ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ،ایک نامور ماہرِ حیاتیاتی سائنس،محقق اور ماہرِ تعلیم ہیں، جن کا تعلق آزاد کشمیر کےضلع ہلسرنگ گاؤں سے ہے۔
ڈاکٹرعبدالرؤف جنجوعہ آزادکشمیر یونیورسٹی،مظفرآباد میں ایسوسی ایٹ پروفیسر ہونے کے ساتھ ساتھ یونیورسٹی کے ریسرچ، انوویشن اور کمرشلائزیشن آفس کے سربراہ اور بزنس انکیوبیشن سینٹر کے ڈائریکٹر بھی ہیں
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی ابتدائی تعلیم ایک عام دیہی سکول سے ہوئی، جو ان کے گھر سے تقریباً چھ کلومیٹر دور تھا، اور روزانہ انہیں بارہ کلومیٹر پیدل سفر کرنا پڑتا تھا،ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ اپنی یونیورسٹی کے سب سے کم عمر گریجویٹس میں سے ایک تھے۔
ڈاکٹر عبدالرؤف اپنی زندگی میں سب سےزیادہ خوش تب ہوئےجب انہیں سینٹر آف ایکسیلینس ان مالیکیولر بائیولوجی، لاہور میں داخلہ ملا،
جب یونیورسٹی نے فیس ادا کرنے کی شرط رکھی تو یہ ایک بڑا چیلنج بن گیا، کیونکہ ان کے والد ایک مزدور تھے اور زیادہ مالی وسائل نہیں رکھتے تھے
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کے والد نے کہا کہ“رزق کمانے کے کئی طریقے ہیں، لیکن علم تم سے کوئی نہیں چھین سکتا”۔
ڈاکٹرعبدالرؤف جنجوعہ کو ایک اسکالرشپ مل گئی، جس کی بدولت انہوں نے ایم فل مکمل کیا اور بعد میں پنجاب یونیورسٹی کے اسکول آف بائیولوجیکل سائنسزمیں پی ایچ ڈی کے لیےبھی اسکالرشپ حاصل کرلی۔
پی ایچ ڈی کے دوران،ڈاکٹر جنجوعہ نے اپنی تحقیق کا محور عوامی فلاح اورجان لیوا بیماریوں کے سدباب پر رکھا،انہوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی جیسی مہلک بیماریوں کے خلاف جنگ کا بیڑا اٹھایا
ان کی محنت ایک اہم سنگ میل پر جا کر رکی، جب انہوں نے پاکستان میں ایک نئی ممکنہ ویکسین دریافت کی، جو ہیپاٹائٹس بی کے خلاف مؤثر ثابت ہو سکتی ہے۔
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کو پی ایچ ڈی مکمل کرنے کے بعد ساڑھے آٹھ لاکھ روپے ماہانہ کی ایک شاندار نوکری کی پیشکش ہوئی، لیکن انہوں نے اس سے تقریباً آٹھ گنا کم تنخواہ پر آزاد کشمیر یونیورسٹی میں شمولیت اختیار کی۔
ان کا مقصد صرف روزگار حاصل کرنا نہیں بلکہ اپنے علاقے میں بیماریوں اور بےروزگاری کے بڑھتے ہوئے مسائل کو حل کرنا تھا
ڈاکٹر جنجوعہ نے ایک جامع ماڈل “ASTPR” تیار کیا، جس کے ذریعے انہوں نے ہیپاٹائٹس بی اور سی کے خلاف آگاہی، اسکریننگ، علاج اور روک تھام پر کام کیا
اس مہم کے تحت 25 لاکھ سے زائد لوگوں کو آگاہی فراہم کی گئی، 2 لاکھ سے زائد افراد کی اسکریننگ کی گئی اور 20 ہزار مثبت کیسز کو علاج کی سہولت فراہم کی گئی
ہیلتھ ورکرز کی تربیت اور بیماری کی روک تھام کے لیے ڈاکٹر جنجوعہ نے خصوصی اقدامات کیے، جن کے نتیجے میں 2021 میں آزاد کشمیر میں ڈائلیسس کے 12 ہزار کیسز میں سے صرف 9 افراد میں یہ بیماری منتقل ہوئی۔
یہ کامیابی پاکستان میں بیماریوں کے کنٹرول کے حوالے سے ایک بہت بڑی پیش رفت تھی،حکومتِ پاکستان نے حال ہی میں ہیپاٹائٹس بی کے خاتمے کے لیے ایک قومی منصوبہ شروع کیا اور ڈاکٹر جنجوعہ کو اس کی پالیسی میکنگ ٹیم کا حصہ بنایا گیا۔
ڈاکٹرعبدالرؤف جنجوعہ کا خواب ہے کہ 2030 تک پاکستان کو ہیپاٹائٹس فری ملک بنایا جائے،ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ نے بائیولوجیکل سائنسز میں انٹرپرینیورشپ کو فروغ دینے کے لیے بھی کام شروع کیا
ان کا فوکس آزاد کشمیر کے قدرتی وسائل اور آرگینک ریسورسز کو استعمال میں لا کر مقامی کسانوں کو بااختیار بنانا ہے،ڈاکٹر جنجوعہ کا ماننا ہے کہ ہم دوسروں کے اعمال کے ذمہ دار نہیں، بلکہ اپنے اقدامات کے خود ذمہ دار ہیں اور اگر ہم خود امید کا چراغ جلائیں تو پوری قوم روشنی میں آ سکتی ہے
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کے مطابق، پاکستان کے نوجوانوں میں بے پناہ صلاحیتیں موجود ہیں، اگر انہیں صحیح سمت دی جائے، تو وہ ملک کے لیے ترقی اور خوشحالی کے نئے دروازے کھول سکتے ہیں
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کا عزم ہے کہ وہ اپنی سائنسی تحقیق اور تعلیمی خدمات کے ذریعے پاکستان کے مستقبل کو بہتر بنانے میں اپنا کردار ادا کرتے رہیں گے۔
ڈاکٹر عبدالرؤف جنجوعہ کی کہانی ایک ایسی شخصیت کی عکاسی کرتی ہے، جو صرف اپنی ترقی کا خواب نہیں دیکھتے، بلکہ اپنے علم اور تحقیق کے ذریعے پوری قوم کو فائدہ پہنچانے کا عزم رکھتے ہیں
ان کی زندگی ایک سبق ہے کہ مشکلات کتنی بھی زیادہ ہوں، اگر ارادہ پختہ ہو تو کامیابی کے دروازے ضرور کھلتے ہیں۔