جہلم میں مقیم ایک افغان خاندان نے پاکستان سے انخلا کے نوٹس کے خلاف اسلام آباد ہائی کورٹ سے رجوع کر لیا۔ عدالت نے فریقین کو نوٹس جاری کر کے جواب طلب کرلیا۔
چیف جسٹس عامر فاروق نے افغان شہری کی درخواست پرسماعت کی۔ وکیل درخواست گزار نے دلائل میں کہا کہ نوٹیفکیشن کے مطابق صرف غیرقانونی طور پر مقیم غیرملکیوں کو واپس جانے کا کہا گیا ہے۔ میرے مؤکل اور اس کی اہلیہ کے پاس مہاجر کارڈ موجود ہے۔
وکیل کے مطابق 23 اکتوبر کو وزارت داخلہ کے اہلکاروں نے گھر پر آکر افغانستان واپس جانے کا کہا۔ وزارت داخلہ اور سیفران کو درخواست دی لیکن شنوائی نہ ہوئی۔ عدالت اداروں کی طرف سے ہراساں کرنے کے عمل کو روکے۔
واضح رہے کہ غیر قانونی طور پر پاکستان میں مقیم غیر ملکیوں کو اپنے اپنے وطن واپس جانے کے لیے دی گئی ڈیڈ لائن سر پر آگئی، 3 اکتوبر کو دی گئی 28 روزہ مہلت کا آج آخری روز ہے جبکہ نگران وزیر داخلہ سرفراز بگٹی کا کہنا ہے کہ یکم نومبر کے بعد غیرقانونی غیرملکیوں کے ساتھ کوئی رعایت نہیں ہوگی۔
غیرقانونی غیرملکیوں سے نجات حاصل کرنے کا فیصلہ 3 اکتوبر کو اپیکس کمیٹی کے اجلاس میں کیا گیا تھا، ایرانی اور نائیجیرینز کے علاوہ لاکھوں کی تعداد میں افغان باشندے بھی غیرقانونی طور پر پاکستان میں مقیم ہیں، غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کو پاکستان چھوڑنے کے لیے 31 اکتوبر کی ڈیڈ لائن دی گئی تھی جس کا آج آخری روز ہے، یکم نومبر سے ایسے غیرقانونی مقیم غیرملکیوں کے خلاف سخت کارروائی کا فیصلہ کیا گیا ہے۔