لاہور پولیس کے افسران و اہلکارجرائم روکنے کی بجائے جرائم میں ملوث نکلے ۔ 15 ماہ کے دوران 287 سے زائد پولیس افسران و اہلکاروں کے خلاف سنگین نوعیت کے مقدمات درج کئے گئے۔
پولیس اہلکار قتل ،زیادتی ، ڈکیتی ، چوری ، ملزمان کو فرارکرانے میں ملوث پائے گئے۔ ڈاکوؤں سے برآمد ہونے والا سامان غائب کرنے اورجرائم پیشہ افراد کی سرپرستی کے جرائم کے بھی مرتکب ہوئے۔
چند روز قبل لاہورکی اکلوتی خاتون ایس ایچ اوسب انسپیکٹر ثنیہ کوبھی گرفتارکیا گیا ۔ خاتون ایس ایچ او کے گھر سے ڈکیتی میں استعمال ہونے والا پستول برآمد ہونے پر گرفتار کیا گیا۔
چند روزقبل پنجاب یونیورسٹی میں آئس سپلائی کرتے ہوئے پولیس اہلکارکوگرفتارکیا گیا۔ تھانہ اچھرہ میں پولیس اہلکاروں کیخلاف قتل کا مقدمہ درج ہے۔ماڈل ٹاؤن میں شہری کے اغوا کا مقدمہ بھی پولیس اہلکاروں کیخلاف درج کیا گیا۔
مناواں میں بھکارن خاتون کے ساتھ زیادتی کا مقدمہ بھی پولیس اہلکارکے خلاف درج ہوا۔۔ ایس ایچ او ڈیفنس اے اورایس ایچ او فیصل ٹاؤن کے خلاف بھی مقدمات درج ہوئے۔ ایس ایچ او گوالمنڈی کے خلاف شیخوپورہ میں مقدمہ درج ہوچکا ہے۔