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور وزیر خارجہ مارکو روبیو پہلے ہی اس معاملے میں بات کرچکے ہیں۔ وہ اس ضمن میں اپنا مؤقف واضح کرچکے ہیں اس لیے وہ خود اس معاملے پر مزید کچھ نہیں کہیں گی۔
ترجمان ٹیمی بروس نے کہا کہ صورتحال تیزی سے بدل رہی ہے اور ہم اس پر نظر رکھے ہوئے ہیں اور یقینی طور پر اس وقت ہم کشمیر یا جموں کے اسٹیٹس پر کوئی مؤقف نہیں اپنا رہے۔
کانگریس نے پہلگام حملے کو انٹیلی جنس اور سکیورٹی کی ناکامی قرار دیدیا
بھارت کی اپوزیشن جماعت کانگریس نے مقبوضہ کشمیر کے پہلگام میں ہونے والے دہشت گرد حملے کو انٹیلی جنس کی ناکامی اور سکیورٹی انتظامات میں سنگین خامیوں کا نتیجہ قرار دیتے ہوئے نریندر مودی حکومت کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے اور واقعے کی جامع تحقیقات کا مطالبہ کیا ہے۔
کانگریس کے ترجمان نے اپنے بیان میں کہا کہ پہلگام حملہ، جو ایک تین سطحی سکیورٹی والے سیاحتی مقام پر ہوا، انٹیلی جنس کی ناکامی اور سکیورٹی کی خامیوں کو عیاں کرتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ عوامی مفاد میں ان خامیوں پر سوالات اٹھائے جانے چاہئیں اور اس سکیورٹی ناکامی کے ذمہ داروں کا تعین کیا جائے۔
بیان میں کہا گیا کہ مودی حکومت کی ناقص پالیسیوں کی وجہ سے یہ حملہ ممکن ہوا۔
کانگریس نے مطالبہ کیا کہ اس واقعے کی غیر جانبدارانہ تحقیقات کی جائیں تاکہ انٹیلی جنس اور سکیورٹی کے نظام میں موجود خامیوں کا پتہ چلایا جا سکے۔
واضح رہے کہ دو روز قبل مقبوضہ کشمیر کے ضلع اننت ناگ کے سیاحتی مقام پہلگام میں فائرنگ کے ایک واقعے میں 26 افراد جاں بحق ہوئے تھے۔
یہ حملہ مقبوضہ کشمیر میں سکیورٹی انتظامات پر سوالیہ نشان اٹھاتا ہے جہاں بھارتی حکام اکثر بلند بانگ دعوے کرتے ہیں۔
دوسری جانب کانگریس کا یہ بیان مودی حکومت کے لیے سیاسی طور پر ایک بڑا چیلنج بن سکتا ہے کیونکہ اپوزیشن نے اسے حکومت کی ناکامی سے جوڑ دیا ہے۔
پاک بھارت کشیدگی ، واہگہ اور اٹاری پر آمدورفت محدود کر دی گئی
پاک بھارت کشیدگی کے تناظر میں اٹاری اور واہگہ بارڈر پر آمدورفت کو محدود کر دیا گیا ہے۔
سرکاری ذرائع کے مطابق پاکستان سے 105 بھارتی شہری واپس بھارت روانہ ہو گئے ہیں جبکہ بھارت سے 28 پاکستانی شہری وطن واپس لوٹے ہیں۔
ذرائع کے مطابق بارڈر کی بندش کے باعث میں بلوچستان کے شہر سبی سے تعلق رکھنے والا ہندو خاندان بھی ویزا ہونے کے باوجود بھارت نہ جا سکا۔
اسی طرح بھارت سے پاکستان آئی سکھ فیملی شادی کی تقریبات حالات کشیدہ ہونے کے باعث تقریبات مختصر کر کے واپس روانہ ہو گئی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ گھوٹکی سندھ سے تعلق رکھنے والا ایک اور ہندو خاندان بھی بھارت روانہ نہ ہو سکا، حالانکہ بھارت کی جانب سے اس خاندان کو نوری ویزا جاری کیا گیا تھا۔ نوری ویزاذاتی وجوہات کی بناپرپاکستان چھوڑکربھارت جانےوالوں کوجاری کیاجاتاہے۔
پاکستان نے بھارتی پروازوں کیلئے فضائی حدود بند کر دی، نوٹم جاری
پاکستان نے بھارت کی جارحانہ پالیسیوں کے جواب میں بھارتی پروازوں کے لیے اپنی فضائی حدود بند کر دی ہے۔
سول ایوی ایشن اتھارٹی کی جانب سے جاری کردہ نوٹم (نوٹس ٹو ایئر مین) کے مطابق یہ پابندی 23 مئی 2025 کی رات 12 بجے تک نافذ رہے گی۔
نوٹم کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بھارتی رجسٹرڈ سول اور ملٹری طیاروں کے لیے مکمل طور پر بند ہوں گی۔
اس کے علاوہ، بھارتی ایئرلائنز یا آپریٹرز کی ملکیت والے طیاروں اور بھارت کی جانب سے لیز پر لیے گئے طیاروں کو بھی پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے کی اجازت نہیں ہوگی۔
ایوی ایشن ذرائع کا کہنا ہے کہ اس پابندی سے بھارتی ایئرلائنز کو روزانہ لاکھوں ڈالر کا اضافی مالی بوجھ برداشت کرنا پڑے گا۔
روزانہ 100 سے زائد بھارتی پروازیں، جو ممبئی، دہلی، احمد آباد، لکھنو، امرتسر، گوا، جے پور، چندی گڑھ اور دیگر شہروں سے آپریٹ ہوتی ہیں اور پاکستانی فضائی حدود سے گزرتی ہیں، ان میں ایئر انڈیا، انڈیگو، اسپائس جیٹ، ایئر انڈیا ایکسپریس اور آکاسا ایئر کی پروازیں شامل ہیں۔
ذرائع کے مطابق پاکستانی فضائی حدود بند ہونے سے بھارتی پروازوں کو متبادل راستوں کی وجہ سے کم از کم دو گھنٹے کا اضافی وقت لگے گا جس سے ایندھن کے اخراجات اور آپریشنل لاگت میں نمایاں اضافہ ہوگا۔
پاکستان اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا، احسن اقبال
احسن اقبال نے ایک ویڈیو پیغام میں بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائے گئے حالیہ الزامات اور معاندانہ اقدامات کی شدید مذمت کی اور کہا کہ پاکستان اپنی خودمختاری پر سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
اسلام آباد میں وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی احسن اقبال نے اپنے ویڈیو پیغام میں کہا کہ یہ اقدامات بھارت کی منظم مہم کا حصہ ہیں جس کا مقصد مقبوضہ جموں و کشمیر میں جاری انسانی حقوق کی بدترین خلاف ورزیوں سے عالمی توجہ ہٹانا اور پاکستان کے خلاف اپنے مذموم عزائم کو تقویت دینا ہے۔
