نگران حکومت نے سالانہ ٹیکس ہدف میں ممکنہ شارٹ فال سے بچنے کی حکمت عملی بناتے ہوئے منی بجٹ لانےکیلئےہنگامی پلان تیارکرلیا۔جس سے حکومت کو ماہانہ 18 ارب اور 5 ماہ میں 90 ارب روپے آمدن متوقع ہے۔
سما ء کو حاصل دستاویز کے مطابق نئے ٹیکس پلان کے تحت حکومت نے ٹیکس نیٹ بڑھانے کیلئے اسلام آباد اور چاروں صوبوں میں ری ٹیلرز کی رجسٹریشن کیلئے ڈورٹوڈور مہم شروع کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
ری ٹیل، پراپرٹی اورتعمیرات کے شعبوں سے زیادہ ٹیکس وصولی کا پلان ہے۔ کسی شعبے کونئی ایمنسٹی اسکیم یا ٹیکس چھوٹ نہیں دی جائے گی۔ دستاویز کے مطابق ویب سائٹس سمیت ڈیجیٹل مارکیٹس کو بھی ٹیکس نیٹ میں لایا جائے گا۔
حکومت نے کسی قسم کی فیول سبسڈی یا کراس سبسڈی اسکیم بھی نہ لانے کا فیصلہ کرلیا، نان فائلرز کے گرد گھیرا تنگ کرنے کیلئے مانیٹرنگ سسٹم قائم کر دیا گیا، اسمگلنگ کیخلاف اقدامات، ٹریک اینڈ ٹریک سسٹم کی کڑی مانیٹرنگ پلان میں شامل ہے۔
نان فائلرز اور ٹیکس چوروں کو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلئے جامع پلان تیار کرلیا گیا، آئی ایم ایف سے پلان شیئر، ابتداء میں 9 لاکھ نان فائلرز زد میں آئیں گے، آئی ایم ایف کو ٹیکس شارٹ فال کی صورت میں ہنگامی ریونیو اقدامات کی بھی یقین دہانی کرائی گئی ہے۔
دستاویز کے مطابق معیشت کو دستاویزی شکل دینے کیلئے 145 ادارے معلومات دینے کے پابند ہوںگے، ای انوائسنگ سسٹم، کمپلائنس رسک مینجمنٹ سسٹم سے ٹیکس نیٹ بڑھے گا۔