ججوں کی کردار کشی مہم میں مبینہ طور پر سیاسی جماعت سے منسلک اکاؤنٹس ملوث نکلے۔
تحقیقات میں ججوں کی کردارکشی مہم میں مبینہ طور پر سیاسی جماعت سے منسلک اکاؤنٹس ملوث نکلے، ججز کی بیگمات کو ایئرپورٹس پر چیکنگ سے استثنیٰ کا پرانا خط منصوبے کے تحت استعمال ہوا اور سوشل میڈیا پر عدلیہ، ججز اور ان کی فیملیز سے متعلق ہتک آمیز مہم چلائی گئی۔
تحقیقات کے مطابق 12اکتوبر کا مراسلہ سب سے پہلے سیاسی جماعت سے وابستہ اکاؤنٹ سے پوسٹ ہوا، بعد میں وہی مراسلہ عمر محمود حیات کے اکاؤنٹ سے پوسٹ کیا گیا، انہی ایکس اکاؤنٹس سے بانی چیئرمین پی ٹی آئی کے مقدمات پر عدلیہ کو نشانہ بنایا گیا تھا۔
بعض سوشل میڈیا ایکٹیوٹس نے بھی مخصوص سیاسی جماعت کا ٹارگٹڈ ایجنڈا آگے بڑھایا، سیاسی جماعت سے جڑے ٹرولز کے ذریعے مذموم مقصد کو آگے بڑھایا جاتا رہا، سپریم کورٹ کی وضاحت سے پروپیگنڈے کا سدباب کیا گیا، فیک نیوز پھیلانے والوں نے وضاحت جاری ہونے کے بعد اپنے فالوورز کو سچ نہیں بتایا۔
رپورٹ کے مطابق عدلیہ اور ججز پر دباؤ کیلئے سیاسی جماعت ماضی میں بھی ہر حربہ آزما چکی ہے، سیاسی جماعت کے سابق چیئرمین نے خاتون جج کو بھی دھمکیاں دیں، 2023 میں چیف جسٹس اسلام آباد ہائی کورٹ کوبھی کردارکشی مہم کا نشانہ بنایا گی، جج ہمایوں دلاور پر لندن میں بھی سیاسی جماعت کے کارکنوں نے دھاوا بولا۔
تجزیہ کاروں کا کہنا تھا کہ چیف جسٹس اور دیگرججز کو نشانہ بنانے کا مقصد فیصلوں پر اثر انداز ہونا ہو سکتا ہے، انتخابات میں سیاسی جماعت کی ساکھ بچانے کا مشن بھی درپیش ہے جس کے لیے بھی عدلیہ پر دباؤ بڑھایا جا رہا ہے۔
قانونی ماہرین کا کہنا ہے کہ ملوث افراد کے خلاف قانونی کارروائی کر کےایسے کرداروں کو بے نقاب کرنے اور قانوں کے کٹہرے میں لانے کی ضرورت ہے۔