انہوں نے کہا کہ بھارت کی جانب سے جھوٹے، مکارانہ اور گمراہ کن آپریشنز کے ذریعے پاکستان کو بدنام کرنے کی ایک خطرناک تاریخ ہے۔ اس غیر ذمہ دارانہ روش کا مقصد نہ صرف علاقائی امن کو خطرے میں ڈالنا ہے بلکہ بھارتی حکومت کی اندرونی ناکامیوں اور کشمیری عوام پر بڑھتے ہوئے مظالم سے توجہ ہٹانا بھی ہے۔
وفاقی وزیر برائے منصوبہ بندی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے دہشت گردی کے خلاف سب سے زیادہ قربانیاں دی ہیں، جن میں ہزاروں جانوں کا نذرانہ اور اربوں ڈالر کا معاشی نقصان شامل ہے۔ اس کے باوجود پاکستان نے دنیا کے سامنے خود کو ایک پُرامن، ذمہ دار اور ترقی پسند ریاست کے طور پر پیش کیا ہے۔
احسن اقبال نے کہا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کو یکطرفہ طور پر سبوتاژ کرنے کی کوششیں انتہائی تشویشناک اور قابل مذمت ہیں۔ یہ ایک بین الاقوامی معاہدہ ہے جسے بھارت کی بدنیتی سے ختم نہیں کیا جا سکتا۔ پاکستان اپنے پانی کے حقوق کے تحفظ کے لیے ہر ممکن اقدام کرے گا اور کسی قسم کا سمجھوتہ نہیں کیا جائے گا۔
انہوں نے عالمی برادری سے اپیل کی کہ وہ بھارت کی گمراہ کن چالوں کو پہچانے اور کشمیریوں کے حق خودارادیت، علاقائی امن، اور انصاف کے لیے آواز بلند کرے۔ احسن اقبال نے کہا کہ پاکستان امن کا خواہاں ہے، لیکن اپنی خودمختاری، سلامتی اور قومی مفادات کے تحفظ پر کوئی سمجھوتہ نہیں کرے گا۔
پاکستان کا بھارتیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم، پی ایس ایل براڈ کاسٹرز مشکل میں آ گئے
پاکستان نے بھارت کے غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا جواب دیتے ہوئے بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا حکم جاری کر دیاہے جس سے پی ایس ایل براڈ کاسٹرز مشکل میں آ گئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق پی ایس ایل براڈ کاسٹرز نے پاکستان سپرلیگ کی مینجمنٹ کو مسائل سے آ گاہ کر دیاہے ، پی ایس ایل براڈ کاسٹنگ ٹیم میں دو درجن سے زائد بھارتی شہری کام کر رہے ہیں جن میں انجینئرز، پلیئرز ٹریکنگ ایکسپرٹ اور پروڈکشن مینجرز شامل ہیں ۔ فی الحال براڈکاسٹرز عملے کے تمام ارکان کو کسی بھی قسم کی بیان بازی سے روک دیا گیاہے ۔
یاد رہے کہ قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت میں سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بھارت کے بلاجواز اقدامات مسترد کردیئے۔ پاکستان نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کردیا، سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، بحری، بری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا۔
پاکستان کی بھارت کیخلاف سخت سفارتی کارروائی، ناظم الامور طلب، جوابی فیصلوں سے تحریری آگاہ کر دیا
پاکستان نے بھارت کے حالیہ یکطرفہ اقدامات اور پروپیگنڈے کے جواب میں سخت سفارتی فیصلے کیے ہیں۔
سفارتی ذرائع کے مطابق بھارتی ناظم الامور گیتکا سری واستو کو دفتر خارجہ طلب کیا گیا اور انہیں پاکستان کے جوابی فیصلوں سے تحریری طور پر آگاہ کیا گیا۔
ذرائع نے بتایا کہ پاکستان نے بھارتی ہائی کمیشن کے ڈیفنس، ایئر اور نیول اتاشیوں کو ناپسندیدہ شخصیت قرار دے کر انہیں اور ان کے سپورٹنگ اسٹاف کو فوری طور پر پاکستان چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
اس کے علاوہ بھارتی ہائی کمیشن کے عملے کو 30 افراد تک محدود کرنے اور سفارتی تعلقات کو نچلی سطح پر لانے کا فیصلہ بھی کیا گیا۔
پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ تمام بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر پاکستان چھوڑنے کی ہدایت کی ہے۔
واہگہ چیک پوسٹ اور بھارتی کمرشل پروازوں کے لیے پاکستانی فضائی حدود بند کرنے کا اعلان بھی کیا گیا۔
مزید برآں، پاکستان نے شملہ معاہدے سمیت دیگر پاک-بھارت دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کے امکانات سے بھی بھارت کو خبردار کیا ہے۔
سفارتی ذرائع کے مطابق پاک-بھارت تجارت، بشمول بلواسطہ تجارت، کو مکمل طور پر معطل کرنے کا فیصلہ بھی ناظم الامور کو تحریری طور پر پہنچایا گیا اور پاکستان نے ایک ڈی مارش بھی بھارتی ناظم الامور کے حوالے کیا جس میں ان فیصلوں کی تفصیلات درج ہیں۔
یہ تمام فیصلے قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس میں سول اور عسکری قیادت کی ہدایات کی روشنی میں کیے گئے۔
سفارتی ذرائع نے واضح کیا کہ پاکستان بھارت کے کسی بھی جارحانہ اقدام کا موثر جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے اور بھارتی پروپیگنڈے کو عالمی فورمز پر بے نقاب کیا جائے گا۔
یہ اقدامات پاک-بھارت تعلقات میں حالیہ کشیدگی اور مقبوضہ کشمیر کے پہلگام واقعے کے بعد بھارتی الزامات کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔
پاکستان نے بھارت کے ان الزامات کو مسترد کرتے ہوئے اسے ایک ڈرامہ قرار دیا ہے اور عالمی برادری سے اسے بے نقاب کرنے کا عزم ظاہر کیا ہے۔
بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیا جائے گا، پاکستان کا اعلان
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارت کی کسی بھی مہم جوئی کا بھرپور جواب دیں گے۔
