بانی پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) عمران خان اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا۔
جمعہ کے روز احتساب عدالت کی جانب سے بانی پی ٹی آئی اور ان کی اہلیہ بشریٰ بی بی کے خلاف توشہ خانہ کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا گیا ہے جس کے مطابق عمران خان اور بشریٰ بی بی نے وزیراعظم آفس کا غلط استعمال کیا۔
احتساب عدالت کے جج محمد بشیر نے 23 صفحات پر مشتمل فیصلہ جاری کیا جس میں کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی کو غیرملکی سربراہان سے 108 تحائف ملے، سعودی ولی عہد سے بشریٰ بی بی نے گراف سیٹ جیولری بطور تحفہ وصول کیا، سیٹ توشہ خانہ میں رپورٹ تو ہوا لیکن جمع نہیں کروایا گیا۔
لازمی پڑھیں ۔سائفر معاملے سے پاکستان اور امریکا کے تعلق کو نقصان پہنچا، کیس کا تفصیلی فیصلہ جاری
فیصلے میں کہا گیا کہ تحفے کی قیمت کا تعین کرنے والے نجی ماہر پر بانی پی ٹی آئی اور بشریٰ بی بی نے اثرو رسوخ استعمال کیا اور سیٹ 90 لاکھ روپے میں حاصل کیا گیا حالانکہ اسکی اصل قیمت 3 ارب 16 کروڑ روپے سے زائد تھی۔
عدالت نے کہا کہ تحفے کا تعین کرنے والے صہیب عباسی کے مطابق بانی پی ٹی آئی کے کہنے پر تحفے کی قیمت کم لگائی۔
فیصلے میں کہا گیا کہ تفتیش کے دوران بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو قومی احتساب بیورو ( نیب ) نے 5 نوٹسز بھیجے جن میں مجرمان سے گراف جیولری سیٹ منگوایا گیا تاکہ قیمت کا تعین کیا جا سکے لیکن دونوں تحفہ نہیں لائے۔
عدالت کی جانب سے کہا گیا کہ بانی پی ٹی آئی کا دوران ٹرائل رویہ بہت غیر مناسب تھا، وکیل صفائی بار بار تبدیل ہوئے، جرح کے لیے بھی رضامند نہ تھے، بانی پی ٹی آئی کو عدالت نے سوالات دیے لیکن جواب جمع کروائے نہ عدالت آئے، وکلاء صفائی اور مجرمان کو سماعت کی تاریخ کا معلوم تھا لیکن عدالت نہیں پہنچے، مجرمان کو سوالات کے جوابات دینے کے لیے کافی زیادہ وقت دیا گیا تھا۔
تفصیلی فیصلے میں کہا گیا کہ بشریٰ بی بی نے بیان ریکارڈ کروایا لیکن بانی پی ٹی آئی نے تاخیری حربے استعمال کیے، پراسیکیوشن کی جانب سے مجرمان کے خلاف ٹھوس شواہد پیش کیے گئے ۔
فیصلے کے مطابق بشریٰ بی بی اور بانی پی ٹی آئی کو 14، 14 سال قید کی سزا سنائی جاتی ہے اور دونوں مجرمان پر فی کس 78 کروڑ 70 لاکھ روپے کا جرمانہ بھی عائد کیا جاتا ہے۔