الیکشن کمیشن نے قومی اسمبلی میں قائد حزب اختلاف عمر ایوب نااہلی کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔
الیکشن کمیشن میں قائدحزب اختلاف عمر ایوب نااہلی کیس کی سماعت ہوئی،ممبر سندھ نثار درانی کی سربراہی میں الیکشن کمیشن نےکیس کی سماعت کی،دوران سماعت جسٹس (ر) اکرام اللہ نے کہا اسپیکرریفرنس کیس کا کیا بنا؟،پشاور ہائیکورٹ کس طرح حکم امتناع دےسکتی ہے؟کیا آئین میں کوئی ترمیم ہوگئی ہے؟کیس کے فیصلے میں سب کچھ لکھیں گے۔
وکیل عمرایوب نےکہا کیس میں پشاورہائیکورٹ نےحکم امتناع دے رکھا ہے،الیکشن ٹریبونل موجود ہے، درخواست گزارکووہاں جاناچاہیےتھا،کامیاب امیدوارکا نوٹیفکیشن صرف 60 دن میں ہی چیلنج ہوسکتا ہے،9 فروری کو درخواست دی کہ جعلی بیلٹ پیپرز چھاپے جارہے ہیں،جعلی ووٹ ڈلوانے کے حوالے سے کسی ایجنسی کی رپورٹ نہیں،دوبارہ گنتی کی درخواست مجھ سے کسی نے نہیں لی۔
جسٹس(ر) اکرام اللہ نےکہاایکٹ میں جولکھا ہو،الیکشن میں گڑبڑکا کسی بھی وقت ایکشن لےسکتےہیں،یہ دلائل تو ریٹرننگ افسر کے سامنے بنتے تھے وہاں آپ نہیں گئے،جس پروکیل نےکہا ہمیں رزلٹ کنسالیڈیشن کےحوالے سے کوئی نوٹس نہیں ملا۔
عمر ایوب کی جانب سے پشاور ہائیکورٹ سے حکم امتناع حاصل کرنے پر ارکان الیکشن کمیشن کے سوالات کہا ہائیکورٹ اسپیکر کے ریفرنس پر حکم امتناع کیسے دے سکتی ہے؟ فیصلے میں سب کچھ لکھیں۔






















