شیر افضل مروت نے سماء نیوز کے پروگرام ’ ندیم ملک لائیو‘ میں خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ پی ٹی آئی کو قومی سلامتی پارلیمانی کمیٹی میں جانا چاہیے تھا، اجلاس میں نہ جانے کا فیصلہ غیر منتخب لوگوں کا تھا، پارلیمانی کمیٹی نے فیصلہ کیا تھا،سیاسی کمیٹی میں جانے کی ضرورت نہیں تھی، پی ٹی آئی کو مار پڑ رہی ہے،ہمیں مصالحت کا راستہ اختیار کرنا ہو گا۔
انہوں نے کہا کہ بیرون ملک سوشل میڈیا نے اجلاس کے بائیکاٹ کا ٹرینڈ چلایا پھر فیصلہ تبدیل ہو گیا، تحریک انصاف کو بلاول بھٹو کی آفر کو قبول کرنا چاہیے، بلاول بھٹو نے فیس سیونگ کا موقع فراہم کیا ہے، پی ٹی آئی کو بلاول بھٹو کی آفر سے فائدہ اُٹھا کر ساتھ بیٹھنا چاہیے، بلاول بھٹو کی آفر قبول کر کے پی ٹی آئی کی موجودہ قیادت کو فیس سیونگ مل جائے گی، بلاول بھٹو کی آفر قبول نہ کی تو فیس سیونگ بھی نہیں رہے گی، پی ٹی آئی احتجاج بھی نہیں کرسکے گی۔
انہوں نے کہا کہ پی ٹی آئی کے احتجاج کے حوالے سے علی امین کا سیاسی کردار نہیں رہا، پی ٹی آئی میں ایسا کوئی نہیں کہ جو احتجاج کیلئے لوگوں کو نکال سکے،پی ٹی آئی کی قیادت متوقع احتجاج مؤخر کر دے گی، اندیشہ ہے کہ علی امین گنڈاپور کی چھٹی ہوجائے گی، جس طرح عثمان بزدار،محمودخان قابل قبول تھے اس طرح علی امین نہیں، میری چھٹی نہ ہوئی ہوتی تو علی امین گنڈاپورکی چھٹی ہوچکی ہوتی۔
ان کا کہناتھا کہ مجھے نکالنے کی وجہ سےعلی امین گنڈاپور کو تھوڑا وقت مل گیا، علی امین کی چھٹی وہی لوگ کرائیں گے جو دیگر لوگوں کی چھٹی کرا رہے ہیں، علی امین علیمہ خان،بشریٰ بی بی کی گڈبکس میں نہیں،میں بھی نہیں تھا۔