ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان کا قومی کرپشن پرتاثراتی جائزہ رپورٹ میں پاکستان کا سب سے کرپٹ محکمہ پولیس کو کہا گیا ہےبلکہ گزشتہ سال کی نسبت اس میں پانچ فیصد اضافہ ہوچکا ہےاور اس میں سندھ پولیس کا کردارسب سے بڑھ کر ہے دوسرے نمبر پرٹینڈرنگ اور کونٹریکٹنگ اور تیسرے نمبر پرجوڈیشری کا محکمہ سب سے زیادہ کرپٹ ہے۔
رپورٹس کے مطابق ایمنسٹی انٹرنیشنل پاکستان کے تاثراتی جائزے دوہزار تئیس نے اس پرمہرتصدیق ثبت کردی۔ اس سروے میں لوگوں سے پوچھا گیا ہے کہ کس کس محکمہ میں انہیں کتنی کرپشن کا سامنا کرنا پڑتا ہے۔ رپورٹ کہتی ہےکہ محکمہ پولیس تیس فیصد کے ساتھ سب سے کرپٹ محکمہ ہے۔ ٹینڈرنگ اینڈ کونٹریکٹنگ سولہ فیصد کے ساتھ دوسرے نمبرپر ہےجبکہ جوڈیشری تیرہ فیصد کے ساتھ تیسرے نمبرپر ہے جوڈیشری کے بارے میں بھی لوگوں کا تاثرہے کہ کرپشن سات فیصد کم ہوئی ہے۔
سندھ اور خیبرپختوانخوا پولیس سینتیس فیصد کے ساتھ سب سے زیادہ کرپٹ ہے۔پنجاب پولیس پچیس فیصد پربرقرارہے۔ گزشتہ سال کی نسبت کوئی بہتری نہیں آئی۔جب کہ بلوچستان میں پولیس پہلے نمبر پر نہیں ہے اس محکمہ میں کرپشن کا تناسب بیس فیصد ہے اکتیس فیصد تناسب کے ساتھ اس صوبے کا سب سے کرپٹ ادارہ ٹینڈرنگ اینڈ کونٹریکٹنگ ہے۔
محکمہ تعلیم کے شعبے میں ایک فیصد کمی کا تاثررپورٹ کیا گیا۔ جبکہ محکمہ صحت میں دو فیصد کرپشن زیادہ ہوئی ہے۔ اکثرلوگ کہتے ہیں اینٹی کرپشن اداروں کا ہونا نہ ہونا برابرہےکارکردگی صفرہےاڑسٹھ فیصد کہتے ہیں نیب اور ایف آئی اے محض سیاسی انتقام کیلئے استعمال ہوئے۔
رپورٹ رزلٹ چارٹ کے مطابق مجموعی طورپراس سال پولیس صحت اورلوکل گورنمنٹ کرپشن میں اوپر گئے ہیں جبکہ جوڈیشری ٹینڈرنگ اور کسٹم ایکسائز انکم ٹیکس کے محکموں میں یہ تناسب کم ہوا ہے۔ آخراس کرپشن کی وجہ کیا ہےچالیس فیصد لوگوں کا تاثر ہے کہ اداروں میں میرٹ نہیں ہے پیسہ سفارش اور سیاسی بھرتیوں سے محکموں کا بیڑا غرق ہوچکا ہے۔ اس لیے پچپن فیصد یہ رائے دیتے ہیں کہ عوامی عہدے داروں کے اثاثے ویب سائیٹ پرشائع ہونے چاہیئں ان کے ذرائع اوراضافہ کا پورا حساب اپ ڈیٹ رہنا چاہیے۔
رپورٹ کے مطابق سینتالیس فیصد کا یقین ہےکہ اگر احتساب نہیں تو پھر میرٹ نہیں اگر میرٹ نہیں توپاکستان میں استحکام نہیں آسکتا اورہر آنے والا سروے برے تاثرات کے تناسب میں اضافہ ہی کرتا رہے گا اوروطن عزیزکے عوام اداروں کے ہاتھوں پریشان ہی رہیں گے۔رپورٹ یہ انکشاف بھی کرتی ہے کہ باسٹھ فیصد پاکستانی اس بات پر یقین رکھتے ہیں کہ کرپشن نے پاکستان میں ماحولیاتی بگاڑ کا خدشہ بھی بڑھادیا ہے۔