روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے ہفتہ کی شام سے اتوار تک یوکرین کے خلاف تمام فوجی کارروائیاں روکنے کا حکم جاری کرتے ہوئے ایک "ایسٹر جنگ بندی" کا اعلان کیا ہے
غیر ملکی میڈیا کے مطابق ہفتے کے روز اپنے اعلیٰ فوجی کمانڈر جنرل ویلیری گیراسیموف کے ساتھ ایک ٹیلی ویژن پر نشر ہونے والی ملاقات میں صدر پیوٹن نے کہا"ہم یہ فرض کریں گے کہ یوکرینی فریق بھی ہمارے نقش قدم پر چلے گا۔" عارضی بندی انسانی بنیادوں پر کی ہےتاکہ لوگ ایسٹر کی خوشیاں مناسکیں، روس یوکرین پر اکیس اپریل تک حملے نہیں کرے گا۔
صدر پیوٹن نے دعویٰ کیا کہ یوکرین کا ردعمل یہ ظاہر کرے گا کہ آیا وہ امن مذاکرات میں سنجیدہ ہے اور آیا وہ ان میں شرکت کی صلاحیت رکھتا ہے یا نہیں۔
صدر پیوٹن کا کہناتھا کہ یوکرین کے جارحانہ اقدامات کا جواب دیتے رہیں گے، یوکرین نے روسی توانائی تنصیبات کو کوئی بار نشانہ بنایا ، یوکرین نے معاہدے کی کئی سو بار خلاف ورزی کی ، یوکرین تنازعے کے خاتمے کیلئے امریکہ اور چین کی خواہشات کا احترام کرتے ہیں ، روس نے کبھی مذاکرات سے انکار نہیں کیا ہمیشہ مثبت جواب دیا ہے ۔
یہ اقدام بظاہر امریکا کی ٹرمپ انتظامیہ کو یہ پیغام دینے کے لیے اٹھایا گیا ہے کہ ماسکو تاحال امن مذاکرات کے لیے تیار ہے۔
روسی میڈیا کے مطابق جنگ بندی انسانی بنیادوں کی گئی ہے ،روس جنگ بندی کا احترام کرے گا، اور اس کی نگرانی بھی کرے گا۔
یہ اعلان ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب روس اور یوکرین کے درمیان جنگ جاری ہے اور بین الاقوامی سطح پر اس کے خاتمے کے لیے سفارتی کوششیں زور پکڑ رہی ہیں۔