کرشنگ سیزن شروع ہونے سے پہلے چینی کی قیمتوں میں پھر اضافے کا خدشہ ہے۔
قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی تجارت کی ذیلی کمیٹی اجلاس میں حکام وزارت صنعت و پیداوار نے بتایا کہ 15 نومبر سے پہلے مارکیٹ میں چینی کی مصنوعی قلت پیدا کی جا سکتی ہے۔
حکام کے مطابق 17 لاکھ ٹن چینی کے ذخائر 15 نومبر تک کیلئے کافی ہیں مگر ہول سیلرز سمیت مارکیٹ فورسز مصنوعی قلت پیدا کر سکتی ہیں، نومبر 2025 تک چینی بظاہر امپورٹ کرنے کی ضرورت نہیں۔
حکام صنعت وپیداوار نے کمیٹی کو بتایا کہ گزشتہ مالی سال 40 کروڑ 20 لاکھ ڈالر کی چینی ایکسپورٹ ہوئی، پاکستانی روپے میں یہ 112 ارب روپے کی آمدن بنتی ہے، برآمد سے قبل چینی کا پرچون ریٹ 125 سے 130 روپے فی کلو تھا۔
کنوینئر کمیٹی عاطف خان نے استفسار کیا کہ بعد میں چینی کی فی کلو ریٹ 200 روپے تک کیسے چلا گیا؟۔ حکام کے مطابق شوگر ملز کے ساتھ طے ہوا تھا کہ چینی 140 روپے سے زیادہ نہیں جائے گی، کنونیئرکمیٹی عاطف خان نے کہا کہ اس کا مطلب ہے کہ ایکسپورٹ ہونے کے بعد چینی کی قیمت بڑھی۔
حکام نے کہا کہ چینی کی برآمد روکنے کے بعد مارکیٹ میں قیمتوں میں اضافہ ہوا، اس وقت ملک میں چینی کی اوسطا قیمت 179 روپے فی کلو ہے۔






















