1971ء کی پاکستان اور بھارت کے درمیان ہونے والی جنگ تاریخ میں ایک سیاہ باب کی حیثیت رکھتی ہے، 1971ء میں بھارت نے مکتی باہنی جیسی دہشتگرد تنظیم کو محب وطن پاکستانیوں کے خلاف حملوں میں استعمال کیا۔
خطے میں ہمیشہ سے دہشتگردی کو پھیلانے اور دہشتگرد تنظیم کی پشت پناہی میں بھارتی کردار کسی سے ڈھکا چھپا نہیں، دہشتگرد مکتی باہنی نے نہتے معصوم لوگوں خصوصاً بہاری کمیونٹی کے محب وطن پاکستانیوں پر وہ مظالم ڈھائے جس کی مثال نہیں ملتی۔
بہاری کمیونٹی سے تعلق رکھنے والے شیخ مقیم بھی ان متاثرہ پاکستانیوں میں سے ہیں جنہوں نے پاکستان کی عزت و عظمت کیلئے اپنا سب کچھ لٹا دیا۔
شیخ مقیم اپنی آب بیتی سناتے ہوئے کہتے ہیں کہ 25 مارچ 1971 کو بنگالیوں نے بغاوت کی اور مکتی باہنی اور انڈین آرمی کے ساتھ مل گئے، انڈین آرمی کے ساتھ مل کر مشرقی پاکستان خصوصاً بہاریوں پر حملہ آور ہوئے، انڈین آرمی اور بنگالی باغیوں نے بہاریوں کی املاک اور آبادیوں پر حملہ اور قتل عام کیا، مشرقی پاکستان کے 17 میں سے 14 اضلاع کے سب بہاریوں کو شہید کیا گیا۔
شیخ مقیم نے بتایا کہ انڈین میڈیا نے بہاریوں کی لاشوں کو انٹرنیشنل میڈیا پر دکھایا کہ یہ بنگالیوں کی لاشیں ہیں جبکہ وہ مظلوم بہاریوں کی لاشیں تھیں جن کو انہوں نے خود قتل کیا۔
انہوں نے بتایا کہ انڈین فوج اور مکتی باہنی نے ساڑھے پانچ لاکھ بہاریوں کو شہید کیا، ان ساڑھے پانچ لاکھ بہاریوں کے قتل کا الزام پاکستانی فوج پر لگایا گیا جو کہ پاکستانی فوج کو بدنام کرنے کی ایک سازش تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ کنجن ندی، بوگرا، ممند سنگھ، ڈھاکہ، راج شاہی اور پبنا کے لوگ آج بھی ہمارے عزم اور حوصلے کی گواہی دے رہے ہیں۔