قومی سلامتی کمیٹی کے اجلاس کے بعد دیگر وزراء کے ہمراہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ بھارت ہم پر الزام لگاتا ہے، 9 لاکھ بھارتی فوج مقبوضہ کشمیر میں ہے جس کی موجودگی میں بھی پہلگام واقعہ ہوگیا، غورکرنا ہوگا کہ اس واقعہ سے یہ سیاسی مفاد حاصل کرنا چاہتے ہوں یا کہیں یہ پاکستان کو حیلے بہانے سے ٹارگٹ تو نہیں کرنا چاہتے۔
وزیر دفاع نے کہا کہ دنیا کے کسی بھی کونے میں ہونے والی دہشتگردی کی مذمت کرتے ہیں، پاکستان سب سے زیادہ دہشتگردی کا شکار رہا ہے اور آج بھی پاکستان میں دہشتگردی کا سامنا ہے۔
خواجہ آصف نے کہا کہ بھارتی جارحیت پر پاکستان کے بھرپور جواب میں کسی کو شک نہیں ہونا چاہیے، کلبھوشن یادیو بھارت کی دہشتگردی میں ملوث ہونے کی سب سے بڑی گواہی ہے۔
انہوں نے کہا کہ کینیڈا سمیت دنیا بھر میں دہشتگردی واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے ثبوت ہیں، پاکستانیوں میں دہشتگردی کے واقعات کے تانے بانے بھارت سے ملتے ہیں، بھارتی وزیراعظم نریندر مودی مسلمانوں کے قتل عام میں ملوث ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مودی واحد حکمران ہے جس پر امریکہ نے دہشتگردی کے حوالے سے ویزا کی پابندی لگائی ، کوئی بتائے کہ دنیا کے کس ملک میں سرٹیفائیڈ دہشت گرد حکمران ہو، پاکستان دہشتگردی کی ہر شکل و صورت کی مذمت کرتا ہے چاہے وہ بھارت میں ہو۔
انہوں نے کہا کہ اشرف غنی دور میں دہشتگردوں کو افغانستان میں مکمل سہولت ملتی تھی، بطور ریاست بھارت نے امریکہ اور کینیڈا کو دہشت گردی ایکسپورٹ کی، پاکستان میں جو بھی دہشت گردی ہوتی ہے اس میں ہندوستان کا ہاتھ ہوتا ہے، بی ایل اے کھلم کھلا بھارت کے ساتھ اپنے تعلقات کی تشہیر کرتی ہے، ٹی ٹی پی کے تانے بانے کس سے ملتے ہیں۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ اپنی سرزمین کی حفاظت کے پاکستان کسی غیر ملکی دباؤ میں نہیں آئے گا۔
اسحاق ڈار
اس موقع پر نائب وزیر اعظم اور وفاقی وزیر خارجہ اسحاق ڈار کا کہنا تھا کہ آج نیشنل سیکیورٹی کونسل کے اجلاس میں بھارتی اقدامات سے متعلق فیصلے کیے گئے ہیں، سندھ طاس معاہدے میں ورلڈبینک ثالث تھا، یکطرفہ طور پر بھارت سندھ طاس معاہدہ نہیں توڑ سکتا، پاکستان معاہدہ توڑنے کی صورت میں کوئی بھی ایکشن لے سکتا ہے اور ہم بھی شملہ معاہدے سمیت دیگر معاہدوں پر فیصلہ کر سکتے ہیں۔
نائب وزیر اعظم کا کہنا تھا کہ بھارتی رویہ انتہائی غیر ذمہ دارانہ ہے، وزارت خارجہ نے گزشتہ صبح پہلگام واقعہ سے متعلق اعلامیہ جاری کر دیا تھا، اٹاری سرحد بند کرنے پر ہم نے بھی واہگہ سرحد فوری بند کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور دوطرفہ تجارت کو معطل کیا جارہا ہے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آنے والے بھارتیوں کیلئے 30 اپریل کی ڈیڈلائن مقرر کردی گئی ہے اور سارک ویزا اسکیم کے تحت جاری بھارتی شہریوں کے ویزے منسوخ کردیئے گئے ہیں، صرف سکھ یاتریوں پر یہ اپلائی نہیں ہوگا۔
اسحاق ڈار نے کہا کہ 48 گھنٹے میں سارک ویزا اسکیم کے تحت داخل بھارتی شہری پاکستان چھوڑ دیں۔
انہوں نے کہا کہ بھارت نے دفاعی، نیول اور ایئر ایڈوائزرز کو ناپسندیدہ قرار دیا ہے، قومی قیادت نے بھی بھارتی دفاعی لوگوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر 30 اپریل تک پاکستان چھوڑنے کا کہہ دیا ہے اور نئی دہلی میں پاکستانی ہائی کمیشن میں ارکان کی تعداد 55 سے کم کر کے 30 کر دیا ہے، قومی سلامتی کمیٹی نے بھی بھارتی ہائی کمیشن کی تعداد کم کر کے 30 تک لانے کا فیصلہ کیا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر قسم کی بھارتی ایئرلائنز کیلئے بند کی جا رہی ہیں ، کسی بھارتی طیارے کو پاکستان کی فضائی حدود کے استعمال کی اجازت نہیں ہوگی، بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت کو معطل کر رہے ہیں۔
نائب وزیر اعظم نے کہا کہ بھارت ہمیشہ بلیم گیم میں پڑتا ہے، ان کے پاس کوئی شواہد نہیں ہیں، اگر کسی بھی حوالے سے پاکستان کے ملوث ہونے کے شواہد ہیں تو شیئر کریں، ہمارے پاس ثبوت ہیں سرینگر میں غیرملکی آئے ہیں جن کے پاس بھاری آلات ہیں، ان کے عزائم پر پاکستان کڑی نظر رکھے ہوئے ہیں، پاکستانی انٹیلی جنس ایجنسیوں کی اطلاع ہے کہ بھارتی ایجنسی متنازع خطے میں انہیں اسپانسر کر رہی ہیں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ بھارتی ایجنسیاں آئی ای ڈیز کو بھی ہیوی طریقے سے ایکسپورٹ کرنے کی کوشش کررہی ہیں، کسی بھی چیلنج کی صورت میں افواج پاکستان مکمل طور پر تیار ہیں، کسی کو غلط فہمی میں نہیں رہنا چاہیے، جو ایکشن انہوں نے کیے ہیں ، ہم نے ایک ایک کا جواب دے دیا، حکومت خیرسگالی اور دوطرفہ حوالے کے ساتھ فعال کردار ادا کرنے کی کوشش کر رہی ہے، پاکستان بڑے احتیاط کے ساتھ اپنی سفارتی ذمہ داریاں ادا کر رہا ہے۔
پاکستانی فضائی حدود بھارتی طیاروں کیلئے بند، بھارتی ایئر لائنز کو بھاری مالی نقصانات کا سامنا
پاکستان نے بھارتی غیر ذمہ دارانہ اقدامات کا بھر پور جواب دیتے ہوئے پاکستان کی فضائی حدود بھارتی ایئر لائنز کیلئے بند کر دی ہیں جس سے یقینی طور پر بھارت کو فضائی آپریشن کے دوران بڑے پیمانے پر مالی نقصانات اٹھانا پڑیں گے ۔
