پاکستان کے نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغانستان کے دورہ پر ہیں جہاں انہوں نے افغان رہنماوں سے ملاقاتوں کے بعد پریس کانفرنس کی جس دوران ان کا کہناتھا کہ عبوری وزیر خارجہ سے مہاجرین سے متعلق 4اصولی فیصلے ہوئے، افغان مہاجرین کو عزت واحترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، دونوں ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے۔
نائب وزیراعظم اور وزیر خارجہ اسحاق ڈار نے افغانستان کے نائب عبوری وزیراعظم سے ملاقات کے بعد پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم سے افغان ٹرانزٹ گڈز میں تیزی آ سکتی ہے، اس سسٹم سے دونوں اطراف فائدہ ہو گا، 30جون 2025 کو ٹرانزٹ ٹریک اینڈ ٹریڈ سسٹم فعال ہو جائے گا، ایف بی آر اور کسٹمز کے ساتھی ساتھ ہیں،ایف بی آر عملدرآمد کرے گا، صرف این ایل سی کافی نہیں،مزید 2 کمپنیاں بھی شامل کردی ہیں۔
اسحاق ڈار کا کہناتھا کہ 3کمپنیاں ہوں گی تو پھر مقابلہ ہو گا،بچت بھی ہو گی، کافی عرصے سے ٹرانزٹ گڈز کیلئے انشورنس گارنٹی کی تجویز تھی، آئندہ بینک گارنٹی کے بجائے اے پلس پلس انشورنس کمپنیوں کی گارنٹی قبول کریں گے،افغانستان چاہتا تھا کراس اسٹفنگ سہولت ایک ماہ میں 500 سے شروع کی جائے، 30جون 2025 سے کراس اسٹفنگ پر عملدرآمد طے کر لیا ہے۔
نائب وزیراعظم اسحاق ڈار نے کہا کہ عبوری وزیر خارجہ سے مہاجرین سے متعلق 4اصولی فیصلے ہوئے، افغان مہاجرین کو عزت واحترام کے ساتھ واپس بھیجا جائے گا، خطے کی ترقی،بہتری،امن وامان کیلئے ہمیں مل کر کام کرنا ہو گا، افغانستان کسی کو غلط سرگرمی کیلئے اپنی زمین استعمال نہیں کرنے دے گا، نہ ہی پاکستان اپنی سرزمین افغانستان کیخلاف استعمال کرنے دے گا، دونوں ملک سختی سے ایسے عناصر سے نمٹیں گے، دونوں ملک اپنی سرزمین دہشتگردی کیلئے استعمال کرنے کی اجازت نہیں دیں گے، ایسے عناصر کو روکنے کیلئے دونوں ملک بھر پور ایکشن لیں گے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت پاکستان نے کسی بھی افغانی کی زمین اور جائیداد پر قبضہ کا حکم نہیں دیا، اگر ایسا کوئی واقعہ پیش آیا تو کمپلینٹ سیل قائم کر دیا ہے فوری شکایت کا ازالہ ہو گا، ہمیں ملکر خطے کے امن و امان کے لئے کام کرنا ہے،کسی کو برادرانہ ماحول خراب نہیں کرنے دینگے، دونوں ممالک نے فیصلہ کیا ہے کہ دہشت گردی کے خلاف زمین استعمال نہیں ہونے دینگے۔
ان کا کہناتھا کہ پاکستان اپنی سرزمین کسی دہشتگردی کیلئے استعمال نہیں ہونے دیے گا،افغانستان بھی ایسا ہی کرئے گا، اگر ایسا ہوا تو دونوں ممالک ملکر دہشت گردوں کےخلاف کارروائی کریں گے، دونوں ممالک ملکر اپنی زمین کسی دہشت گردی کے خلاف استعمال نہیں ہونےدینگے، افغانستان میرا دوسرا گھر ہے،آپسی تعلقات کو مزید فروغ دینا ہوگا،ہم منصب کو دورہ پاکستان کی دعوت دیتا ہوں۔
قائم مقام وزیراعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات
نائب وزیرِ اعظم و وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار نے افغانستان کے قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سے ملاقات کی جس میں دونوں رہنماؤں نے باہمی دلچسپی کے اہم امور پر تبادلہ خیال کیا۔ملاقات میں سیکیورٹی، تجارت، ٹرانزٹ تعاون اور عوامی روابط کو فروغ دینے پر بات چیت ہوئی اور دونوں فریقین نے مسلسل رابطے کے عزم کا اعادہ کیا۔
اس بات پر اتفاق کیا کہ دو برادر ممالک کے درمیان تعلقات کو مزید مضبوط بنانے کے لیے اعلیٰ سطحی تبادلوں کا سلسلہ جاری رکھا جائے گا۔
افغانستان آمد
قبل ازیں وزیر خارجہ سینیٹر محمد اسحاق ڈار کی افغان وزارت خارجہ آمد پر افغان وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے انکا استقبال کیا۔دونوں ممالک کے وزرائے خارجہ کے درمیان اہم مذاکرات ہوئے جس میں تاریخی رشتوں کو مزید مضبوط بنانے پر تبادلہ خیال ہوا اور مشترکہ امن و ترقی کے عزم کا اظہار کیا گیا۔ملاقات میں دو طرفہ مسائل کے حل کے لیے بات چیت کو مثبت ماحول میں جاری رکھنے پر بھی اتفاق کیا گیا۔
ہوائی اڈے پر افغان ڈپٹی وزیر خارجہ ڈاکٹر محمد نعیم وردگ، ڈی جی وزارت خارجہ مفتی نور احمد، چیف آف اسٹیٹ پروٹوکول فیصل جلالی نے اسحاق ڈار کا استقبال کیا۔اس موقع پر افغانستان میں پاکستان کے ہیڈ آف مشن سفیر عبید الرحمان نظامانی اور سفارتخانے کے افسران بھی موجود تھے۔
ترجمان دفتر خارجہ
ترجمان دفتر خارجہ کے مطابق اسحاق ڈار کے ہمراہ وفد میں سیکرٹری داخلہ، سیکرٹری ریلوے، وزارت خارجہ اور ایف بی آر کے سینئر افسران شامل ہیں۔
دورے کے دوران نائب وزیراعظم و وزیر خارجہ اسحاق ڈار افغان قائم مقام وزیر اعظم ملا محمد حسن اخوند سمیت عبوری افغان حکام سے اہم ملاقاتیں کریں گے۔افغان وزیر خارجہ امیر خان متقی کے ساتھ وفود کی سطح پر مذاکرات بھی کریں گے۔ مذاکرات میں پاکستان اور افغانستان کے تعلقات کے تمام پہلوؤں کا جائزہ لیا جائے گا۔
ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا ہے کہ دورے کے دوران باہمی مفادات کے تمام شعبوں بشمول سیکیورٹی، تجارت، رابطے اور عوام سے عوام کے تعلقات میں تعاون کو گہرا کرنے کے طریقوں اور ذرائع پر توجہ دی جائے گی۔نائب وزیراعظم کا یہ دورہ پاکستان کی جانب سے برادر ملک افغانستان کے ساتھ مستقل اور مضبوط روابط کے عزم کا مظہر ہے۔