امریکا اور برطانیہ نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے سب سے بڑے حملے کے بعد فوجی کارروائی کا اشارہ دے دیا ہے۔
غیر ملکی میڈیا رپورٹس کے مطابق بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر اب تک کے سب سے بڑے حملے کو پسپا کرنے کے بعد امریکا اور برطانیہ نے اشارہ دیا ہے کہ وہ یمن کے حوثی باغیوں کے خلاف فوجی کارروائی کر سکتے ہیں۔
جیٹ طیاروں اور جنگی جہازوں نے منگل کی رات حوثیوں کی طرف سے کیے گئے 21 ڈرونز اور میزائلوں کو مار گرایا تھا۔
اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بدھ کے روز ایک قرارداد منظور کی جس میں حوثیوں کے حملوں کو فوری بند کرنے کا مطالبہ کیا گیا۔
قرارداد کے متن میں اقوام متحدہ کے رکن ممالک کے اپنے جہازوں کے دفاع کے حق کی توثیق کی گئی ہے جبکہ حوثیوں نے اس پر طنزیہ ردعمل کا اظہار کیا۔
اقوام متحدہ کی قرارداد میں مطالبہ کیا گیا کہ حوثی ایسے تمام حملے فوری طور پر بند کریں، جو عالمی تجارت میں رکاوٹ بنتے ہیں اور بحری حقوق اور آزادیوں کے ساتھ ساتھ علاقائی امن و سلامتی کو نقصان پہنچاتے ہیں۔
گیارہ ممالک نے قرارداد کے حق میں ووٹ دیا جبکہ روس، چین، موزمبیق اور الجزائر نے ووٹ نہیں دیا۔
حوثی ترجمان محمد علی الحوثی نے اس قرارداد کو سیاسی کھیل قرار دیا اور دعویٰ کیا کہ وہ غزہ میں حماس کے خلاف اسرائیل کی جنگ پر اسرائیل سے منسلک جہازوں کو نشانہ بنا رہے ہیں۔
اس سے قبل امریکا اور کئی اتحادیوں نے بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملوں کے نتائج سے خبردار کیا تھا۔
انٹرنیشنل چیمبر آف شپنگ کا کہنا ہے کہ دنیا کے 20 فیصد کنٹینر بحری جہاز اب بحیرہ احمر سے گریز کر رہے ہیں اور اس کی بجائے افریقہ کے جنوبی سرے کے گرد زیادہ لمبا راستہ استعمال کر رہے ہیں۔
حوثیوں نے کہا کہ انہوں نے منگل کے روز اسرائیل کو مدد فراہم کرنے والے امریکی جہاز کو نشانہ بنایا جو 19 نومبر سے بحیرہ احمر میں تجارتی جہازوں پر 26 واں حملہ تھا۔