سپریم کورٹ نے 9 مئی کے مقدمات میں شیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کر دی ۔ سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت درخواست پر مزید شواہد طلب کرلیے جبکہ پی ٹی آئی وکیل لطیف کھوسہ کا مقدمات کی چار ماہ میں سماعت مکمل کرنے کےحکم پر اعتراض مسترد کر دیا۔
سپریم کورٹ میں 9مئی مقدمات میں گرفتار پی ٹی آئی سینیٹر اعجاز چوہدری کی ضمانت درخواست پر سماعت کے دوران لاہور پولیس نے پیمرا کا ریکارڈ پیش کیا تو ملزم کے وکیل نے اعتراض اٹھایا یہ تو محض ٹی وی انٹرویو ہے ۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نےکہا بے شک یہ ٹی وی انٹرویو ہے لیکن آپ کا موکل نوجوانوں کو اکسا رہا تھا ۔ جسٹس شفیع صدیقی نے نشاندہی کی انٹرویو 17 مئی کا جبکہ ایک آڈیو 10 مئی کی ہے ۔ جسٹس شکیل احمد نے کہا 9 مئی کے دن یا اس سے پہلے نوجوانوں کو اکسانے کا کوئی ثبوت ہے تو دکھائیں ۔ عدالت کا پولیس کو مزید شواہد پیش کرنے کا حکم دیتے ہوئے سماعت 28 اپریل تک ملتوی کر دی۔
نو مئی کیسز کے ایک اور ملزم شیخ امتیاز کی ضمانت درخواست پر سماعت کے دوران چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے ریمارکس دیئے سازش کے الزام پر کسی کو ایسے جیل میں نہ رکھیں ۔ جس نے9 مئی کو آگ لگائی اس پر پراسیکیوشن کے ساتھ ہیں۔ ملزم کی ضمانت کو نہ چھیڑیں وائس میچنگ ٹیسٹ کروا لیں۔ ملزم ٹیسٹ یا تفتیش کیلئے پیش نہ ہو تو بے شک گرفتار کریں ۔ عدالت نےشیخ امتیاز کی ضمانت کنفرم کر دی ۔ نو مئی کیسز کے ملزم حافظ فرحت عباس کی ضمانت درخواست پر سماعت آئندہ تاریخ پر ہو گی ۔
ملزمان کی ضمانت منسوخی کے کیس کی سماعت کے دوران پی ٹی آئی کے وکیل لطیف کھوسہ نے اعتراض اٹھایا ۔ کہ کیا کبھی ایسا ہوا کہ 4 ماہ میں ٹرائل مکمل ہو ؟ 9 مئی کے 500 مقدمات جبکہ 24ہزار ملزمان مفرورہیں ۔ عدالت کے حکم سے ٹرائل اپ سیٹ ہو گا ۔ چیف جسٹس یحییٰ آفریدی نے کہا قانون انسداد دہشت گردی عدالت میں مقدمات کی روزانہ سماعت کا کہتا ہے ۔ ٹرائل متعلقہ ہائی کورٹ اور انتظامی جج کا معاملہ ہے۔ سپریم کورٹ اس کی مانیٹرنگ نہیں کرے گی ۔ ٹرائل کورٹس چار ماہ میں ہی سماعت مکمل کریں گی ۔۔۔ ملزمان کے حقوق کا تحفظ کیا جائے گا ۔