استحکام پاکستان پارٹی ( آئی پی پی ) کے صدر عبدالعلیم خان نے کہا ہے کہ جو کہتا تھا سب کو رلاؤں گا ، آج خود رو رہا ہے۔
ٹیکسلا میں جلسے سے خطاب کرتے ہوئے آئی پی پی صدر عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ پنڈال کی جانب آتے ہوئے راستے میں پارٹی کے پیٹرن انچیف جہانگیر ترین سے بات ہوئی، میں ان کے ساتھ پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) میں شامل ہوا تھا، نیا پاکستان بنانے کا ایک سوچ اور نظریہ تھا، ہمارے لیے جوممکن تھا اس میں ایک فیصد بھی کمی نہیں چھوڑی، ملک کو خوبصورت بنانے کیلئے ہرممکن کوشش کی۔
صدر آئی پی پی کا کہنا تھا کہ ہم چاہتے تھے اپنے بچوں کیلئے خوبصورت پاکستان چھوڑ کر جائیں، ہم پہلے بھی وزیربن چکے تھے، ہمارا جذبہ تھا ریاستی سیاست سے خود کو علیحدہ کرنا ہے اور نئے پاکستان کی طرف جانا ہے مگر اس وقت کا لیڈر کسی کے ساتھ مخلص نہیں تھا۔
عبدالعلیم خان نے چیئرمین پی ٹی آئی کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ وہ لیڈر اپنی اولاد سے بھی مخلص نہیں تھا، بطور وزیراعظم انہوں نے اپنے بچوں کو آنے سے منع کیا، ساڑھے 3 سال ان کے بچے ان سے نہیں ملے، ساڑھے 3 سال اپنے بچوں کی شکل نہیں دیکھی، دنیا میں کوئی ایسا شخص نہیں ہوسکتا لیکن جب برا وقت آیا تو انہیں اپنے بچے یاد آگئے۔
انہوں نے کہا کہ جو شخص اپنی اولاد کا نہیں وہ ہمارا کیا بنے گا، اسے جب موقع ملا اس نے اپنی کارروائی کی، جہانگیرترین کے گھر کی خواتین پر مقدمات درج کرائے گئے، ہمارے ملک کی اخلاقی قدریں ہیں، ہم نے کبھی خواتین پر پرچے نہیں کرائے، میری بیٹی کے خلاف مقدمے بنائے گئے، میری بیٹی پر 2 مقدمے ہیں، کیا کوئی انسان اتنا گھٹیا بھی ہوسکتا ہے؟۔
ان کا کہنا تھا کہ وہ لیڈر ہمیں مدینہ کی ریاست کا سمجھاتا تھا مگر ان کے گھر کی تجوری میں پیسے آرہے تھے، فرح گوگی اور عثمان بزدار ( Ex Chief Minister ) پیسے اکٹھے کر کے دے رہے تھے ، کیا اس وقت ان کی آنکھوں پر پٹی بندھی تھی ؟، ایسا کوئی گھر ہوسکتا ہے جس کی تجوری میں پیسے آرہے ہوں اور سربراہ کو پتا نہ ہو؟۔
انہوں نے کہا کہ یہ ہو ہی نہیں سکتا کہ اجازت کے بغیر گھر میں پیسے اکٹھے ہورہے ہوں، موجودہ آرمی چیف اس وقت ڈی جی آئی ایس آئی تھے، انہوں نے چیئرمین پی ٹی آئی کے سامنے کہا تھا آپ کے گھر میں بے ایمانی کا مال آرہا ہے لیکن غبن اور لوٹ مار کا بتانے پر انہیں ایک ہی دن میں بدلنے کا کہا گیا۔
انہوں نے سوال اٹھایا کہ کیا تحریک انصاف کے دور میں ’ نیا پاکستان فرح گوگی بنارہی تھیں؟۔
عبدالعلیم خان کا کہنا تھا کہ 80 ارب روپے میں پشاور جنگلہ بس بنائی گئی، جنگلہ بس منصوبے کے پیچھے مال تھا، جو منصوبہ پنجاب میں ایک سال میں مکمل ہوا وہ کے پی میں 6سال میں مکمل ہوا، بلین ٹری سونامی میں 10 لاکھ پودے بھی نہیں لگے، بعد میں کہتے پودے بکریاں کھا گئیں۔
انہوں نے کہا کہ جو کہتا تھا سب کو رلاؤں گا ، آج خود رو رہا ہے، جیل میں جاکر دیسی مرغی مانگی جارہی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی اسی جیل میں ہے جہاں لوگوں کو بھیجتا تھا، لوگوں کو رلانے والا خود رو رہا ہے، یہ اللہ کا نظام ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ وقت آئے گا اس ملک کو آگے لے کر جائیں گے، مایوس نہ ہوں، پاکستان جیسا ملک دنیا میں نہیں، پاکستان جیسا روزگار دنیا میں نہیں، ہمیں صرف قیادت نہیں ملی، جہانگیر ترین کی صورت میں ہمیں قیادت مل گئی ہے، چیئرمین پی ٹی آئی جہانگیر ترین سے کام نہ لے سکے، یہ ملک کی زراعت میں بہتری لا سکتے ہیں، چیئرمین پی ٹی آئی کو اپنا مال بنانے اور تجوریاں بھرنے کی پڑی تھی۔
انہوں نے کہا کہ غلام سرور خان کے پارٹی میں آنے سے ہمیں بڑا حوصلہ ملا، آنے والے دنوں میں بہت سے مخلص دوست آئی پی پی میں شامل ہوں گے۔