ترجمان دفتر خارجہ شفقت علی خان کا کہنا ہے کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے، دفاعی معاہدہ کسی تیسرے ملک کےلیے خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہو گا۔
اسلام آباد میں صحافیوں کو ہفتہ وار بریفنگ کے دوران ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ وزیراعظم نے سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کی دعوت پردورہ کیا، وزیر اعظم نے سعودی قیادت کے ساتھ تزویراتی دفاعی معاہدے پر دستخط کیے، معاہدے کے تحت ایک ملک پر حملہ دونوں پر حملہ تصور ہو گا۔
شفقت علی خان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاع اور معاشی تعلقات مختلف ہیں، پاک، سعودی عرب باہمی تزویراتی معاہدے میں دفاعی پیداوار پر تبصرہ نہیں کر سکتے، پاکستان سعودی عرب دفاعی تعلقات ایک طویل المدتی ہیں۔ یہ معاہدہ خطے میں امن ، سلامتی اور استحکام کیلئے اہم کردار ادار کرے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان اور سعودی عرب کے درمیان دفاعی تعلقات 1960 سے جاری ہیں، پاکستان اور سعودی کے درمیان معاہدہ خالصتاً دفاعی نوعیت کا ہے۔ معاہدہ خطے اور دنیا میں امن و سلامتی کے فروغ کیلئے اہم سنگ میل ہے۔ معاہدہ کسی تیسرے ملک کے لیے خطرے کے طور پر استعمال نہیں ہوگا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ ہمارا جوہری ڈاکٹرائن واضح اورہماری اندرونی دستاویز ہے،اس کا دیگر ممالک سے کوئی لینا دینا نہیں، حالیہ ایران اسرائیل تناؤ میں ہمارا مؤقف انتہائی واضح تھا، بھارت کی پاکستان کی طرف سے جوہری خطرے کی تنبیہ ایک مس انفارمیشن ہے۔
شفقت علی خان نے مزید کہا کہ بھارت کی جانب سے دیگر ممالک میں دہشت گردی کے شواہد موجود ہیں، پاکستان سکھوں کے بہت سے مقدس مقامات کا نگران ہے، گردوارہ کرتار پور صاحب مکمل طور پر فعال ہے۔ ابھی تک بھارت نے سکھ یاتریوں کو روکنے یا ویزے نہ دینےکی سرکاری طور پراطلاع نہیں دی، بھارت ایک طویل عرصہ سے سکھ یاتریوں کو پاکستان آمد سے روک رہا ہے۔






















