پاکستان تحریک انصاف ( پی ٹی آئی ) کی لیگل ٹیم کے سابق رکن فیصل چوہدری کا کہنا ہے کہ سابق وزیر اعظم عمران خان بیانیے کی جنگ جیت رہے تھے ، منصوبہ بنایا گیا تھا پیغام باہر نہ آئیں۔
دینہ میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ پی ٹی آئی کی لیگل ٹیم سے میرا کوئی تعلق نہیں ہے، میرا تعلق عمران خان سے ہے اور وہ جب کہیں گے میں وکالت کروں گا۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ ملاقاتیں ہونا یا نا ہونا ایک روٹین کی بات ہے ، آج بھی جن لوگوں نے ملاقاتیں کی ہیں ان کے ذریعے بانی پی ٹی آئی کا میسج باہر نہیں آیا ، عمران خان سے ضلعی جنرل سیکرٹری کی بات کرنا ان کا لیول نہیں ہے، ان سے تو نیشنل یا انٹر نیشنل بات کرنی چاہئے۔
ان کا کہنا تھا کہ عمران خان کا میسج تب باہر آتا تھا جب میری یا علیمہ بی بی کی بات ہوتی تھی۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کا اندر سے ایک موقف آتا تھا تو بہت تیزی سے ڈویلپمنٹ ہوتی تھی، کچھ لوگوں کی پچھلے دنوں اسٹیبلشمنٹ سے ملاقات ہوئی ہے اور ان ملاقاتوں میں عمران خان کا کیا موقف تھا وہ سامنے نہیں آیا۔
ان کا کہنا تھا کہ اس دفعہ اے پی سی دوبارہ بنائی جا رہی ہے اس میں عمران خان کا کیا موقف ہے وہ سامنے نہیں لایا جا رہا، اڈیالہ جیل کے باہر ریڑھی بان ہم سے پوچھتا ہے کہ عمران خان رہا کب ہونگے ہمارے پاس جواب نہیں ہے۔
فیصل چوہدری کا کہنا تھا کہ گرینڈ پوزیشن الائنس میں ابھی تک کامیابی نہیں ہو سکی ایک بڑا سوال ہے ، مولانا فضل الرحمن اگر الائنس میں شامل نہیں ہوئے تو یہ سب چوں چوں کا مربہ ہے، جو انقلاب لانا چاہ رہے ہیں تو وہ پنجاب میں طاقت ور تنظیم کے بغیر ممکن نہیں، عالیہ حمزہ بہت کوشش کررہی ہیں، اعظم سواتی اور عالیہ حمزہ کا راستہ روکا جا رہا ہے وہ پی ٹی آئی کی بہت بہادر ورکر ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ پرانی تنظیم تو چلے گئی نہیں نئی تنظیم سازی کی ضرورت ہے جو پارٹی کو آ گئے لے جائے کیونکہ عمران خان تو اندر ہیں، وہ جیل میں صحت مند ہیں ، وہ اندر تگڑے ہیں، وہ لڑ رہے ہیں لیکن اب سکا یہ مطلب تو نہیں کہ ان کو رہا نہیں ہونا چاہئے۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی رہائی میں جتنی دیر ہو گئی اتنا نقصان ہے۔