چیئرمین سینیٹ صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس جمعہ تک ملتوی کردیا گیا جبکہ آج ہونے والے اجلاس میں پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کے معاملے کی گونج رہی۔
منگل کے روز چیئرمین صادق سنجرانی کی زیر صدارت ایوان بالا کا اجلاس ہوا جس میں ارکان سینیٹ نے نگران حکومت سے غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے حوالے سے سوالات کی بوچھاڑ کی اور سینیٹر سعدیہ عباسی نے نگران وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی جانب سے بلوچ مظاہرین کو ملک دشمن کہنا افسوسناک قرار دیا۔
اجلاس کے دوران اپویشن لیڈر شہزاد وسیم نے پی ٹی آئی امیدواروں کے کاغذات نامزدگی مسترد ہونے کا معاملہ اٹھاتے ہوئے کہا کہ انتخابات مقابلے کا نام ہے ، اگر الیکشن متنازعہ ہو تو الیکشن نہیں رہتا، اگر سب کو یکساں مواقع ہی نہیں ملنے تو یہ کیسے انتخابات ہیں۔
شہزاد وسیم کا کہنا تھا کہ ہمیں ایک دوسرے کو راستہ دینا ہوگا اور برداشت کرنا ہوگا، انا کو نیچےلانا ہوگا، اختلاف رائے دشمنی کی طرف نہیں لے جانا چاہیے اور فیصلہ عوام پر چھوڑنا چاہیے۔
دوران اجلاس ن لیگ کی سینیٹر سعدیہ عباسی نے لاپتہ افراد کے لیے احتجاج کرنے والے بلوچ مظاہرین کو ملک دشمن قرار دینے پر نگران وزیراعظم پر شدید تنقید کی اور کہا کہ انتہائی افسوس ہوا ہے کہ نگران وزیراعظم نے کہا کہ بلوچ مظاہرین پاکستان کے دشمن ہیں، میں سخت الفاظ میں اُن کے اس بیان کی مذمت کرتی ہوں، نفرتیں پھیلانے سے ملکی مسائل حل نہیں ہوں گے۔
غیرقانونی طور پر بیرون ملک جانے والے پاکستانیوں کے معاملے پر ارکان نے نگران حکومت پر سوالات کی بوچھاڑ کی جس پر نگران وزیر اطلاعات مرتضیٰ سولنگی نے کہا کہ انسانی اسمگلنگ روکنے کے لیے معاشی حالات ٹھیک کرنا ہونگے، بنیادی مسئلہ بے روزگاری ہے جو منتخب حکومت ہی حل کرسکتی ہے۔
سینیٹر مہرتاج روغانی نے خیبرپختونخوا کے اسپتالوں میں اینٹی ڈیفتھیریا سیرم کی عدم فراہمی سے بچوں کی اموات سے متعلق توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا جس پر نگران وزیر صحت ندیم جان نے جواب دیا کہ اینٹی ڈیفتھیریا سیرم کی اسپتالوں میں فراہمی یقینی بنانا صوبائی حکومتوں کا کام ہے۔
بعدازاں اجلاس کو جمعہ کی صبح ساڑھے دس بجے تک ملتوی کردیا گیا۔