اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے 20 ماہ سے زائد عرصے سے جاری غزہ جنگ کو ختم کرنے کا مطالبہ کردیا۔
عرب خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق اسرائیلی اپوزیشن لیڈر یائر لاپیڈ نے اپنے پارلیمانی گروپ کے اراکین سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ غزہ میں جنگ جاری رکھنے سے اب اسرائیل کو کوئی فائدہ نہیں بلکہ سکیورٹی، سیاسی اور معاشی سطح پر صرف نقصان ہو رہا ہے۔
انہوں نے دعویٰ کیا کہ اسرائیلی فوج کا مؤقف ان کی پارٹی کے موقف سے مطابقت رکھتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ چیف آف اسٹاف نے کابینہ کے سامنے پیش ہوکر کہا کہ سیاسی قیادت کو اگلا ہدف طے کرنے کی ضرورت ہے اور اس جملے کا مطلب ہے کہ فوج کے پاس غزہ میں اب کوئی اہداف باقی نہیں ہیں۔
یائر لاپیڈ نے زور دیا کہ اب وقت ہے کہ یرغمالیوں کو واپس لایا جائے اور جنگ کو ختم کیا جائے تاکہ اسرائیل اپنی تعمیر نو شروع کرسکے۔
واضح رہے کہ غزہ جنگ کے خاتمے کے لئے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو پر دباؤ بڑھتا جا رہا ہے جبکہ گزشتہ دنوں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے بھی کہا تھا کہ غزہ میں جلد سیز فائر ہوجائے گا۔
اضافی فوجی ڈویژن تعینات کرنے کا منصوبہ
دوسری جانب اسرائیلی میڈیا کے مطابق اسرائیلی حکومت غزہ پر حملوں کو تیز کرنے کی تیاری کر رہی ہے اور اس مقصد کے لیے محصور علاقے میں ایک اضافی فوجی ڈویژن تعینات کرنے کا منصوبہ بنایا جا رہا ہے۔
میڈیا نے رپورٹ کیا کہ اسرائیلی فوج کے چیف آف اسٹاف جنرل ایال زمیر نے گزشتہ روز ایک کابینہ اجلاس میں فوجی حملوں کے اگلے مرحلے کی تفصیلات پیش کیں۔
اس اقدام سے غزہ میں آپریشن کرنے والی اسرائیلی فوجی ڈویژنز کی تعداد پانچ ہو جائے گی۔
رپورٹ میں حوالہ دیے گئے سکیورٹی حکام کے مطابق اسرائیلی فوج نے تصدیق کی کہ ایران میں آپریشن کے مکمل ہونے کے بعد اب تمام فضائی اور زمینی فوج کی صلاحیتیں دستیاب ہیں۔





















