پاکستان مسلم لیگ ( ن ) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف نے کہا ہے کہ 8 فروری کوسب سے بڑی عوامی جے آئی ٹی اورعدالت لگے گی۔
لاہور میں پارٹی اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیر اعظم نواز شریف کا کہنا تھا کہ بہت عرصے بعد آج آپ کے سامنے بیٹھا ہوں، بہت خوشی ہو رہی ہے اتنے سالوں بعد اکٹھے ہوئے ہیں، اللہ تعالیٰ کا شکر ادا کرتا ہوں آج پھر یہ دن دکھایا ہے، جعلی مقدمات سے بریت بھی اللہ تعالیٰ نے عطا کی۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ ان مقدمات کا کھوکھلا پن عوام کو معلوم ہوگیا ہوگا، پارٹی رہنماؤں اور کارکنان کومیری بے گناہی پر پورا یقین تھا، میرے خلاف مقدمات جان بوجھ کر بنائے گئے، مقدمات میری حکومت ختم کرنے کے لیے بنائے گئے تھے، پارٹی کےعلاوہ عام شہریوں کو پہلے دن سے کوئی شبہ نہیں تھا، تینوں مقدمات میں کوئی جان ہی نہیں تھی، ہائیکورٹ میں مقدمات کا کھوکھلا پن دنیا کے سامنے ظاہر ہوگیا۔
نواز شریف نے کہا کہ سب کچھ جے آئی ٹیز اور ان لوگوں نے ملکر بنائے تھے، جب پاناما میں کچھ نہ ملا تو اقامہ میں نکال دیا گیا، کرسی سے اتارنا چاہتے تھے پاناما اجازت نہیں دیتا تھا لیکن اقامہ نکال لیا گیا، وہ فیصلہ سنایا گیا جو دنیا میں مذاق بن کر رہ گیا، اقامے پر بیٹے سے تنخواہ نہ لینے پر وزیراعظم کی چھٹی کی گئی، سسلین مافیا اور گارڈ فادر جیسے الفاظ ججز کبھی استعمال کرتے ہیں؟، کہاں کہاں سے سازشی عناصر نکل کر روز شام کو دکانیں چمکاتے تھے۔
انہوں نے کہا کہ سازشی ہمارے خلاف زہر اگلتے اور جھوٹ بولتے تھے، آج وہ جھوٹ ہوا میں اڑگیا ہے، کل دوستون نے مبارکباد دی، مبارکباد لیتے ہوئے انسان پر اعتماد آجاتا ہے، مبارکباد بھی وصول اچھے طریقے سے کرنی چاہیے۔
ان کا کہنا تھا کہ جو دکھ ہمیں دیے گئے اس کا کوئی مداوا ہے، میں لندن میں موجود تھا تو درخواست کی ہم آرہے ہیں، ہم نے کہا ہمارے آنے پر جوفیصلہ سنانا ہے سنائیں لیکن نیب عدالت نے میری بات نہ مانی اور فیصلہ سنادیا، مجھے دس سال قید مریم نواز کو 7سال قید سنادی گئی، جائیدادیں ضبط کرلی گئیں ، بڑے بڑے جرمانے ڈال دیے گئے، میری اہلیہ آخری سانسیں لے رہی تھیں لندن میں لیکن سزا سننے کے بعد مریم سے کہا پاکستان جاتے ہیں سزابھگتیں گے۔
سابق وزیر اعظم نے کہا کہ جعلی مقدمہ تھا اپنا معاملہ اللہ تعالیٰ پر چھوڑا، میری اہلیہ ہوش میں نہیں تھیں آئی سی یو میں چھوڑ کرپاکستان آئے، میری اہلیہ کی زندگی کے لیے تشویشناک دن تھے، مقدمات کے بیچ میں ایک ہفتے تیمار داری کی چھٹی لی، ہم لندن ایک ہفتے کے لیے گئے کلثوم نواز کی طبیعت بہت خراب تھی، تقریباً ایک ماہ لندن میں رہے وہ ہو ش میں نہ آئیں، جس دن واپس آئے اس دن اطلاع ملی کلثوم نواز ہوش میں آگئی ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ جیل سے ہفتے میں ایک دو مرتبہ بات کرتے تھے، کلثوم نواز بات کرنے کی پوزیشن میں نہیں تھیں، اچانک طبیعت ناساز ہوئی اور پھر آئی سی یو میں داخل کر دیا گیا، معنی خیز داستان ہے بار بار میری توجہ اس طرف جاتی ہے ، یہ باتیں زندگی بھر یاد رہیں گی ، یہ وہ زخم ہیں جو کبھی بھریں گے نہیں۔
انہوں نے کہا کہ 21 اکتوبر کو کہا تھا کسی انتقامی جذبے کیلئے یہاں نہیں آیا لیکن یہ تو پوچھنا چاہیے ایسا کیوں کیا ملک کے ساتھ، میرے ساتھ تو جو ہوا سو ہوا اصل سزا تو پاکستان کےعوام کو ملی ہے، 4 روپے کی روٹی آج 15سے20روپے کی ہوگئی ہے، 50 روپے کی چینی آج 150روپے کلو ہوگئی ہے، بجلی کے بل اتنے مہنگے ہوگئے ہیں کہ ادا نہیں کیے جاسکتے، اس سے بڑی سزا کیا ہوگی کہ بچے 2 وقت کا کھانا نہ کھا سکیں۔
ان کا کہنا تھا کہ لاکھوں لوگوں کو روزگار مل رہا تھا ، کروڑوں غربت کی لکیر سے اوپر آرہے تھے، ہم نے مل کرقوم کو اس حال سے باہر نکالنا ہے، 25 کروڑ عوام کو سازش کا نوٹس لینا چاہیے، وہ کون لوگ ہیں جنہوں نے یہ کام کیا اور کیوں کیا، ہم نے نہ جنرل باجوہ کیخلاف کوئی سازش کی اور جنرل راحیل شریف کیخلاف کوئی سازش کی، نہ ہی کبھی کسی اور کیخلاف سازش کی ، ہم نے تو اپنا کام کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے سڑکیں بنائیں ، موٹرویز بنائیں ، بجلی کی لوڈشیڈنگ ختم کی ، دفاع مضبوط کیا، پاکستان میں سی پیک ہم لیکر آئے، ترقی 6.3 پر لیکر آئے، ہم نے ڈالر کو 4 سال باندھ کر رکھا، یہاں تو ڈالر ایک ایک گھنٹے میں اوپر نیچے ہوتا ہے،
ہم نے آئی ایم ایف کو خدا حافظ کہہ دیا تھا، آج آئی ایم ایف کی منتیں کی جارہی ہیں۔
نواز شریف نے کہا کہ میں نے کیا بگاڑا تھا اس بینچ کا جس نے سسلین مافیا بھی کہا، ایک جج عظمت سعید شیخ کی عزیزہ کے پروموشن کا کیس تھا، وہ میرٹ پر ہونا تھا، کہتے ہیں نوازشریف کو پتہ ہونا چاہیے اڈیالہ جیل میں بہت جگہ ہے، ایک جج صاحب یہ ریمارکس پاس کر رہے ہیں ، ان کی خواہش اس وقت سے تھی مجھے اڈیالہ جیل بھیجنے کی، اس مائنڈسیٹ سے لوگ آئیں تو پاکستان کا یہی حشرہوگا جودیکھ رہے ہیں۔