اسلام آباد ہائیکورٹ نے مسلم لیگ ( ن ) کے قائد اور سابق وزیر اعظم نواز شریف کی العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف اپیلوں پر سماعت پیر تک ملتوی کر دی۔
منگل کے روز اسلام آباد ہائیکورٹ کے چیف جسٹس عامر فاروق اور جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب پر مشتمل دو رکنی بینچ نے العزیزیہ اور ایون فیلڈ ریفرنسز میں سزا کیخلاف سابق وزیر اعظم نوازشریف کی اپیلوں پر سماعت کی۔
سماعت کے دوران سابق وزیر اعظم نواز شریف اور شہباز شریف بھی عدالت میں پیش ہوئے جبکہ اس موقع پر دیگر لیگی رہنما بھی کمرہ عدالت میں موجود تھے۔
مسلم لیگ ( ن ) کی لیگل ٹیم کے ارکان اعظم نذیر تارڑ اور امجد پرویز کی جانب سے دلائل دیئے گئے۔
سماعت کے دوران چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ ہم کیس منیجمنٹ کرلیتے ہیں ، پھر اسی حساب سے آگے چلیں گے جس پر اعظم نزیر تارڑ نے کہا کہ ہم نے ایون فیلڈ اپیل پر آج کے لئے تیاری کی ہے، پہلے ایون فیلڈ ریفرنس میں سزا کے خلاف اپیل پر دلائل دیں گے۔
چیف جسٹس نے استفسار کیا کہ آپ دونوں اپیلوں پر دلائل میں تقریباً کتنا وقت لیں گے؟ ، قومی احتساب بیورو ( نیب ) سے بھی پوچھ لیتے ہیں کہ وہ کتنا وقت لیں گے؟۔
وکیل امجد پرویز نے عدالت کو بتایا کہ ایون فیلڈ میں مریم نواز اور ان کے شوہر کیپٹن ( ر ) صفدر کی اپیلوں پر فیصلہ ہو چکا ہے جبکہ اعظم نزیر تارڑ نے بتایا کہ مریم اور کیپٹن( ر ) صفدر کے ہائیکورٹ کے فیصلے کو چیلنج نہیں کیا گیا، ایون فیلڈ ریفرنس کا فیصلہ حتمی ہو چکا ہے۔
امجد پرویز نے بتایا کہ شریک ملزمان کیخلاف ایون فیلڈ ریفرنس میں میرٹ پرفیصلہ ہو چکا ہے جبکہ اعظم نزیر تارڑ نے بتایا کہ سپریم کورٹ میں شریک ملزمان کی بریت کا فیصلہ چیلنج نہیں کیا گیا، بریت کا فیصلہ چیلنج نہ ہونے کے باعث حتمی صورت اختیار کرچکا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے ریمارکس دیئے کہ میں مریم نواز کی اپیل سن چکا ہوں جبکہ جسٹس میاں گل حسن اورنگزیب نوازشریف کی سزا معطلی کی درخواست سن چکے ہیں، العزیزیہ میں صرف سزا معطلی کا معاملہ دیکھا تھا، آپ کچھ وقت کے لیے العزیزیہ ریفرنس کو بھول جائیں، کیا ایون فیلڈ میں آپ کو 6 سے 8 گھنٹے دلائل کے لیے کافی ہوں گے؟۔
چیف جسٹس نے نیب پراسیکیوٹر سے استفسار کیا کہ نیب کو دلائل دینے کے لئے کتنا وقت درکار ہوگا؟ جس پر پراسیکیوٹر نے بتایا کہ ہمارے دلائل آدھے گھنٹے کے ہی ہوں گے، ہم نے صرف قانونی نکات سامنے رکھنے ہیں۔
چیف جسٹس نے مکالمہ کیا کہ ہم خود ہی آدھے گھنٹے کو 2 گھنٹے کر دیتے ہیں اور آئندہ پیر کو سماعت کے لیے رکھ لیتے ہیں، اگر ضرورت پیش آئی تو روزانہ کی بنیاد پر سماعت کریں گے۔
اعظم نزیر کی جانب سے استدعا کی گئی کہ یہ بنیادی حقوق کا معاملہ ہے، استدعا ہے اپیلوں پر روزانہ کی بنیاد پر سماعت کی جائے، ریکارڈ کی باتیں ہیں،عدالت کا ایک منٹ بھی ضائع نہیں کریں گے،
بعدازاں، عدالت کی جانب سے اپیلوں پر مزید سماعت پیر تک ملتوی کر دی گئی۔