تفصیلات کے مطابق پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے بھارتی ائرلائنز کو مختلف ممالک کی پروازوں کے لئے یومیہ کروڑوں کے اضافی اخراجات کرنا ہوں گے، بھارت سے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی دو طرفہ پروازوں کی یومیہ تعداد 70 سے 80 جبکہ بعض اوقات 100 سے تجاوز کرتی ہے۔
بھارت سے پاکستانی فضائی حدود کے ذریعے یورپ، امریکہ، مڈل ایسٹ اور سینٹرل ایشیا کے لئے دو طرفہ پروازیں آپریٹ کی جاتی ہیں ، پاکستانی فضائی حدود کو استعمال کرنے والی بھارتی ائرلائنز میں ائر انڈیا، ائر انڈیا ایکسپریس، اسپائس جیٹ، انڈیگو ائر اوت آکاسا ائر شامل ہیں ، بھارت کے لیے پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والوں میں خصوصی اور کارگو پروازیں بھی شامل ہیں ۔
بھارتی ائر لائنز کے لئے پاکستانی فضائی حدود کی بندش سے پروازوں کو 2 سے 3 گھنٹوں کا اضافی وقت درکار ہو گا، بندش سے بھارتی پروازوں کو دو متبادل روٹس استعمال کرنا ہوں گے ، ایک روٹ میں ممبئی اور دہلی سے سمندر کے اور پرواز کرتے مسقط اور دوحہ کا روٹ استعمال کرنا ہوگا، دوسرے روٹ کے لئے بھارتی پروازوں کو چین کی فضائی حدود پر انحصار کرنا ہو گا، بھاری پروازوں کو ان متبادل روٹس کے استعمال سے اضافی فیول کی مد میں کروڑوِں روپے روازنہ کے اضافی اخراجات کا سامنا ہو گا۔ پاکستانی فضائی حدود استعمال کرنے والی پروازیں ممبئی، آحمد آباد، لکھنو، دہلی، گوا اور دیگر شہروں سے آپریٹ کی جاتی ہیں۔
بھارتی میڈیا کے جھوٹے دعوے بے نقاب، پہلگام حملے کے متاثرین زندہ و سلامت نکلے
پہلگام حملے کے حوالے سے بھارتی میڈیا کا جھوٹ ایک بار پھر بے نقاب ہو گیا ہے، حملے میں مبینہ طور پر ہلاک بھارتی نیول آفیسر سے منسوب تصاویر اور ویڈیوز جعلی نکلیں ، جوڑے نے منظر عام پر آ کر اپنی حکومت اور میڈیاکے جھوٹ کا پول کھول دیا ۔
تفصیلات کے مطابق سوشل میڈیا پر وائرل ویڈیو اور تصاویر کو حملے میں ہلاک ہونے والے نیوی افسر قرار دیا گیا جس کا جھوٹ نوجوان لڑکی نے سوشل میڈیا جاری ویڈیو بیان میں کھول کر رکھ دیاہے ، زندہ بھارتی جوڑے کی پرانی تصاویر مبینہ طور پر ہلاک افراد کے ساتھ منسوب کی گئیں ۔
ویڈیو بیان میں لڑکی نے کہا کہ ’’ہم زندہ ہیں، معلوم نہیں کہ ہماری تصاویر کو بھارتی میڈیا پر کیوں چلایا جا رہا ہے، ہماری تصاویر کو نیول آفیسر اور اس کی اہلیہ کے طور پر دکھایا جا رہا ہے جو سمجھ سے بالاتر ہے۔
جوڑے کا کہناتھا کہ ان تصاویر کے میڈیا پر چلنے سے ہم اور ہمارے اہلخانہ بہت پریشان ہیں ، بھارتی عوام تمام بھارتی نیوز چینلز اور اخبارات کو رپورٹ کریں کہ ہماری جعلی تصاویر نہ چلائیں۔
سیکیورٹی ماہرین کا کہناتھا کہ جس طرح یہ جوڑا زندہ نکلا ہے، اسی طرح بہت سے دوسرے لوگ بھی بعد میں زندہ ہو سکتے ہیں، یہ سب بھارتی ایجنسی را کا ڈرامہ تھا جو آہستہ آہستہ بے نقاب ہو رہا ہے۔
واہگہ بارڈر، فضائی حدود اور بھارت سے تجارت بند، پانی روکا تو اسے جنگی اقدام سمجھا جائیگا: قومی سلامتی کمیٹی
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت میں سیاحوں کے قتل پر اظہار افسوس کرتے ہوئے بھارت کے بلاجواز اقدامات مسترد کردیئے۔ پاکستان نے سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا، بحری، بری اور فضائی اتاشیوں کو ناپسندیدہ قرار دے کر ملک چھوڑنے کا حکم دیدیا گیا۔ اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا۔
بھارت کے زیر قبضہ کشمیر کے علاقہ پہلگام میں چند روز قبل نامعلوم افراد کے حملے میں 25 سے زائد سیاح ہلاک اور متعدد زخمی ہوگئے تھے۔
بھارت نے بغیر شواہد کے واقعے کا الزام پاکستان پر لگاتے ہوئے گزشتہ روز سندھ طاس معاہدہ منسوخ کرتے ہوئے پاکستان کے سفارتی عملے اور شہریوں کو ملک چھوڑنے کا حکم دیا تھا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت قومی سلامتی کمیٹی کا اجلاس ہوا، جس میں مسلح افواج کے سربراہان اور وفاقی وزراء نے شرکت کی۔
اجلاس کے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ کمیٹی کا پہلگام واقعہ کے بعد پیدا صورت حال اور خطے کے حالات کا جائزہ لیا گیا، کمیٹی نے حملے میں سیاحوں کی ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا، کمیٹی کی بھارت کے ساتھ واہگہ بارڈر فوری طور بند کرنے کی سفارش کی۔
اعلامیے کے مطابق پاکستان نے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کے بھارتی اعلان کو مسترد کردیا، کہا گیا ہے کہ یہ معاہدہ عالمی بینک کے ذریعے طے پانے والا ایک پابند بین الاقوامی معاہدہ ہے، معاہدے میں یکطرفہ معطلی کی کوئی شق موجود نہیں ہے۔
اعلامیے کے مطابق قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ پانی پاکستان کا ایک اہم قومی مفاد ہے، پانی روکنے کی کسی بھی کوشش کو جنگ سمجھا جائے گا، پاکستان بھارت کے ساتھ تمام دوطرفہ معاہدوں کو معطل کرنے کا حق استعمال کرے گاْ
قومی سلامتی کمیٹی کا کہنا ہے کہ واہگہ بارڈر بند تاہم 30 اپریل تک آنے جانے کیلئے استعمال کیا جاسکتا ہے، پاکستان نے بھی سارک کے تحت تمام بھارتیوں کے ویزے معطل کردیے، سکھ یاتریوں کے ویزے معطلی سے استثنیٰ حاصل ہوگا، سکھ یاتریوں کے علاوہ باقی بھارتی شہریوں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے ساتھ شملہ معاہدہ معطل کرتے ہوئے بھارت ہائی کمیشن میں تعینات دفاعی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندہ قرار دے دیا۔
اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ پاکستان کی فضائی حدود ہر طرح کے بھارتی طیاروں کیلئے بند کردی گئی ہے، تھرڈ پارٹی سمیت بھارت کے ساتھ ہر قسم کی تجارت معطل کرنے کا اعلان بھی کردیا گیا۔
قومی سلامتی کمیٹی نے مزید کہا ہے کہ بھارتی اقدامات نے دو قومی نظریے کو درست ثابت کردیا ہے۔
پی ٹی آئی قوم اور پاک افواج کے ساتھ اور یک زبان ہے، بیرسٹر گوہر
چیئرمین پی ٹی آئی بیرسٹر گوہر علی خان کا کہنا ہے کہ بیرسٹرگوہر کہتے ہیں بھارت کے پاکستان پر الزامات بے بنیاد ہیں۔ بھارت اپنے مذموم عزائم میں کبھی کامیاب نہیں ہوگا۔
پاک بھارت کشیدگی پر چیئرمین پی ٹی آئی نے کہا کہ سندھ طاس معاہدہ قانونی طور پر معطل نہیں ہوسکتا۔ پی ٹی آئی قوم اور پاک افواج کے ساتھ یک زبان ہے۔ پاکستان بھارتی اقدامات کا ہر فورم پر بھرپور جواب دے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر عمر ایوب نے کہا ہے بھارت کا سندھ طاس معاہدہ معطل کرنا پاکستان کے خلاف اعلان جنگ ہے ۔ ہر لمحہ پاکستان کیلئے مشکل لیکن حکومت کے اب تک کے بیانات بزدلانہ ، کمزور اور التجائیہ ہیں ۔
سوشل میڈیا پلیٹ فارم ایکس پر پیغام میں عمر ایوب کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان کی علاقائی سالمیت کو شدید خطرات لاحق ہیں لیکن حکومت کی کوئی سمت نہیں ۔ وزیر اعظم شہباز شریف کو اردلی کا کردار چھوڑنا ہو گا۔ اتحادی حکومت نے پاکستان کو تباہ کر دیا ہے ۔
عمر ایوب نے کہا کہ مقبول ترین لیڈر جیل میں بند ، پی ٹی آئی پرظلم ہو رہا ہے ۔ جمود کا شکار اور مردہ معیشت کی وجہ سےہمارا قابل اعتماد دفاع دباؤ کا شکار ہے۔ صورت حال انتہائی سنگین اور مسلط شدہ حکومت آنکھیں بند کئے بیٹھی ہے۔
کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کےلئے تیار ہیں، وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا علی امین گنڈا پور کا کہنا ہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارتی حکومت کے رویے کی شدید مذمت کی ہے اور دو ٹوک الفاظ میں کہا ہے کہ ہم بھارت کے کسی بھی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کے لئے ہر طرح سے تیار ہیں۔
وزیراعلیٰ خیبر پختونخوا کی زیر صدارت صوبائی کابینہ کے اجلاس نے متفقہ طور پر بھارتی جارحیت کی مذمت کی ۔ وزیر اعلیٰ نے اس موقع پر کہا کہ پہلگام واقعے کے تناظر میں بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ افسوسناک اور ناقابل برداشت ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ مودی سرکار ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت پہلگام واقعے کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنے کی ناکام کوشش کر رہی ہے۔ یہ واقعہ بھارتی حکومت کی ناکامی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔
انہوں نے کہا کہ واقعے میں قیمتی انسانی جانوں کے ضیاع پر افسوس ہے، انہوں نے کہا کہ بھارتی حکومت اپنی نااہلی چھپانے کے لئے پاکستان کے خلاف زہر اگل رہی ہے۔ بھارتی حکومت کا جارحانہ رویہ ہمیشہ سے خطے کے امن کے لئے خطرہ رہا ہے۔
علی امین گنڈاپور نے کہا کہ اگر بھارتی حکومت اس واقعے کی آڑ میں کسی بھی جارحیت کی کوشش کی تو اسے بھاری قیمت چکانی پڑے گی ،ملک کی سالمیت اور قومی مفاد کے لئے ہم سب متحد ہیں، اس سلسلے میں کسی بھی قربانی کے لئے تیار ہیں۔
پہلگام فالس فلیگ کے بعد ایک اور مذموم بھارتی منصوبہ بے نقاب
پہلگام میں فالس فلیگ آپریشن کے بے نقاب ہونے پر بھارت نے نیا ڈرامہ رچانے کا منصوبہ بنالیا، 2003ء سے بھارتی جیلوں میں قید 56 بے گناہ پاکستانیوں کو استعمال کرنے کا بھارتی منصوبہ بے نقاب ہوگیا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ 56 بے گناہ قیدیوں میں زیادہ تر ماہی گیر اور غلطی سے ایل او سی پار کرنے والے شامل ہیں، بھارت تشدد کے ذریعے ان 56 قیدیوں کو اپنے مذموم مقاصد کیلئے استعمال کرسکتا ہے۔
ذرائع کے مطابق بھارت پاکستانی قیدیوں سے تشدد کے ذریعے زبر دستی پاکستان کیخلاف زہر اگلوا سکتا ہے، ان قیدیوں کو جعلی انکاونٹر میں دہشتگرد ظاہر کرکے شہید کرسکتا ہے۔
محمد ریاض 25 جون 1999ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
ملتان کے محمد عبداللہ مکی 8 اگست 2002ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
تفہیم اکمل ہاشمی 28 جولائی 2006ء سے ادھم پور جیل میں قید ہیں
ظفر اقبال 11 اگست 2007ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
عبدالرزاق شفیق نومبر 2010ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
نوید الرحمن 17 اپریل 2013ء سے ادھم پور جیل میں قید ہیں
محمد عباس 12 مارچ 2013ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
صدیق احمد 7 نومبر 2014ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
محمد زبیر 14 جنوری 2015ء سے کوٹ بھلوال میں قید ہیں
عبدالرحمن 15 مئی 2015ء سے کوٹ بھلوال میں جیل میں قید ہیں
سجاد بلوچ 14 جولائی 2015ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
وقاص منظور 2015ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
نوید احمد 2015ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
