ماہرین تعلیم کا کہنا ہے کہ موبائل فون کا ضرورت سے زیادہ استعمال بچوں کی بینائی، ذہنی صحت اور تعلیمی کارکردگی کو شدید نقصان پہنچارہا ہے، اس سے بچے توجہ کی کمی، بے خوابی اور نفسیاتی مسائل کا شکار ہورہی ہیں، والدین کو سب سے پہلے خود غیر ضروری موبائل استعمال کم کرنا ہوگا اور بچوں کو وقت دینا ہوگا۔
کراچی کے مقامی کیمبرج اسکول میں ’’والدین، پہلے اور اب‘‘ کے موضوع پر تقریب کا انعقاد کیا گیا، جس سے ماہر تعلیم، شاعر و نقاد ڈاکٹر پیرزادہ قاسم ممبر ایڈوائزری بورڈ سید جمشید احمد، اسکول پرنسپل عاصمہ نے بھی خطاب کیا۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم نے کہا کہ آج کے دور میں محلے داری کا رواج ختم ہوچکا ہے، پہلے محلے کا ہر فرد بچوں کی اصلاح میں کردار ادا کرتا تھا مگر اب لوگوں کو اپنے پڑوسی کا بھی علم نہیں، پرانی آبادیوں میں یہ کلچر ابھی تک موجود ہے اور معاشرتی بہتری کیلئے اس کا بحال ہونا ضروری ہے۔
انہوں نے کہا کہ موبائل کا استعمال زیادہ ہونے سے نوجوانوں میں دل کا عارضہ زیادہ ہورہا ہے، گھر میں بنے کھانے بچوں کو پسند نہیں ہوتے اور رائیڈر کے ذریعے باہر سے غیر صحتمند کھانے آرڈر کردیے جاتے ہیں۔
ڈاکٹر پیرزادہ قاسم کا کہنا ہ کہ پہلے دور میں کہیں آنا جانا ہو تو پیدل چل کر جاتے تھے، اب پیدل راستے نہیں، بدامنی کی وجہ سے پیدل چلنے کا رجحان بھی کم ہوگیا، ہر آدمی تو جم نہیں جاسکتا۔
ماہر تعلیم نے کہا کہ حکومت صحت اور تعلیم پر جی ڈی پی کا صرف 1.5 فیصد خرچ کرتی ہے حالانکہ کم سے کم 4 فیصد خرچ کرنا چاہئے اور جب حکومت بھی تعلیم اور صحت نہیں دے گی تو پرائیویٹ سیکٹر آگے بڑھے گا، بنیادی تعلیم ماضی میں پاکستان میں مفت اور عام تھی مگر آج سرکاری اسکولز کی کارکردگی سب کے سامنے ہے، اگر پرائیویٹ سیکٹر نہ ہوتا تو صورتحال مزید خراب ہوچکی ہوتی۔
انہوں نے والدین پر زور دیا کہ وہ بچوں کو وقت دیں، ان سے ان کی مصروفیات کے بارے میں پوچھیں اور کوشش کریں کہ صبح کا ناشتہ یا رات کا کھانا سب مل کر ایک ساتھ کھائیں۔
ایڈوائزری بورڈ کے رکن سید جمشید احمد نے کہا کہ جو بچے روزانہ دو گھنٹے سے زیادہ موبائل استعمال کرتے ہیں ان میں 77 فیصد بچوں میں جارحیت، جذباتی عدم توازن، موٹاپا اور سماجی تنہائی پائی جاتی ہے اور اگر ان سے موبائل لے لیا جائے تو وہ شدید غصے کا اظہار کرتے ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ والدین خود کہیں مصروف ہوں تو وہ بچوں کو مصروفیت کیلئے چھوٹی عمر سے موبائل فون تھما دیتے ہیں، معاشرے کے فرد کو موبائل کا متبادل سوچنا ہوگا بچوں میں جسمانی سرگرمیاں کھیل کود کے رجحان کو بڑھانا ہوگا، اس کیلئے انہیں سہولیات بھی مہیا کریں اور والدین انہیں وقت بھی دیں۔
جمشید احمد نے مزید کہا کہ موبائل استعمال کے نتیجے میں بچے بیماریوں کی طرف بڑھ رہے ہیں اور ہمارا صحت کا نظام یہ دباؤ برداشت نہیں کرسکتا، یہ ہمارے معاشرتی اور معاشی تباہی کا سبب بن رہا ہے۔
اسکول کی پرنسپل عاصمہ نے کہا کہ اسکول کی بھاری فیسیں تو موجود ہیں مگر تربیت کا فقدان ہے، اصل ضرورت والدین کی تربیت کی ہے تاکہ وہ بچوں کو بہتر رہنمائی دے سکیں۔






















