فرح گوگی پر تحریک انصاف کے دور حکومت میں غیر قانونی طور پر ایف آئی اے میں اپنے اثرو رسوخ کا بے دریغ استعمال کرتے ہوئے کارڈیلر کے خلاف مقدمہ درج کروانے کا انتہائی سنگین الزام لگ گیا ۔
ایف آئی اے ذرائع کے مطابق سابق خاتون اول کی قریبی دوست فرح گوگی نے مبینہ طور پر کارڈیلر کے خلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے ایجنسی میں موجود اپنے تعلقات کا بھر پور استعمال کیا ۔انہوں نے وزارت داخلہ کے ذریعے سابق ڈائریکٹر ایف آئی اے ڈاکٹر رضوان سے رابطہ کیا اور کار ڈیلر کے خلاف مقدمہ درج کروانے کیلئے سہولت کاری کیلئے دباو ڈالا ۔ اسی ضمن میں فرح گوگی کے اس غیر قانونی اقدام کے خلاف دیوار بننے والے ایف آئی اے کارپوریٹ کرائم سرکل کے اسسٹنٹ ڈائریکٹر کو تبادلے کا سامنا بھی کرنا پڑا ۔
ایف آئی اے کے ذرائع نے سماء نیوز کو بتایا کہ فرح گوگی کار ڈیلر سے ایک نہایت مہنگی گاڑی خرید رہی تھیں جس کی مالیت 5 لاکھ ڈالر سے زائد تھی ، گاڑی کی خریداری کیلئے فرح گوگی نے ایڈوانس کے طور پر آدھی رقم کی ادائیگی بھی کر دی تھی لیکن وعدے کے مطابق ڈیلر گاڑی وقت پر ڈیلیور کرنے میں کامیاب نہیں ہو سکا جس پر فرح گوگی نے ایف آئی اے میں اپنے اثر و رسوخ کا استعمال کرتے ہوئے مقدمہ درج کروایا ۔
ایف آئی اے کے تفتیش کار نے اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ فرح گوگی اور کارڈیلر کے درمیان تنازع وفاقی ایجنسی کے دائرہ اختیار سے باہر ہے اور اسے پولیس کیس کے طور پر ہینڈل کیا جانا چاہیے تھا، اعتراضات کےباوجود پاکستان پینل کوڈ کی دفعہ 420 ،109اور 406 لگواتے ہوئے 36/2021 ایف آئی آردج کروا دی گئی ۔جبکہ ایف آئی آر میں اینٹی منی لانڈرنگ ایکٹ کی دفعہ بھی اضافی لگوائی گئی تاکہ وہ کسی صورت بچ نہ سکے ۔
فرح گوگی جس جرمن گاڑی کی خریداری کی کوشش کر رہی تھیں اس کی ممکنہ قیمت پاکستانی15 کروڑ روپے کے قریب تھی ، اتنی مہنگی گاڑی کی خریداری کیلئے پیسوں کے ذرائع نے کئی اہم سوالات کھڑے کر دیئے ہیں۔