بالی ووڈ کے متعدد اسٹارز گزشتہ کچھ عرصے میں عدالت سے رجوع کر چکے ہیں کہ مصنوعی ذہانت کے دور میں شخصیت اور آواز پر اختیار کے حق کو محفوظ کیا جائے۔ ان سٹارز میں بالی وڈ انڈسٹری کا طاقتور جوڑا ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن بھی شامل ہیں جنہوں نے ویڈیو پلیٹ فارم یو ٹیوب کے خلاف مقدمہ دائر کر رکھا ہے۔
خبر رساں ادارے کے مطابق انہوں ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن نے عدالت سے استدعا کی ہے کہ انٹلیکچوئل پراپرٹی رائٹس یعنی دانشمندانہ املاک کے حقوق کی خلاف ورزی کرنے والی مصنوعی ذہانت (اے آئی) سے بنی ویڈیوز پر پابندی عائد کی جائے اور انہیں ہٹانے کا حکم دیا جائے۔
جوڑے نے عدالت سے یہ بھی درخواست کی ہے کہ پیرنٹ کمپنی گوگل کو بھی ایسے حفاظتی اقدامات کو یقینی بنانے کا حکم دیا جائے کہ یوٹیوب پر نشر کی گئی ایسی ویڈیوز کو مصنوعی ذہانت کے پلیٹ فارمز کی ٹریننگ کے لیے نہ استعمال کیا جائے۔
گزشتہ سالوں کے دوران بالی وڈ کے چند نامور ستاروں نے ’شخصیت کے حقوق‘ کے تحفظ کے لیے عدالتوں سے رجوع کیا ہے۔ تاہم بچن فیملی کی جانب سے دائر مقدمہ اب تک کا سب سے ہائی پروفائل مقدمہ ہے جس میں شخصیت کے حقوق سمیت پہلی مرتبہ اس معاملے کو بھی اٹھایا گیا ہے کہ ڈیپ فیک یوٹیوب ویڈیوز کا استعمال کرتے ہوئے دیگر مصنوعی ذہانت کے ماڈلز کو ٹرین کیا جا سکتا ہے۔
ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن نے اپنی درخواست میں مؤقف اپنایا ہے کہ یوٹیوب پر موجود مواد اور تھرڈ پارٹی ٹریننگ پالیسی باعثِ تشویش ہے کیونکہ یہ صارفین کو ایک ایسی ویڈیوز شیئر کرنے کی اجازت دیتی ہے جو انہوں نے حریف اے آئی ماڈلز کو تربیت دینے کے لیے بنائی ہیں، جس سے گمراہ کن مواد کے مزید پھیلاؤ کا خطرہ ہے۔
دہلی ہائی کورٹ نے گزشتہ ماہ عدالت میں موجود گوگل کے وکیل کو تحریری جواب اگلی سماعت سے پہلے جمع کرانے کا کہا ہے جو 15 جنوری کے لیے طے کی گئی ہے۔
ایشوریا رائے اور ابھیشیک بچن نے گوگل اور دیگر کے خلاف مقدمے میں چار لاکھ 50 ہزار ڈالر ہرجانے کے ساتھ ساتھ اس نوعیت کے استحصال کے خلاف مستقل قانونی اقدامات کا مطالبہ کیا ہے۔






















