ڈونلڈ ٹرمپ کے دور حکومت میں شروع ہونے والی ٹیرف جنگ اور اس کے نتیجے میں پیدا ہونے والی عالمی غیر یقینی صورتحال نے عالمی تجارتی نظام کو ہلا کر رکھ دیا ہے ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی رپورٹ کے مطابق 2025 میں تجارتی سامان کی تجارت میں 0.2 فیصد کمی متوقع ہے، جس سے عالمی جی ڈی پی پر 0.6 فیصد منفی اثر پڑے گا۔
ورلڈ ٹریڈ آرگنائزیشن (ڈبلیو ٹی او) کی جانب سے جاری کردہ رپورٹ کے مطابق اگر جولائی میں امریکہ کی معطل شدہ باہمی محصولات دوبارہ نافذ ہو گئیں تو مزید 0.6 فیصد پوائنٹس کا نقصان ہو گا۔
ڈبلیو ٹی او نے اپنی رپورٹ میں کہا ہے کہ باہمی ٹیرف اور تجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال مل کر 2025 میں عالمی تجارتی حجم میں 1.5 فیصد کمی کا باعث بنیں گے شمالی امریکہ اس منفی رجحان میں سب سے بڑا کردار ادا کرے گا، جہاں تجارتی نمو میں 1.7 فیصد کمی کی توقع ہے، جبکہ ایشیا اور یورپ کا مثبت کردار بھی پہلے سے کم ہو جائے گا۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ چین کے لیے صورتحال قدرے ملی جلی ہے اگرچہ امریکی درآمدات میں کمی متوقع ہے، مگر شمالی امریکہ سے باہر کے خطوں میں چینی برآمدات میں چار سے نو فیصد تک اضافہ ممکن ہے، کیونکہ عالمی تجارت نئی سمتوں میں منتقل ہو سکتی ہےکم ترقی یافتہ ممالک کے لیے کچھ صنعتوں میں برآمدات کے نئے مواقع کھلنے کا امکان ظاہر کیا گیا ہے۔
ڈبلیو ٹی او کے ماہرین کا کہنا ہے کہ عالمی جی ڈی پی 2025 میں 2.2 فیصد بڑھے گی، جو کہ پہلے کیے گئے اندازوں سے کم ہے اور 2026 میں 2.4 فیصد تک پہنچنے کی پیش گوئی ہے شمالی امریکہ پر ٹیرف کی تبدیلیوں کا سب سے زیادہ اثر ہوگا، جہاں جی ڈی پی میں 1.6 فیصد پوائنٹس کی کمی کا امکان ہے، اس کے بعد ایشیا پر 0.4 پوائنٹس اور جنوبی و وسطی امریکہ پر 0.2 پوائنٹس منفی اثر پڑے گا۔
ڈبلیو ٹی او کے مطابق تجارتی پالیسی کی غیر یقینی صورتحال جی ڈی پی کو تقریباً دوگنا نقصان پہنچا سکتی ہے، جس سے معیشت مزید دباؤ میں آ سکتی ہے، خدمات کی تجارت بھی متاثر ہو رہی ہے 2025 میں تجارتی خدمات کی شرح نمو 4.0 فیصد اور 2026 میں 4.1 فیصد متوقع ہے، جو کہ پہلے کے تخمینوں سے نمایاں طور پر کم ہے۔
2024 میں تجارتی سامان کی تجارت نے 2.9 فیصد اور تجارتی خدمات کی تجارت نے 6.8 فیصد کی متاثر کن کارکردگی دکھائی تھی، مگر موجودہ اعداد و شمار آنے والے برسوں میں اس رفتار کے کم ہونے کی نشان دہی کرتے ہیں اگر فوری طور پر تجارتی پالیسیوں میں استحکام نہ لایا گیا تو عالمی تجارت اور معیشت دونوں کو طویل المدتی خطرات لاحق ہو سکتے ہیں۔