سپریم کورٹ کے جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ کو 17 نومبر کو لکھا گیا خط منظر عام پر آگیا۔
جسٹس اعجاز الاحسن کی جانب سے لکھے گئے خط میں بھی بینچز کی تشکیل کمیٹی فیصلوں کے مطابق نہ ہونے کا ذکر کیا گیا۔
خط میں لکھا گیا کہ 26 اکتوبر کے اجلاس میں 16 دسمبر تک کے بینچ تشکیل پائے تھے، 16 نومبر کو 20 نومبر سے شروع ہفتے سے متعلق نیا روسٹر موصول ہوا۔
خط کے مطابق 16 نومبر کو اجلاس کیلئے دستیابی ظاہر کر رکھی تھی، 16 نومبر کو بتایا گیا کہ جسٹس طارق مسعود کی طبیعت ناساز ہے اور اجلاس ملتوی کردیا گیا جبکہ 16 نومبر کی شام کا روسٹر بغیر کسی اجلاس کے جاری ہوا۔
خط میں مزید کہا گیا کہ بغیر اجلاس جاری روسٹر کو واپس لے کر 26 اکتوبر والا روسٹر بحال کیا جائے۔