نامزد اپوزیشن لیڈر محمود خان اچکزئی نے اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق کی مذاکرات کی پیشکش مسترد کر دی۔
اسیکر سردار ایاز صادق کی زیر صدارت قومی اسمبلی کا اجلاس جاری ہے۔ حکومتی اور اپوزیشن ارکان ستائیسویں آئینی ترمیم پر بحث میں حصہ لے رہے ہیں۔ آج ہی ایوان زیریں سے آئینی ترمیم منظور کرائے جانے کا امکان ہے۔
سربراہ پختونخواہ میپ محمود خان اچکزئی نے ایوان میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کہ پاکستان میں عوام کی حکمرانی کا راستہ روکنےکی کوشش کی جارہی ہے، آج پاکستان کے آئین میں غیر جمہوری قسم کی ترمیم پر دکھ ہوتا ہے۔
بیرسٹرگوہر نے کہا کہ دہشتگردی کیخلاف ہم سب اکھٹےہیں بہت افسوسناک واقعہ ہوا ہے، ہم نےڈائیلاگ کوکبھی جانےنہیں دیا، بات چیت پریقین رکھتےہیں، بانی نے ہدایت دی تھی کہ بات چیت کریں، اچکزئی صاحب کوبھی مینڈیٹ دیا کہ آپ بات چیت کرلیں۔
اسپیکر نے ایک مرتبہ پھر اپوزیشن کو مذاکرات کی دعوت دے دی۔ کہا آپ تو چل کر بھی نہیں آئے، وزیراعظم نے ہائی پاورکمیٹی بنا دی۔ کمیٹی کا آپ لوگوں نے بائیکاٹ کیا میرا رول سہولت کاری کا ہے، محمود اچکزئی صاحب یہاں وزیراعظم نے کئی باربات چیت کی دعوت دی، وزیر قانون نے بات چیت کی دعوت دی،میں نے بھی دعوت دی۔
اسپیکرقومی اسمبلی ایاز صادق نے کہا کہ آج بھی دعوت دیتا ہوں آئیں بیٹھیں بات کریں، جس پر محمود اچکزئی نے کہا کہ آپ سے بات نہیں ہو سکتی کیونکہ آپ حقیقی نمائندے نہیں۔ اسپیکر ایاز صادق نے سربراہ پختونخواہ میپ کو جواب دیا کہ میں آپ کے لیڈر کو دو بار ہرا کے یہاں آیا ہوں، اس الیکشن میں میرے خلاف کوئی پٹیشن نہیں ہے، آپ ڈائیلاگ سے بھاگنے کا بہانہ بنا رہے ہیں۔






















