دنیا بھر میں سکھ کمیونٹی کیخلاف ہندوستان کے ریاستی سطح پر عالمی مہم کے شواہد منظر عام پر آگئے۔ انٹرسیپٹ میں جاری کردہ ہندوستانی دستاویزات سے سکھوں کے قتل میں مودی سرکار کی سازش شواہد کے ساتھ بے نقاب ہوگئی۔
تفصیلات کے مطابق انٹرسیپٹ کی رپورٹ نے سکھوں کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کے ثبوت پیش کردیے، انٹرسیپٹ نے بھارتی وزارت خارجہ کی جانب سے اپریل 2023 میں جاری کردہ میمو پیش کردیا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ ہندوستانی وزارت خارجہ کی جانب سے میمو نارتھ امریکہ میں قائم بھارتی قونصل خانوں کو لکھے گئے جن میں سکھ رہنماؤں کے خلاف کریک ڈاؤن کے آغاز کی ہدایات دی گئیں، کلاسیفائیڈ ہندوستانی دستاویزات پر بھارتی سیکریٹری خارجہ کے دستخط موجود ہیں جو کہ فرانزک رپورٹ سے بھی ثابت ہو چکے ہیں۔
Explosive Revelations!
— SAMAA TV (@SAMAATV) December 12, 2023
Memo from the #Indian Ministry of External Affairs (April 2023) reveals sinister plot, instructing consulates in #NorthAmerica to crackdown on Sikh leaders.
Forensic reports confirm #ForeignSecretary Vinay Kotra's signature. #SamaaTV pic.twitter.com/XZMW0bcgnA
دستاویزات کے مطابق اپریل 2023 میں میمو بھارتی قونصل خانوں کو بھیجے گئے جس کے دو ماہ بعد جون میں ہردیپ سنگھ نجر کو کینیڈا میں قتل کردیا گیا اور اسی عرصے کے دوران یعنی جون 2023 میں ہی سکھ رہنما گروپتونت سنگھ کو امریکہ میں قتل کرنے کی کوشش کی گئی۔
کینیڈین وزیراعظم جسٹن ٹروڈو نے شہری ہردیپ سنگھ نجر کے قتل میں ہندوستان کے ملوث ہونے کا الزام لگایا جبکہ امریکہ نے بھی گروپتونت سنگھ کے قتل کی سازش کا ذمہ دار مودی سرکار کو ٹھہرایا۔
یہ بات قاب ذکر ہے کہ 5 ممالک ممالک کی مشترکہ انٹیلی جنس ایجنسی (فائیو آئیز) نے بھی امریکی اور کینیڈا کے ہندوستان کے خلاف دعوؤں کی تصدیق کی، کینیڈا اور امریکہ کی جانب سے کورٹ میں پیش کردہ ثبوتوں میں مودی سرکار اور بین الاقوامی بھارتی قونصل خانوں کے مابین الیکٹرانک گفتگو بھی پیش کی گئی ہے۔ الیکٹرانک روابط کے ثبوتوں سے ثابت ہوچکا ہے کہ مودی سرکار نے دنیا بھر میں سکھ رہنماؤں کو ٹارگٹ کرنے کی ہدایات جاری کیں۔
رپورٹ میں ہندوستانی حکومت کے جاری دستاویزات کے حوالے سے لکھا گیا ہے کہ ہردیپ سنگھ نجر اور گروپتونت سنگھ پنوں کے علاوہ دیگر سکھ رہنما اور کارکنوں کو ٹارگٹ کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔
واضح رہے کہ مودی سرکار کی بین الاقوامی دہشتگردی اور انتہا پسندی ثابت ہونے کے بعد مغربی ممالک کے ساتھ تعلقات انتہائی سنگین ہو گئے اور سکھ رہنماؤں پر مذکورہ حملوں کے بعد امریکی، کینیڈین اور برطانوی حکومتوں نے سینیئر را ایجنٹس کو اپنے ملک سے نکلنے کا حکم دیا ہے۔