محمد عاطف 7 فروری 2016ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
حنظلہ 20 جون 2016ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
ذبیح اللہ 22 مارچ 2018ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
محمد وقار اپریل 2019ء سے بارہ مولہ جیل میں قید ہیں
عماد اللہ عرف بابر پترا 26 ستمبر 2021ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
عبدالحنان اکتوبر 2021ء سے ادھم پور جیل میں قید ہیں
سلمان شاہ اکتوبر 2021ء سے کٹھوا جیل میں قید ہیں
حبیب خان نومبر 2021ء سے کوٹ بھلوال جیل میں قید ہیں
امجد علی 28 مارچ 1994ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
نذیر احمد یکم دسمبر 1994ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
خالد محمود 1994ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
عبدالرحیم 28 مئی 1995ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
عبد المتین 7 مئی 1997ء سے راجستھان کی جے پور جیل میں قید ہیں
ذوالفقار علی 27 فروری 1998ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
محمد رمضان 25 جون 1999ء سے جودھپور جیل میں قید ہیں
محمد عارف 26 دسمبر 2000ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
شاہنواز 27 مئی 2001ء سے احمد آباد کی جیل میں قید ہیں
ارشد خان 29 اکتوبر 2001ء سے کولکتہ کی علی پور جیل میں قید ہیں
محمد نعیم بٹ 18 اپریل 2003ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
محمد ایاز کھوکھر 6 مارچ 2004ء سے کولکتہ کی جیل میں قید ہیں
محمد یاسین 14 ستمبر 2006 سےء لکھنئو جیل میں قید ہیں
محمد فہد 27 اکتوبر 2006ء سے کرناٹک کی بنگلور جیل میں قید ہیں
محمد فہد 10 نومبر 2006ء سے کرناٹک کی بنگلور جیل میں قید ہیں
عبداللہ اصغر علی 31 مارچ 2007ء سے کولکتہ جیل میں قید ہیں
محمد یونس 31 مارچ 2007ء سے کولکتہ کی جیل میں قید ہیں
محمد حسن منیر 21 اپریل 2007ء سے دہلی میں قید ہیں
مرزا راشد بیگ 17 نومبر 2007ء سے الہہ آباد جیل میں قید ہیں
محمد عابد 17 نومبر 2007ء سے الہہ آباد جیل میں قید ہیں
سیف الرحمن 17 نومبر 2007ء سے الہہ آباد جیل میں قید ہیں
عمران شہزاد 10 فروری 2008ء سے اتر پردیش کی لکھنئو جیل میں قید ہیں
فاروق بھٹی 10 فروری 2008ء سے اتر پردیش کی لکھنئو جیل میں قید ہیں
شہباز اسماعیل قاضی 5 اکتوبر 2008ء سے کولکتہ جیل میں قید ہیں
شہباز اسماعیل نومبر 2008ء سے کولکتہ جیل میں قید ہیں
محمد عادل 24 نومبر 2011ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
بہادر علی 25 جولائی 2016ء سے دہلی کی مندولی جیل میں قید ہیں
محمد عامر 21 نومبر 2017ء سے تہاڑ جیل میں قید ہیں
خیام مقصود 24 اگست 2021ء سے بھارتی جیل میں قید ہیں
دلشن 28 فروری 2022ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
عثمان ذوالفقار 16 مئی 2023ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
ابو وہاب علی 7 اگست 2023ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
محمد ارشاد 13 اکتوبر 2023ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
محمد یعقوب 25 جنوری 2025ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
قادر بخش 19 مارچ 2025ء سے بھارت کی جیل میں قید ہیں
ذرائع کا یہ بھی کہنا ہے کہ بھارت بالاکوٹ طرز پر نام نہاد دہشتگرد کیمپوں کا بیانیہ بناکر پاکستان پر حملہ کرسکتا ہے۔ دفاعی ماہرین نے کہا کہ پاکستان کے اندر کسی قسم کا دہشت گرد کیمپ موجود نہیں ہے، اگر بھارت جھوٹے بیانیے کی بنیاد پر پاکستان میں کسی فرضی کیمپ کو نشانہ بنانے کی کوشش کرے گا تو پاکستان بھرپور جواب دے گا۔
دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ پہلگام کا جعلی ڈرامہ بے نقاب ہوچکا ہے کیونکہ اس میں کئی واضح خامیاں سامنے آئی ہیں، مقبوضہ کشمیر کی عوام نے بھی وہاں موجود 9 لاکھ بھارتی فوج کی ناکامی پر سوالات اٹھا دئیے، بھارت کسی دہشتگرد کی لاش تک نہیں دکھا سکا جو ثابت کرتا ہے کہ پہلگام حملہ بھی ماضی کے فالس فلیگ آپریشنز کی طرح کا ڈرامہ ہے، پاکستان کسی بھی بھارتی جارحیت کا منہ توڑ جواب دینے کی مکمل صلاحیت رکھتا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کی شدید مذمت
چیئرمین سینیٹ سید یوسف رضا گیلانی کی جانب سے مقبوضہ کشمیر میں پہلگام واقعے کی شدید الفاظ میں مذمت کی گئی ہے۔
سید یوسف رضا گیلانی نے کہا کہ اس دلخراش واقعہ میں جانی نقصان پر گہرے دکھ اور افسوس کا اظہار کیا تاہم بھارت کے سندھ طاس معاہدے کی یکطرفہ معطلی کے اقدام کو سختی سے مسترد کر دیا۔
ایک بیان میں چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا پہلگام واقعہ کےبعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر لگائےگئےالزامات جھوٹ کا پلندہ اور بدنیتی پر مبنی ہیں ۔ بھارتی الزام تراشی کا مقصد مقبوضہ کشمیر میں جاری مظالم سے عالمی توجہ ہٹانا ہے۔
چیئرمین سینیٹ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سے سندھ طاس معاہدے کی معطلی قابل مذمت فعل ہے۔ عالمی برادری کو بھارت کے ان ہتھکنڈوں کا نوٹس لینا چاہیے ۔ بھارتی اقدامات سے ناصرف علاقائی استحکام متاثر ہو رہا ہے بلکہ عالمی امن بھی خطرے میں پڑ سکتا ہے ۔
