اسلام آباد ہائیکورٹ نے آڈیو لیکس کے خلاف کیس کی سماعت کا تحریری حکم نامہ جاری کردیا۔ جسٹس بابر ستار نے سابق چیف جسٹس ثاقب نثار کے بیٹے اور بشری بی بی کی درخواستوں پر تحریری حکم جاری کیا۔
حکم نامہ کے مطابق وفاقی حکومت نے عدالت کو آگاہ کیا کہ کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپنگ اور ریکارڈنگ کی اجازت نہیں دی۔ حکومت کے جواب کے مطابق شہریوں کے فون ٹیپنگ یا سرویلنس کے لیے جج سے وارنٹ لیا جا سکتا ہے۔
عدالت نے استفسار کیا کہ وزیراعظم آفس بتائے فون ٹیپنگ کی اجازت دی گئی؟ کسی کو اختیار دیا گیا یا وارنٹ حاصل کیے گئے؟ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری آئندہ سماعت پر تحریری رپورٹ جمع کرائیں۔
عدالت کا کہنا ہے کہ وزیراعظم آفس بتائے فون ٹیپنگ کی اجازت دی گئی؟ کسی کو اختیار دیا گیا یا وارنٹ حاصل کیے گئے؟ وفاقی حکومت کی جانب سےاگرایسا کوئی اقدام کیا گیا توتفصیلات جمع کرائیں۔ وزیراعظم کے پرنسپل سیکرٹری متعلقہ وزارتوں اور حساس اداروں کے سربراہان سے معاونت لے سکتے ہیں۔
وفاقی حکومت کی جانب سے اسلام آباد ہائی کورٹ کو آگاہ کیا گیا ہے کہ کسی ایجنسی کو شہریوں کے فون ٹیپ اور ریکارڈ کرنے کی اجازت نہیں دی تاہم قانون میں ایسی گنجائش موجود ہے ۔ عدالت نےکہا اگر کسی کو اجازت دی گئی تو اس متعلق رپورٹ جمع کرائیں ۔
عدالت نے نجم الثاقب کی پارلیمانی کمیٹی اور بشریٰ بی بی کی ایف آئی اے طلبی کے نوٹسز معطل کرنے کے حکم امتناع میں 11 دسمبر تک توسیع کر دی۔
حکم نامہ میں کہا گیا کہ پاکستان کے پاس باصلاحیت اور فعال نیشنل سیکیورٹی انفرااسٹرکچر موجود ہے۔ یہ تسلیم نہیں کیا جاسکتا کہ ریاست کے علم میں آئے بغیر کسی دشمن ایجنسی نے ملک کے اعلیٰ ترین پبلک آفس کی کالز ریکارڈ کر لیں۔