سپریم کورٹ میں فوجی عدالتوں میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
پیر کے روز جسٹس سردار طارق مسعود کی سربراہی میں جسٹس امین الدین خان، محمد علی مظہر، جسٹس حسن اظہر رضوی ، جسٹس مسرت ہلالی اور جسٹس عرفان سعادت پر مشتمل چھ رکنی بینچ نے ملٹری کورٹس میں سویلینز کے ٹرائل کے خلاف انٹر کورٹ اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق جسٹس جواد ایس خواجہ کے وکیل خواجہ احمد حسن نے بینچ پر اعتراض اٹھاتے ہوئے موقف اختیار کیا کہ بینچ کی دوبارہ تشکیل کیلئے معاملہ ججز کمیٹی کو بھیجا جائے۔
لاہور بار کی جانب سے معروف وکیل حامد خان پیش ہوئے اور ان کی جانب سے کیس میں دلائل دینے کی کوشش کی گئی تاہم، جسٹس سردار طارق مسعود نے ریمارکس دیئے کہ اگر ہم نے کیس سننا ہی نہیں تو دلائل نہ دیں، ہم پراعتراض اٹھایا جا رہا ہے کہ میں کیس سےالگ ہو جاؤں۔
بعدازاں، جسٹس سردار طارق نے بینچ سے علیحدگی اختیار کر لی جس کے بعد کیس کی سماعت کرنے والا بینچ ٹوٹ گیا۔
سپریم کورٹ کے مطابق فوجی عدالتوں میں سویلینز ٹرائل کالعدم قرار دینے کا فیصلہ معطل رہے گا اور 3 رکنی ججز کمیٹی انٹرا کورٹ اپیلوں پر سماعت کیلئے نیا لارجر بینچ تشکیل دے۔