بھارتی فالس فلیگ آپریشنز کی طویل فہرست
بھارت نے بے شمار مواقع پر عالمی سطح پر پاکستان کو بدنام کرنے اور اندرونی مسائل سے توجہ ہٹانے کے لیے فالس فلیگ آپریشنز کا سہارا لیا، خصوصاً ایسے مواقع پر جب بین الاقوامی معززین بھارت کے دورے پر ہوں، یا اہم سفارتی لمحات درپیش ہوں۔
جنوری 1971 میں انڈین ایئرلائنز کا ایک طیارہ اغوا کر کے لاہور لے جایا گیا، بھارت نے فوراً پاکستان پر الزام لگا کر اس کی مشرقی پاکستان کے لیے فضائی پروازوں پر پابندی عائد کر دی۔
عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق 20 مارچ 2000 کو امریکی صدر بل کلنٹن کے بھارتی دورے کے دوران مقبوضہ کشمیر میں 36 سکھوں کا قتل عام ہوا، ابتدا میں الزام پاکستان پر عائد کیا گیا، تاہم بعد میں شواہد سے ثابت ہوا کہ یہ واقعہ بھارتی فورسز کی کارستانی تھی، جس کا مقصد کلنٹن کے دورے کے دوران پاکستان کو بدنام کرنا تھا۔
13 دسمبر 2001 کو بھارتی پارلیمنٹ پر حملہ کیا گیا، جس کا الزام بغیر کسی واضح ثبوت کے پاکستان پر لگا، اس واقعے کو بھی بھارت نے سرحد پر فوجی نقل و حرکت اور جنگی ماحول پیدا کرنے کے لیے استعمال کیا، فروری 2007 میں سمجھوتہ ایکسپریس میں بم دھماکوں کے نتیجے میں 68 افراد جاں بحق ہوئے، جاں بحق افراد میں اکثریت پاکستانیوں کی تھی، اس کا الزام بھی پاکستان پر لگا لیکن بعد میں بھارتی ہندو شدت پسند تنظیموں کے ملوث ہونے کے شواہد سامنے آئے، اس حملے کا مقصد پاکستان اور بھارت کے درمیان امن عمل کو سبوتاژ کرنا تھا۔
ممبئی میں 2008 کے حملے فوراً پاکستان کے سر تھوپ دیے گئے، تاہم تحقیقات میں تضادات، اور اے ٹی ایس کے سربراہ ہیمنت کرکرے کی مشکوک ہلاکت نے حملے کے اصل محرکات واضح کر دیے، دسمبر 2015 میں مودی کے اچانک پاکستان دورے کے بعد جنوری 2016 میں پٹھان کوٹ ایئربیس پر حملہ کیا گیا، بھارت نے ایک بار پھر بغیر ٹھوس شواہد کے پاکستان پر الزام عائد کیا جب کہ تحقیقات سے واقعہ سفارتی روابط کو سبوتاژ کرنے کی سازش ثابت ہوا۔
فروری 2019 میں پلوامہ میں خودکش دھماکے میں 40 بھارتی اہلکار مارے گئے، یہ واقعہ ایسے وقت پر پیش آیا جب سعودی ولی عہد محمد بن سلمان پاکستان کے دورے پر آنے والے تھے، بھارت نے فوری طور پر پاکستان کو مورد الزام ٹھہرایا، تحقیقات نے بھارت کے اس پروپیگنڈے کو بھی جھوٹا ثابت کیا۔
جنوری 2023 میں پاکستانی انٹیلیجنس نے بھارتی مقبوضہ کشمیر کے ضلع پونچھ میں ایک جعلی کارروائی کا منصوبہ بے نقاب کیا، جسے بھارت یومِ جمہوریہ کے موقع پر انجام دینا چاہتا تھا تاکہ پاکستان پر جھوٹے دہشتگردی کے الزامات لگا سکے، یہ تمام واقعات ایک منظم اور مسلسل طرزعمل کی نشان دہی کرتے ہیں، جس میں بھارت نے اہم سفارتی مواقع پر پاکستان کو عالمی سطح پر بدنام کرنے کے لیے جھوٹی کارروائیوں کا سہارا لیا۔
ان اقدامات سے نہ صرف دونوں ممالک کے تعلقات خراب ہوئے بلکہ خطے کے امن کو بھی شدید خطرات لاحق ہوئے۔
بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ
قومی سلامتی کمیٹی نے بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دینے کا فیصلہ کرلیا۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیر صدارت پہلگام واقعے پر بھارتی اقدامات کے بعد مؤثر اور قانونی ردعمل پر غور کےلیے ختم ہوگیا۔ اجلاس میں عسکری قیادت، وفاقی وزرا، قومی سلامتی کمیٹی کے اراکین شریک تھے۔
اور اجلاس میں پہلگام فالس فلیگ کے بعدکی ملکی داخلی و خارجی صورتحال پر غور اور عجلت میں اٹھائے گئے بھارتی نا قابل عمل آبی اقدامات کا جواب دینےکا بھی جائزہ لیا گیا۔
اجلاس میں فیصلہ کیا گیا کہ بھارت کے کسی بھی مس ایڈونچر کا پوری طاقت سے جواب دیا جائے گا۔ کمیٹی نے مسلح افواج کی آپریشنل تیاریوں پر اطمینان کا اظہار کی اور بھارت کے یکطرفہ اقدامات کا ذمہ دارانہ انداز میں جواب دینے کا فیصلہ کیا۔
ذرائع کے مطابق شرکاء کو بھارتی جارحیت کی صورت میں آپریشنل تیاریوں پر بھی کمیٹی کو بریف کیا گیا، اجلاس کو سندھ طاس معاہدے پر عالمی قوانین پربریفنگ دی گئی۔
فورم نے عزم ظاہر کیا کہ بھارت یکطرفہ طور پہ سندھ طاس معاہدہ ختم نہیں کر سکتا، پاکستانی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کے حوالے سے بھی مناسب جواب دینے کا عزم ظاہر کیا گیا۔ آبی جاریت، یکطرفہ بھارتی فیصلوں پر عالمی فورمز سے رجوع کرنے کا بھی عندیہ دیا گیا۔
خیال رہےکہ بھارت نے مقبوضہ کشمیرکے علاقے پہلگام میں ہونے والے حملے کو بہانہ بنا کر پاکستان سے سندھ طاس معاہدہ معطل کرنے اور اٹاری چیک پوسٹ بند کرنےکا اعلان کیا ہے۔
بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت کابینہ اجلاس کے بعد بھارت نے پاکستانیوں کو سارک کے تحت ویزے بند کرنے کا بھی فیصلہ کیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کے ترجمان نے پریس کانفرنس میں اعلان کیا کہ تمام پاکستانیوں کے بھارتی ویزے کینسل کیے جارہے ہیں۔ بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹوں میں ملک چھوڑنے کا بھی حکم دیا گیا ہے۔
بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن میں تمام دفاعی، فوجی، بحری اور فضائی مشیروں کو ناپسندیدہ قرار دے دیا جب کہ بھارتی دفاعی اتاشی کو پاکستان سے واپس بلانے کا اعلان بھی کیا گیا ہے۔
