پارلیمانی ذرائع کے مطابق محمود خان اچکزئی کی عدلیہ اور افواج مخالف تقاریر اپوزیشن لیڈر کی تقرری میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
اسپیکر قومی اسمبلی سردار ایاز صادق نے محمود اچکزئی کی ایوان میں تقاریر کا ریکارڈ منگوا لیا۔ محمود اچکزئی کی عدلیہ اور افواج مخالف تقاریر کا قانونی جائزہ جاری ہے۔ آئین کے آرٹیکل 62 اور 63 کی روشنی میں تقاریر کا جائزہ لیا جارہا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایوان میں افواج یا اعلیٰ عدلیہ پر تنقید خلاف آئین تصور کی جاتی ہے، تقاریر کا مواد اپوزیشن لیڈر کی تقرری میں رکاوٹ بن سکتا ہے۔
دوسری جانب اپوزیشن لیڈر کی تقرری کےلیے جمع درخواست پر موجود 74 ارکان کے دستخطوں کی تصدیق کا عمل بھی جاری ہے۔ اسپیکر ایاز صادق نے تاحال اپوزیشن لیڈر کی تقرری کا فیصلہ نہیں کیا۔ قومی اسمبلی کے قواعد، آئین و قانون کی مکمل جانچ کے بعد ہی فیصلہ متوقع ہے۔
واضح رہے کہ پاکستان تحریکِ انصاف نے محمود خان اچکزئی اور علامہ راجا ناصر عباس کو بالترتیب قومی اسمبلی اور سینیٹ میں اپوزیشن کی قیادت کے لیے باضابطہ طور پر نامزد کردیا ہیں۔






















