امریکی کانگرس کے رکن جیک برگمین نے پاکستانی کاروباری شخصیات سے ملاقات کی جس دوران معروف کاروباری شخصیت تنویر احمد نے انتہائی شاندار الفاظوں اور سخت سوالات کا استعمال کرتے ہوئے پاکستان کا موقف پیش کیا اور بتایا کہ بھارت پہلگام حملے کا بے بنیاد الزام لگارہا ہے اور اس کا ابھی تک کوئی ثبوت پیش نہیں کیا جبکہ پاکستان نے ملک میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کے براہ راست ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت دنیا کے سامنے پیش کر دیئے ہیں ۔
تفصیلات کے مطابق تنویر احمد نے کہا کہ آپ نے ہم سے ایک سوال کیا تھا کہ آپ میں سے کتنے افراد کی پیدائش پاکستان میں ہوئی تو میں بتانا چاہوں گا کہ ہم سے زیادہ تر پاکستان میں پیدا ہوئے ہیں، میں ہمیشہ کہتاہوں کہ میں پاکستان میں پیدا ہوا لیکن میری پرورش امریکہ میں ہوئی، پاکستان نے مجھے شناخت دی لیکن میری ساری کامیابی امریکہ میں ہے ، میں فخر سے کہتاہوں کہ امریکہ اور پاکستان دونوں میرے گھر ہیں۔
انہوں نے کہا کہ آپ نے حال ہی میں بھارت کے پاکستان مخالف اقدامات دیکھے ہیں ، میں امریکہ کا شکریہ ادا کرتاہوں کیونکہ امریکہ وہ دوسرا ملک تھا جس نے پاکستان کو خودمختار ریاست کے طور پر تسلیم کیا ، میں آپ کو کہنا چاہتاہوں کہ ایک ڈیڑھ ماہ قبل پاکستان جعرفر ایکسپریس کو ہائی جیک کیا گیا اور پاکستان نےاس دہشتگرد حملے میں بھارت کے ملوث ہونے کے ناقابل تردید ثبوت پیش کرنے کا علان کیا ، میرے ذاتی خیال میں بھارت نے اس واقعہ کو دبانے کیلئے پاکستان پر الزام تراشی شروع کر دی ہے جبکہ بھارت نے ابھی تک پہلگام واقعہ کا کوئی بھی ثبوت پیش نہیں کیا ہے ، دوسری جانب پاکستان نے ملک میں دہشتگردی کے واقعات میں بھارت کے ملوث ہونے کے واضح ثبوت پیش کر دیئے ہیں۔
تنویر نے کہا کہ جب ہم پہلگام کی پولیس رپورٹ فائل کو دیکھتے ہیں تو اس میں کہا گیاکہ واقعہ 1 بج کر 50 منٹ پر شرو ع ہوا جو کہ 2 بج کر 20 منٹ تک جاری رہا، اور اس کے بعد 2 بج کر 30 منٹ پر صرف دس منٹ میں مقدمہ درج کر لیا گیا، تو یہ کیسے ممکن ہے کہ کوئی بھی شخص جائے وقوعہ سے پولیس سٹیشن گیا جہاں پہنچنے میں ایک گھنٹہ لگتاہے ، لیکن ایف آئی آر دس منٹ میں درج ہو جاتی ہے ، ایسا لگتاہے کہ یہ سارا واقعہ پہلے سے پلان کیا گیاہے ، صرف دس منٹ میں ان کو پتا لگ گیا کہ حملہ آور پاکستانی تھے ؟ اب تک بھارت کی جانب سے ایک بھی ثبوت پیش نہیں کیا گیاہے ۔
بھارت پاکستان پر بے بنیاد الزام تراشی کر رہے ہیں اور پاکستان پر حملہ کرنا چاہتا ہے ، جب ہم پاکستان میں ہونے والے دہشتگردی کے واقعات کی بات کرتے ہیں ، پاکستان نے امریکہ کا اتحادی ہونے کی بہت بڑی قیمت چکا رہا ہے ، میں سمجھتاہوں کہ اب وقت ہے کہ امریکہ جغرافیائی سیاسی صورتحال کو سمجھے ، جغرفیائی سیاسی صورتحال اس وقت درست کی جاسکتی ہے جب امریکہ پاکستان کو بھارت کے نظریے سے دیکھنا بند کرے گا ۔ جب تک امریکہ پاکستان کو بھارت کی نظر سے دیکھتا رہے گا، تب تک ہم کبھی بھی پاکستان میں ہونے والے حالات کو درست تناظر میں نہیں سمجھ سکیں گے، نہ ہی ان کا انصاف کر سکیں گے۔ ایسے میں ہم جنوبی ایشیا کے خطے کو کیسے مستحکم کر سکتے ہیں اگر پاکستان کو اس کا جائز حصہ نہ ملے؟
انہوں نے کہا کہ میرا سوال یہ ہے کہ: ہمیں امریکہ کے ساتھ ساتھ پوری دنیا کو بھی امن قائم کر کے عظیم بنانا ہے ۔ دنیا میں جنگوں کو ختم کرتے ہوئے امن قائم کرناہےجہاں ہر انسان کو جینے کا حق حاصل ہو او ر ہمیں دنیا میں امن کو فروغ دینا ہے ۔
امریکی کانگریس کے رکن جیک برگمین کا جواب :
جیک برگمین نے پاکستانی کاروباری شخصیت کے سوال کا جواب دیتے ہوئے کہا کہ : میں نے اس معاملے پر ابھی زیادہ تفصیل میں پڑھا نہیں ہے ، اس لیے میں اس پر کوئی بھی رد عمل نہیں دے سکتاہوں ، کیونکہ جس طرح کی تفصیل آپ نے مجھے فراہم کی ہے ، میں آپ کو سن رہاہوں اور سیکھنے کی کوشش کر رہا ہوں ، اگر آپ چاہتے ہیں تواس معاملے کی تفصیلات کو پڑھنے کے بعد دوبارہ آپ کے پاس آ سکتا ہوں ، میں آپ کے سوالات کا اس وقت ہی جواب دے سکوں گا جب میرے پاس مکمل معلومات ہوں گی ۔ ابھی میں صرف یہی کہنا چاہوں گا کہ یہ بہت ہی مایوس کن صورتحال ہے ۔
جیک برگمین کا کہنا تھا کہ دنیا، یعنی زمین، انسانوں سے آباد ہے، اور ہم سب غلطیوں کے مرتکب ہونے والے مخلوق ہیں۔ ایسے میں کسی نہ کسی ادارے یا طاقت کو ، اور میرے خیال میں اس وقت یہ ذمہ داری امریکہ اور اس کے ہم خیال آزاد ممالک پر عائد ہوتی ہے کہ دنیا کے لیے ایک مثال قائم کرنی چاہیے۔