ترجمان بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا ہے کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا، بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق پاکستانی سارک ویزہ استثنیٰ پروگرام کے تحت بھارت کا سفر نہیں کرسکیں گے، سارک اسکیم کے تحت جو بھی ویزے جاری کیے گئے وہ منسوخ سمجھے جائیں گے، سارک اسکیم کے تحت بھارت میں موجود پاکستانیوں کو 48 گھنٹے میں واپس جانا ہوگا۔
بھارتی اقدامات کا پاکستان کی جانب سے جامع جواب دیا جائے گا، خواجہ آصف
وفاقی وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ بھارتی اقدامات کا پاکستان کی جانب سے جامع جواب دیا جائے گا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔
اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے ہیں۔
بھارتی فیصلوں پر ردعمل دیتے ہوئے اپنے بیان میں وزیر دفاع خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ انڈس واٹر معاہدے سے یہ بہت دیر سے نکلنا چاہ رہے تھے، ورلڈ بینک کی چھتری کے نیچے یہ سب کچھ ہو رہا تھا، باقی جو ایشو بھارت نے اٹھائے ہیں کل میٹنگ میں دیکھیں گے۔
وزیر دفاع کا کہنا تھا کہ حکومت کی جانب سے جامعہ قسم کا ردعمل آئے گا، صبح قومی سلامی کمیٹی کا اجلاس ہے، جہاں تک میرا خیال ہے وہ اس معاہدے سے نہیں نکل سکتے، بھارت سندھ طاس معاہدے کو معطل نہیں کرسکتا۔
خواجہ آصف کا کہنا تھا کہ معاہدے میں صرف بھارت اور پاکستان شامل نہیں، ہماری افواج نے بھارت کو جواب دیا تھا وہ سب کے سامنے ہے، سندھ طاس معاہدے میں عالمی بینک بھی شامل ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ دنیا میں کوئی ملک اتنا دہشت گردی کا نشانہ نہیں بنا جتنا پاکستان بنا ہے۔
سپریم کورٹ بار کا بھارتی سفارتکاروں کو بے دخل کرنے کا مطالبہ
سپریم کورٹ بار نے بھارتی سفارتکاروں کو پاکستان سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کردیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔
اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے ہیں۔
سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی جانب سے بھارتی فیصلوہں پر سخت رد عمل جاری کیا گیا ہے اور اس حوالے سے جاری کردہ اعلامیہ میں بھارتی سفارتکاروں کو پاکستان سے بے دخل کرنے کا مطالبہ کیا گیا ہے۔
بار کی جانب سے جاری اعلامیہ میں کہا گیا کہ بھارتی سفارتکاروں کو 48 گھنٹے میں ملک چھوڑنے کا کہا جائے اور قومی وقار کے تحفظ کیلئے سخت جواب ناگزیر ہے۔
اعلامیہ میں کہا گیا کہ پہلگام واقعہ فالس فلیگ آپریشن کی کلاسیک مثال ہے۔
بھارت نے پاکستان کیساتھ سندھ طاس معاہدہ معطل کردیا، اٹاری چیک پوسٹ بند، بھارت میں موجود پاکستانیوں کو ملک چھوڑنے کا حکم
بھارتی وزارت خارجہ کے مطابق بھارت نے پاکستان کے ساتھ 1960 کے سندھ طاس معاہدے کو معطل کرنے کا فیصلہ کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان دریائے سندھ اور اس کی معاون ندیوں کے پانی کی تقسیم سے متعلق ہے۔
اس کے ساتھ ہی بھارت نے پاکستان کے ساتھ دیگر سفارتی اور سرحدی تعلقات کو بھی سخت کرنے کے متعدد اقدامات کا اعلان کیا ہے۔
یہ فیصلے بھارتی وزیراعظم نریندر مودی کی زیر صدارت ایک اعلیٰ سطحی اجلاس میں کیے گئے۔
بھارتی حکام نے اٹاری-واہگہ سرحد پر واقع اٹاری چیک پوسٹ کو فوری طور پر بند کرنے کا اعلان کیا ہے جو دونوں ممالک کے درمیان واحد سڑک رابطہ ہے۔
اس کے علاوہ بھارت میں موجود تمام پاکستانی شہریوں کو 48 گھنٹوں کے اندر ملک چھوڑنے کا حکم دیا گیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ نے مزید کہا کہ پاکستانی سفارت کاروں کے ویزوں کو محدود کردیا جائے گا جبکہ پاکستانی شہریوں کے لیے سارک کے تحت ویزوں کی سہولت مکمل طور پر ختم کردی گئی ہے اور اس کے نتیجے میں پاکستانی شہریوں کو اب بھارت کے ویزے حاصل نہیں ہوسکیں گے۔
بھارت نے پاکستانی ہائی کمیشن کے دفاعی اتاشی کو بھی فوری طور پر ملک چھوڑنے کا حکم دیا ہے۔
بھارتی وزارت خارجہ کا کہنا ہے کہ یہ فیصلے دونوں ممالک کے درمیان بڑھتی ہوئی کشیدگی، بالخصوص کشمیر کے تنازع اور سرحدی مسائل کے تناظر میں کیے گئے ہیں۔
وزارت خارجہ کی جانب سے کہا گیا کہ پاکستانی ہائی کمیشن کے عملے کو سات روز میں واپس جانا ہوگا اور پاکستانی اتاشی کو ناپسندیدہ شخص قرار دیدیا گیا۔
بھارتی وزارت خارجہ کا یہ بھی کہنا تھا کہ پاکستان میں بھارتی ہائی کمیشن کا عملہ محدود کر دیا جائے گا اور یکم مئی تک 55 سے کم کر کے 30 کردیا جائے گا۔
سندھ طاس معاہدہ
پاکستان اور بھارت کے درمیان عالمی بینک کی ثالثی سے 1960ء سندھ طاس معاہدہ طے پایا تھا جس کا مقصد دریائے سندھ سمیت دیگر دریاؤں کے پانی کی منصفانہ تقسیم تھا۔
معاہدے کے تحت بھارت کو 3 مشرقی دریاؤں بیاس ، راوی اور ستلج کا زیادہ پانی ملتا ہے۔
تینوں مشرقی دریاؤں پر بھارت کا کنٹرول زیادہ ہوگا۔
مقبوضہ کشمیر سے نکلنے والے مغربی دریاؤں چناب اور جہلم اور سندھ کا زیادہ پانی پاکستان کو استعمال کرنے کی اجازت ہوگی۔
معاہدے کے باوجود بھارت کی جانب سے مسلسل اسکی خلاف ورزیاں جاری ہیں، بھارت نے معاہدے کے باوجود پاکستان کو پانی سے محروم رکھا۔