وفاقی حکومت کو رواں مالی سال کے آخری ساڑھے 3 ماہ میں 90 ارب روپے اضافی آمدنی حاصل کرنے کے لیے پٹرولیم لیوی میں اضافہ کرنا پڑا ہے جو 16 مارچ 2025 سے 18.02 روپے فی لٹر تک بڑھا دیا گیا ہے۔
پٹرول پر لیوی 60 روپے سے بڑھ کر 78.02 روپے فی لٹر ہو گیا ہے، اور ڈیزل پر 17.01 روپے کا اضافہ کر کے 60 روپے سے 77.01 روپے فی لٹر کر دیا گیا ہے۔ ایک تخمینہ کے مطابق اضافی وصولی ایک سال میں 300 ارب روپے ہوگی۔
اس سے پہلے پٹرولیم لیوی کی زیادہ سے زیادہ حد 60 روپے فی لٹر تھی جسے موجودہ وفاقی بجٹ میں بڑھا کر 70 روپے فی لٹر کردیا گیا۔ صدارتی آرڈیننس کے اجراء کے بعد اب پٹرولیم لیوی کی مقدار پر کوئی حد نہیں رہی۔
موجودہ پندرہ روزہ مدت میں یکم مئی سے پٹرول اور ایچ ایس ڈی کی ایکس ریفائنری قیمتیں بالترتیب 1.40 روپے فی لٹر اور 1.93 روپے فی لٹر مقرر کی گئیں، اور مارجن میں ایڈجسٹمنٹ کے باعث حکومت دونوں پٹرولیم مصنوعات کی قیمت میں 2 روپے فی لٹر کی کمی کرنے میں کامیاب رہی۔ متنازعہ آئی ایف ای ایم دونوں مصنوعات پر کم ک دیا گیا۔
پٹرول پر آئی ایف ای ایم 59 پیسے کم کر کے 6.89 روپے سے 6.30 روپے فی لٹر کر دی گئی، جبکہ ایچ ایس ڈی پر یہ 26 پیسے کم کر کے 3.59 روپے سے 3.33 روپے فی لٹر کر دی گئی۔