مارکو روبیو کا کہنا ہے کہ اگر کوئی پیش رفت نہ ہوئی تو امریکا یوکرین امن معاہدے کو ترک کرنے کے لیے تیار ہے۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نےپیرس میں یورپی اور یوکرائنی رہنماؤں سے ملاقات کے بعد خطاب کرتے ہوئے کہا کہ روس اور یوکرین کے درمیان امن معاہدے کی ثالثی کے لیے دنوں کے اندر اپنی کوششیں ترک کر دے گا جب تک کہ کوئی تصفیہ طے پانے کے واضح آثار نہ ہوں۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو نے کہا ہے کہ ڈونلڈ ٹرمپ اب بھی کسی معاہدے میں دلچسپی رکھتے ہیں لیکن امریکی صدر کی دنیا بھر میں بہت سی دوسری ترجیحات ہیں اور وہ آگے بڑھنے کے لیے تیار ہیں جب تک کہ پیش رفت کے آثار نہ ہوں۔
مارکو روبیوکا کہنا تھا کہ یہ ہماری جنگ نہیں ہے، ہم نے اسے شروع نہیں کیا، دونوں فریقوں کے درمیان ابھی بھی معاملات طے کرنا بہت دور ہے امریکی صدر شاید ایک ایسے موڑ پر ہیں جہاں وہ کہنے جا رہے ہیں ٹھیک ہے ہم نے کام کر لیا۔
امریکی وزیر خارجہ مارکو روبیو کے بیان دینے کے بعد ابھی تک فرانس ، جرمنی ،برطانیہ اور یوکرینی حکام کی جانب سے کوئی ردعمل سامنے نہیں آیا۔
دوسری طرف روسی صدر ولادیمیر پیوٹن نے امن مذاکرات کو آگے بڑھانے کیلئے یوکرین پر چند شرائط رکھی ہیں، جن میں یوکرین نیٹو میں شمولیت سے دستبردارہو جائے، چار علاقے جن پر روس دعوی کرتا ہے ان کو تسلیم کرنا ہوگا اور یوکرین کی فوج کی محدود کرنا شامل ہے۔یوکرین نے ان مطالبات کو "سرنڈر" کے مترادف قرار دیا ہے۔
خیال رہے کہ صدر ٹرمپ اپنی انتخابی مہم کے دوران کئی بار یہ وعدہ کر چکے ہیں کہ وہ وائٹ ہاؤس میں اپنے پہلے 24 گھنٹوں کے اندر یوکرین جنگ کا خاتمہ کریں گے لیکن عملی سطح پر انہوں نے امن معاہدے کی راہ میں موجود رکاوٹوں کے باعث اس مدت کو اپریل یا مئی تک وسعت دے دی ہے۔