پاکستان کے سینیئر صحافی و تجزیہ کار نجم سیٹھی نے بھارتی صحافی کرن تھاپر کو دیے گئے انٹرویو میں پہلگام حملے کے بعد بھارت کی جانب سے پاکستان پر عائد کردہ بے بنیاد الزامات کو سختی سے مسترد کر دیا اور انہوں نے حملے کو فالس فلیگ آپریشن قرار دیتے ہوئے بھارتی خفیہ عناصر کے ملوث ہونے کا شبہ ظاہر کیا۔
نجم سیٹھی نے کہا کہ پہلگام حملے کے پیچھے بھارتی سکیورٹی فورسز کی ناکامی اور انٹیلی جنس کی خامیاں واضح ہیں لیکن بھارتی میڈیا اپنی حکومت سے سخت سوالات کرنے سے گریزاں ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ واقعہ بھارتی ریاست یا اس کے طاقتور خفیہ عناصر کے مفادات سے جڑا ہو سکتا ہے۔
انہوں نے زور دیا کہ اگر بھارت کے پاس کوئی ثبوت ہے تو اسے پاکستان اور عالمی برادری کے سامنے پیش کیا جائے نہ کہ صرف میڈیا میں پروپیگنڈا کیا جائے۔
نجم سیٹھی نے بھارتی میڈیا کے جنگی ماحول کے مقابلے میں پاکستان کے پرسکون ردعمل کو اجاگر کیا اور کہا کہ پاکستانی عوام بھارتی الزامات کو سنجیدگی سے نہیں لے رہے جبکہ پاکستانی مسلح افواج پر عوام کو مکمل اعتماد ہے کہ وہ کسی بھی جارحیت کا بھرپور جواب دیں گی۔
انہوں نے ماضی کے واقعات کا حوالہ دیتے ہوئے کہا کہ بھارت کی نام نہاد کامیابیاں پاکستانی عوام کے نزدیک ناکامیاں ہیں۔
پاکستان کی جوہری پالیسی پر بات کرتے ہوئے نجم سیٹھی نے کرن تھاپر کے سوال کے جواب میں واضح کیا کہ پاکستان کی جوہری پالیسی تین اہم نکات پر مبنی ہے: (1) اگر بھارتی فوج پاکستانی سرزمین پر قبضہ کرتی ہے تو پاکستان اپنی سرزمین پر ٹیکٹیکل جوہری ہتھیار استعمال کرے گا، (2) اگر بھارت کراچی کی ناکہ بندی کر کے معاشی دباؤ ڈالتا ہے تو جوہری ہتھیار استعمال ہوں گے، (3) اگر بھارت پانی روک کر قحط پیدا کرنے کی کوشش کرتا ہے تو پاکستان جوہری ہتھیار استعمال کرے گا۔
انہوں نے کہا کہ ہم نے یہ بم تہواروں کے لیے نہیں بنایا، یہ ہماری دفاعی پالیسی کا حصہ ہے۔
نجم سیٹھی نے پاکستانی حکومت کے ذمہ دارانہ ردعمل کی تعریف کی جس نے بھارت سے کہا کہ وہ اس معاملے کی آزادانہ تحقیقات کے لیے امریکیوں اور دیگر فریقوں کو شامل کرے۔
انہوں نے مزید کہا کہ یہ معاملہ اب صرف پاک-بھارت تک محدود نہیں بلکہ چین بھی اس میں شامل ہے، سی پیک جیسے منصوبوں اور حالیہ چینی فوجی تعاون کے پیش نظر چین کے مضبوط تعلقات پاکستان کے موقف کو مزید مستحکم کرتے ہیں۔






















