سندھ ہائیکورٹ نے صوبے میں سرکاری محکموں میں نئی بھرتیوں کے خلاف حکم امنتاع میں 4 دسمبر تک توسیع کردی۔
سندھ ہائی کورٹ میں صوبے سندھ میں 140 سے زائد محکموں میں نئی بھرتیوں کے خلاف ایم کیوایم پاکستان کی درخواست پر سماعت ہوئی۔ جسٹس ظفر راجپوت نے ریمارکس دیئے کہ سفارش اسوقت تک آتی رہے گی جب تک بااثر افراد کی نااہل اولادیں پیدا ہوتی رہیں گی۔
دوران سماعت سینئر افسر سندھ چائلڈ ہیلتھ کیئر نے کہا کہ سفارش پر بھرتیاں ہوتی ہیں، ایک دن تو آئے گا جب سفارش ختم ہوجائے گی، جس پر جسٹس ظفر راجپوت نے کہا کہ سفارش اسوقت تک آتی رہے گی جب تک فرسودہ نظام تبدیل نہیں ہوگا، سفارش تب تک آتی رہے گی جب تک میرٹ پر غریب کو ملازمت نہیں مل جاتی ۔
عدالت کا کہنا تھا کہ سرکاری اسپتالوں میں بچے بھی نااہل اور سفارشی عملے کی وجہ سے مرتے ہیں، یہ سسٹم اسوقت تک متاثر رہے گا جب تک قابل لوگوں کو میرٹ پر نوکریاں نہیں ملتیں، ہمیں پتا ہے بااثر لوگوں کے بچے کس طرح ایم بی بی ایس میں آتے ہیں۔
عدالت نے سندھ چائلڈ ہیلتھ کیئر سے ملازمتوں سے متعلق رولز طلب کرلیے جبکہ درخواست گزار کے وکیل بیرسٹر فروغ نسیم کی عدم حاضری پر بھی ناراضگی کا اظہار کیا۔ جسٹس طفر راجپوت نے کہا کہ یہ کوئی طریقہ نہیں کہ حکم امتناع حاصل کرنے کے بعد پیش ہی نہ ہوں۔ عدالت نے ملازمتوں پر حکم امتناع میں 4 دسمبر تک توسیع کرتے ہوئے بیرسٹر فروغ نسیم کو حاضری یقینی بنانے کی ہدایت کردی۔