حکومت نے نئے ٹیرف کے حوالے سے مذاکرات کیلئے اعلی سطح کا وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کرلیا۔ وزیر اعظم کی ہدایت پر وفد میں معروف کاروباری شخصیات اور برآمد کندگان شامل ہوں گے۔
وزیراعظم شہباز شریف کی زیرِ صدارت نئے امریکی ٹیرف پر جائزہ اجلاس میں پاکستان نے مذاکرات کیلئے اعلی سطح کا وفد امریکا بھیجنے کا فیصلہ کرلیا ۔ وفد کو نئے ٹیرف پر مذاکرات کے بعد مستقبل کیلئے باہمی طور پر مفید لائحہ عمل طے کرنے کا ٹاسک دیا گیا۔
وزیراعظم نے کہا کہ کہا امریکا کے ساتھ تجارتی تعلقات دہائیوں پر محیط ہیں۔ امریکا کے ساتھ تجارتی شراکت داری کو مزید مضبوط بنانے کے خواہاں ہیں۔ امریکا میں پاکستانی سفارتخانہ مسلسل امریکی حکومت کے ساتھ رابطے میں ہے۔
واضح رہے کہ امریکی ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 70 کروڑ ڈالر تک نقصان کا تخمینہ لگایا گیا ہے۔ ٹرمپ حکومت نے پاکستانی مصنوعات پر 29 فیصد ٹیرف عائد کیا ہے۔ حکومت پاکستان نے امریکا سے ٹیرف کے معاملے پر بات چیت کا فیصلہ کیا ہے۔
ابتدائی اندازوں کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی جانب سے پاکستانی ساختہ مصنوعات پر لگائے گئے 29 فیصد ٹیرف سے پاکستانی برآمدات کو 50 سے 70 کروڑ ڈالر تک نقصان ہو سکتا ہے۔
خیال رہے کہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے حکومت میں آتے ہی چین، کینیڈا، جاپان، یوکرین اور یورپی یونین سمیت متعدد ممالک پر ٹیرف عائد کرتے ہوئے کہا تھا کہ جو ملک امریکی مصنوعات پر ٹیرف عائد کریں گے ہم بھی ان پر ٹیرف عائد کریں گے۔ صدر ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا ٹیرف ختم کرنے کا واحد راستہ یہ ہے کہ کمپنیاں امریکا میں اپنی مصنوعات تیار کریں۔