فری اینڈ فیئر الیکشن نیٹ ورک (فافن) نے انتخابی فہرستوں پر رپورٹ جاری کر دی۔
رپورٹ کے مطابق تاریخ میں پہلی بار ملک کی نصف آبادی ووٹ کا حق استعمال کرنے کیلئے اہل ہیں۔ 53.2 فیصد شہری الیکشن 2024 میں ووٹ ڈالنےکے اہل ہیں ۔ ووٹر بننے کی دوڑ میں خواتین نے مردوں کو مات دیدی۔ 2018 کے بعد انتخابی فہرستوں میں شامل ہونے والے 2 کروڑ 25 لاکھ ووٹرز نئے ووٹرز میں ایک کروڑ 25 لاکھ خواتین جبکہ ایک کروڑ مرد شامل ہیں۔
فافن رپورٹ کے مطابق ریکارڈ چوبیس کروڑ چودہ لاکھ آبادی میں سے 12 کروڑ 85 لاکھ سے زائد اہل ووٹرز ہیں ۔ الیکشن 2013 کے بعد سے 4 کروڑ 23 لالھ ووٹرز کا اضافہ ہو چکا ۔ پنجاب میں 57 فیصد، کے پی میں 53 فیصد آبادی اہل ووٹر ۔ اسلام آباد اور سندھ میں ووٹرز آبادی کا تقریبا 50 فیصد ہیں ۔ بلوچستان میں صرف 36 فیصد شہری رجسٹرڈ ووٹر ہیں ۔78 اضلاع میں آبادی اور ووٹرز کا تناسب پچاس فیصد یا زیادہ ۔49 اضلاع میں 30 سے 50 فیصد ۔9 اضلاع میں یہ تناسب 30 فیصد سے کم ہے ۔
رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ 2018 سے اب تک مرد اور خواتین ووٹرز میں فرق 4.1 فیصد کم ہوا ۔ 2018 میں ملک کے 85 اضلاع میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا جو کم ہو کر 24 رہ گئے ہیں۔ قومی اسمبلی کے 173 حلقوں کے ووٹرز میں صنفی فرق 10 فیصد سے زیادہ تھا ، اب ایسے اضلاع کی تعداد صرف 38 ہے۔ ان میں سے 12 حلقے کے پی ، بلوچستان ، 10 سندھ اور 5 پنجاب میں ہیں ۔ 18 سے 36 سال کے ووٹرز میں صنفی فرق سب سے زیادہ 20 فیصد ہے ۔ حیران کن طور پر بلوچستان ووٹرز رجسٹریشن میں سب سے پیچھے ہے مگر وہاں مرد اور خواتین ووٹرز کے تناسب میں فرق سب سے کم ہے۔