بھارتی ریاست اتراکھنڈ میں مدارس کی بندش کے ذریعے مودی سرکار نے نیا وار کر دیا ہے۔ مودی سرکار نے 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا۔
مودی سرکار کی جانب سے اتراکھنڈ میں مسلم مدارس پر کریک ڈاؤن جاری ہے، 170 سے زائد مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کا عمل شروع کر دیا گیا ہے، جس کی وجہ سے 129 مدارس میں زیر تعلیم ہزاروں بچے تدریس سے محروم ہو گئے ہیں۔
بھارتی میڈیا رپورٹس کے مطابق اودھم سنگھ نگر، دہرادون اور نینی تال میں بھی پولیس اور انٹیلی جنس کی کارروائیوں سے مسلمانوں میں خوف کی لہر دوڑ کی گئی ہے، ہلدوانی کے علاقے بنبھول پورہ میں 7 مدارس بغیر نوٹس کے سیل کیے گئے۔
مودی سرکار کی سرپرستی میں دھامی حکومت نیا حربہ استعمال کر رہی ہے، مدارس پر یہ الزام لگایا گیا کہ وہ ’’شدت پسندی کا گڑھ‘‘ ہیں، دینی تعلیم کو دہشت گردی سے جوڑ کر بی جے پی حکومت اپنی فرقہ وارانہ سیاست کو چمکانے میں مصروف ہے، بھارت میں مدارس کو بند کرنے کا مقصد مودی سرکار کے ہندوتوا ایجنڈے کو طول دینا ہے، جو غیر قانونی ہے۔
مفتی شمون قاسمی کے مطابق وہ غیر قانونی ہی کہلائے گا لیکن مدارس کی رجسٹریشن کو سیاسی رنگ دینا افسوس ناک ہے، سول رائٹس تنظیموں، کانگرس اراکین اور مسلم رہنماوٴں نے مطالبہ کیا ہے کہ مدارس کو غیر قانونی قرار دے کر بند کرنے کے خلاف شفاف تحقیقات کی جائیں۔