استنبول میں پاک افغان مذاکرات کے دوسرے روز پاکستان نے تعلقات کی بہتری کیلئے دہشتگردی روکنے کی شرط رکھ دی۔ پاکستانی حکام نے فتنہ الہندوستان اور فتنہ الخوارج سمیت تمام دہشتگرد تنظیموں کیخلاف قابل تصدیق کارروائی پر زور دیا۔
سیکیورٹی ذرائع کے مطابق فتنہ الخوارج اور فتنہ الہندوستان کے کیخلاف کارروائی پاکستان کا بنیادی مطالبہ ہے، دہشتگردوں کیخلاف واضح، مصدقہ اور موثر کنٹرول مطالبے کے تین لازمی اجزاء ہیں، طالبان حکومت اس اصولی مطالبےکوتسلیم کرتی ہے تو بات آگے بڑھے گی۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ ہم اچھے ہمسایوں اور برادرانہ تعلقات کوفروغ دینا چاہیں گے لیکن اگر مطالبے پر ہماری تسلی نہ ہوئی تو پاکستان کسی بھی طرح کی لچک نہیں دکھائے گا، پاکستان قومی مفادات کے تحفظ کیلئے تمام ممکنہ اقدامات کا حق محفوظ رکھے گا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بعض حلقے یہ تاثردے رہے ہیں ترکیہ پاکستان کو طالبان کے ساتھ ممکنہ تصادم سےبچارہاہے، جیسے قطر کو غیرجانبدارسمجھتے ہیں، ترکیہ بھی ایک غیر جانبدارملک ہے، کوئی یہ غلط تاثردینے کی کوشش کرےکہ مذاکرات کے سہولت کاروں کا کسی جانب جھکاؤہے،انتہائی غلط بات ہوگی۔
ذرائع کا مزید کہنا تہے کہ عوام، قانون نافذ کرنے والے ادارے اور حکومت کا عزم اورمورال غیرمتزلزل ہے، کوئی یہ سمجھتا ہے پاکستان سلامتی، معاشی یا سیاسی لحاظ سے کمزور ہے تویہ سنگین غلط فہمی ہوگی، پاکستان کسی بھی مِس ایڈونچر کامناسب جواب دینے کی صلاحیت رکھتا ہے، پاکستان اپنے قومی مفادات کا ہرحال میں دفاع کرے گا۔






















