ستائیسویں آئینی ترمیم پر اعلیٰ عدلیہ سے رد عمل کے بعد مزید تجاویز پر مشاورت جاری ہے۔
ستائیسویں آئینی ترمیم میں آئینی عدالت کے قیام کے پیش نظر حکومت نے سپریم کورٹ آف پاکستان کا مکمل نام اور چیف جسٹس کےعہدے کے ساتھ بھی پاکستان کا لفظ برقرار رکھنے پر غورشروع کردیا ہے۔
ذرائع کے مطابق اعلیٰ عدلیہ سے رد عمل پر دوبارہ غور کا فیصلہ ہوا، اعلیٰ عدلیہ کی سپریم کورٹ کی حیثیت بطوراعلیٰ ترین عدالت برقرار رکھنے کی خواہش ظاہر کی ہے۔ آئینی ترمیم میں لفظ پاکستان سپریم کورٹ اور چیف جسٹس کےناموں سےہٹا دیا گیا تھا۔
قبل ازیں بلاول بھٹو سے ملاقات کے بعد میڈیا سے گفتگو میں وزیرقانون اعظم نذیرتارڑ نے کہا کہ ستائیسویں ترمیم سے متعلق دو تین اچھی تجاویز پر بات چیت جاری ہے۔ آج 27 ویں ترمیم پر ووٹنگ ہوگی، آئینی ترمیم سے متعلق مزید تجاویز زیرغور ہے۔ سینیٹ سے منظور ترمیم میں تبدیلی ہوئی تو اس تبدیلی کی حد تک سینیٹ سے منظوری ہوگی۔
وزیرقانون نے کہا کہ قومی اسمبلی میں ابہام سے متعلق بحث کرلیں گے ، اگر کسی پر ابہام ہو تو ان پر بحث کرنا مناسب ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آرٹیکل 239 میں آئین بنانے کا اختیار پارلیمنٹ کو ہے ، آئینی عدالت آئین کو ری رائٹ کرنے کا اختیار نہیں ہے۔






















