امریکہ نے سابق ایف بی آئی ایجنٹ رابرٹ لیونسن کی موت میں ملوث ہونے کے شبہ میں تین ایرانی انٹیلی جنس افسران پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کردیا۔
عالمی میڈیا رپورٹ کے مطابق ایف بی آئی کے ڈائریکٹر کاش پٹیل نے کہا کہ تحقیقات جاری ہیں اور ایران کو جوابدہ ٹھہرانے کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
امریکی محکمہ خزانہ کے مطابق ان تینوں نے لیونسن کے اغوا، ممکنہ موت اور ایران کی جانب سے اس معاملے کو چھپانے کی کوششوں میں کردار ادا کیا۔ نئی امریکی پابندیوں کے تحت تین ایرانی انٹیلی جنس افسران رضا امیری موغادم، غلام حسین محمدنیا اور تقی دانشوارکی نشاندہی کی گئی ہے۔
لیونسن مارچ 2007 میں ایران کے جزیرے کیش سے لاپتہ ہوئے تھے، جہاں وہ مبینہ طور پر سگریٹ کی جعل سازی کی تحقیقات کر رہے تھے۔ لیکن 2013 میں واشنگٹن پوسٹ کی رپورٹ میں انکشاف ہوا کہ لیونسن جو ایف بی آئی سے ریٹائر ہو چکے تھےسی آئی اے کے لیے ایک خفیہ مشن پر ایران میں انٹیلی جنس معلومات اکٹھی کر رہے تھے۔
ان پابندیوں کے تحت ان افراد کی امریکہ میں موجود کسی بھی جائیداد یا مفادات کو منجمد کر دیا گیا ہے ایران پہلے ہی مختلف امریکی پابندیوں کی زد میں ہے۔
خیال رہے کہ یہ پابندیاں ایسے وقت میں سامنے آئی ہیں جب صدر ٹرمپ ایران کے متنازعہ جوہری پروگرام پر مذاکرات کی کوشش کر رہے ہیں وہ سفارتی حل کو ترجیح دیں گے لیکن فوجی کارروائی کے امکان کو بھی مسترد نہیں کیا، جو کہ اسرائیل کے لیے ایک طویل عرصے سے زیر غور آپشن رہا ہے۔