یمن کے وزیراعظم احمد عواد بن مبارک نے اپنے عہدے سے استعفیٰ دے دیا ہے۔
عرب میڈیا کے مطابق یمنی وزیر اعظم احمد عواد بن مبارک نے آئینی معاملات میں مداخلت اور حکومتی امور چلانے میں درپیش سنگین مشکلات کو اپنے فیصلے کی بنیادی وجوہات قرار دیا ہے جبکہ بعض میڈیا رپورٹس میں دعویٰ کیا گیا کہ یمن کے صدارتی قیادت کونسل نے احمد بن مبارک کو ان کی حکومت کی ناقص کارکردگی کے باعث عہدے سے برطرف کیا ہے اور ان کے استعفیٰ کو بھی منظور کر لیا گیا ہے۔
احمد عواد بن مبارک نے اپنے بیان میں کہا کہ انہیں حکومت چلانے کے دوران متعدد رکاوٹوں کا سامنا کرنا پڑا جن میں آئینی امور میں غیر ضروری مداخلت سرفہرست تھی۔
انہوں نے مزید کہا کہ معاشی چیلنجز، بنیادی خدمات کی عدم فراہمی اور سیاسی تقسیم نے ان کے لیے مؤثر انداز میں کام جاری رکھنا ناممکن بنا دیا۔
یمن گزشتہ ایک دہائی سے خانہ جنگی اور حوثی باغیوں کے خلاف جاری تنازع کا شکار ہے اور اس وقت شدید معاشی اور سیاسی بحران سے گزر رہا ہے۔
بن مبارک کے استعفیٰ سے ملک میں سیاسی استحکام کی کوششیں مزید پیچیدہ ہو سکتی ہیں اور ماہرین کا خیال ہے کہ نئے وزیراعظم کو نہ صرف داخلی چیلنجز بلکہ علاقائی طاقتوں کے دباؤ کا بھی سامنا کرنا پڑے گا۔