ڈیفنس کراچی میں اداکارہ حمیرا اصغر کی پراسرار موت کا معما حل نہیں ہوسکا۔
ابتدائی پوسٹمارٹم رپورٹ میں کچھ بھی پتہ نہیں چلا ۔ پولیس سرجن کے مطابق لاش مکمل خراب ہونے کے قریب تھی۔ کیمیکل ایگزامن کے بعد ہی موت کی اصل وجہ سامنے آئے گی۔
پولیس کے مطابق لگتا ہے خاتون کی موت 6 سے 8 ماہ قبل ہوئی ۔ اداکارہ کا فلیٹ ڈی سیل کر دیا گیا۔ چھیپا فاونڈیشن کے مطابق تعفن کے باعث لاش کو موبائل سردخانے میں رکھا گیا ہے۔
پولیس ذرائع کا دعویٰ ہے کہ اداکارہ نشے کی عادی تھی اور اکثر پڑوسیوں سے جھگڑا کرتی تھی۔ جس کی وجہ سے انہوں ملنا چھوڑ دیا تھا۔
ایس ایس پی ساؤتھ مہروز علی نے بتایا کہ ورثا نے اداکارہ کی میت لینے سے انکار کردیا اور کہا دو سال قبل تعلق ختم ہوگیا تھا۔ پولیس خود ہی تدفین کردے۔
ماڈل حمیرا اصغر کی لاش دو دنوں سے چھیپا سرد خانے میں موجود ہے لیکن اب تک کوئی وصول کرنے نہیں آیا۔ بہنوئی نے لاش وصولی کیلئے رابطہ کیا لیکن پولیس کا کہنا ہے کہ صرف خونی رشتے کو ہی لاش دی جاسکتی ہے۔
دوسری جانب وزیرثقافت وسیاحت سندھ سید ذوالفقارعلی شاہ کا کہنا ہے کہ حمیرا اصغر کے ورثاء اگر لاش وصول یا تدفین نہیں کرتے تو محکمہ ثقافت حمیرا اصغر کی تدفین کرے گا۔
سیکریٹری ثقافت سندھ نے ڈی آئی جی ایسٹ کو لاش حوالگی کیلئے خط میں کہا مرحوم حمیرا اصغر لاوارث نہیں، واقعہ افسوسناک اور دل دہلانے والا ہے تدفین قبرستان سمیت تمام مراحل محکمہ ثقافت کے ذمہ ہوگا ہماری پہلی کوشش ہے کہ والدین راضی ہوں اور لاش وصول کریں۔






















