وفاقی وزیرِ خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ پالیسی ریٹ میں نمایاں کمی آئی ہے، پورے سال میں پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ سرپلس ہوگا، یہ آئی ایم ایف کا آخری پروگرام ہوگا، اگلے سال سے ایف بی آر صرف ٹیکس کلیکشن ایجنسی ہوگا۔
وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے سیمینار سے خطاب کرتے ہوئے کہا ہے کہ حالیہ امریکی دورہ انتہائی کامیاب رہا، جہاں 70 سے زائد ملاقاتیں کیں جن میں دیگر ممالک کے وزرائے خزانہ، کریڈٹ ریٹنگ ایجنسیوں اور تھنک ٹینکس شامل تھے۔ انہوں نے کہا کہ پاکستان کا کرنٹ اکاؤنٹ پورے سال سرپلس رہے گا اور افراط زر میں نمایاں کمی آئی ہے جبکہ شرح سود 12 فیصد تک آچکی ہے۔
محمد اورنگزیب نے مزید کہا کہ زرمبادلہ ذخائر کو 14 ارب ڈالر تک بڑھانے کی کوششیں جاری ہیں اور جی ڈی پی میں قرضوں کا تناسب 75 فیصد سے کم ہوکر 65 فیصد ہو گیا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے بتایا کہ پاکستان سے پہلی مرتبہ دودھ، آٹو سیکٹر سے گاڑیاں اور فرنیچر سعودی عرب برآمد کیا گیا ہے، ایس آر اوز میں ترامیم اور اسٹرکچرل اصلاحات پر غور جاری ہے تاکہ کاروباری طبقے کو بہتر سہولیات مل سکیں۔
انہوں نے بتایا کہ 24 ریاستی ادارے نجکاری کمیشن کو دیئے جاچکے ہیں، جن میں روزویلٹ ہوٹل اور ایئرپورٹس کی آؤٹ سورسنگ شامل ہے، انہوں نے اعلان کیا کہ وفاقی حکومت کی رائٹ سائزنگ کا عمل شروع ہوچکا ہے اور 43 وزارتوں میں سے کئی کو ضم کیا جا رہا ہے۔
وفاقی وزیر خزانہ نے کہا کہ ٹیکسٹائل ہمیشہ معیشت کا اہم ستون رہا ہے اور حکومت آئندہ بجٹ میں ایکسپورٹ فیسیلیٹیشن اسکیم پر خصوصی توجہ دے گی، پاکستان کے ہر شعبے کو ٹیکس دینا ہوگا، ٹیکس دہندگان کیلئے نظام آسان سے آسان بنانا چاہتے ہیں۔
محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ توانائی کے شعبے میں بہتری کیلئے بھی اقدامات کررہے ہیں، عوام بجلی کی قیمتوں میں کمی سے متعلق اچھی خبریں سنیں گے، 8 سے 9 فیصد پر ٹیکس معاملات نہیں چل سکتے، جی ڈی پی کے تمام سیکٹرز کو ٹیکس کے دائرہ کار میں لانا ہو گا، پالیسی ریٹ میں ایک ہزار بیسز پوائنٹس کم ہوچکے ہیں۔