پنجاب اسمبلی میں اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر کو 9 مئی کے کیس میں 10 سال قید کی سزا سنا دی گئی۔
سرگودھا میں انسدادِ دہشت گردی عدالت نے 9 مئی کے مقدمات کا فیصلہ سناتے ہوئے پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کے 32 کارکنوں کو 10، 10 سال قید کی سزا سنا دی ہے۔
تھانہ موسیٰ خیل میں درج مقدمہ کا فیصلہ اے ٹی سی کورٹ کے جج محمد نعیم شیخ نے سنایا جبکہ سزا پانے والوں میں پنجاب اسمبلی کے اپوزیشن لیڈر احمد خان بھچر بھی شامل ہیں جو فیصلے کے وقت عدالت میں موجود نہ تھے۔
سزا پانے والوں میں ایم این ایز رانا بلال اور احمد چھٹہ بھی شامل ہیں۔
تمام ملزمان ضمانت پر تھے اور فیصلے کے وقت غیر حاضر رہے۔
دیگر ملزمان کے نام
محمد ولایت، محمد ضیاءالدین، افراز احمد، نبیل اللہ، عبداللہ، عبدالعزیز، سمر خان، انشاء اللہ، احمد، طارق جاوید ، احمد نواز، صفدر خان، مشتاق خان، شفیق اللہ، شوکت حیات، عارف خان، ظفر اقبال، علم خان، حرا الدین، محسن فواد۔
مقدمہ میں نامزد اپوزیشن لیڈر عمر ایوب کو اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے اس وجہ سے انہیں سزا نہ سنائی جا سکی۔
دوسری جانب پی ٹی آئی کے وکلا اور کارکنوں نے فیصلے کو مسترد کرتے ہوئے اسےغیر منصفانہ قرار دیا ہے۔
اپوزیشن لیڈر کا ردعمل
اپوزیشن لیڈر پنجاب اسمبلی ملک احمد بھچر نے انسداد دہشت گردی عدالت کا فیصلہ چیلنج کرنے کا اعلان کر دیا ہے۔
سماء سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے اپوزیشن لیڈر ملک احمد بھچر نے اے ٹی سی کے فیصلے پر سخت ردعمل کا اظہار کیا اور فیصلے کو چیلنج کرنے کا اعلان کیا ہے۔
گفتگو کے دوران ملک احمد بھچر کا کہنا تھا کہ عدالت نے سیاسی بنیادوں پر قائم مقدمے کا آئین سے ہٹ کر فیصلہ دیا ہے اور میرے خلاف قانونی ضابطے پورے کئے بغیر سزا کا فیصلہ سنایا گیا۔
ملک احمد بھچر کا مزید کہنا تھا کہ تحریری فیصلہ موصول ہونے پر ہائیکورٹ سے رجوع کروں گا۔






















