پاکستانی نژاد امریکی ٹیکنالوجی انٹرپرینیور ضیاء چشتی کی اہلیہ سارہ پوبرسکن نے برطانیہ کے معروف اخبار "دی ٹیلی گراف" کی جانب سے معافی مانگنے اور ہرجانہ ادا کرنے پر اخبار کا شکریہ ادا کیا ہے۔ اخبار نے تسلیم کیا کہ ضیاء چشتی کے خلاف ہراسانی کے الزامات غلط اور گمراہ کن تھے۔
مس پوبرسکن، جو کیمبرج یونیورسٹی اور ہارورڈ بزنس اسکول کی گریجویٹ ہیں، نے کہاکہ میرے شوہر نے قانونی جنگ جیت کر اپنی بے گناہی ثابت کی، گزشتہ تین سال ہمارے لیے انتہائی چیلنجنگ رہے۔ ایک پروفیشنل خاتون کے طور پر، جس نے کئی دہائیوں تک کام کیا ہے، میں جانتی ہوں کہ ایک عورت کے لیے کام کی جگہ پر کیا چیلنجز ہوتے ہیں۔ میں دل سے یقین رکھتی ہوں، جیسے میرے شوہر بھی رکھتے ہیں، کہ ہر فرد کو ہراسانی کے بغیر کام اور زندگی گزارنے کا حق حاصل ہونا چاہیے۔ تاہم، جھوٹے الزامات اس مقصد کو نقصان پہنچاتے ہیں، اور بدقسمتی سے، اس کے نتیجے میں حقیقی متاثرہ خواتین پر یقین کرنا مزید مشکل ہو جاتا ہے۔
مجھے اپنے شوہر پر فخر ہے کہ انہوں نے قانونی اقدامات کے ذریعے اپنی بے گناہی ثابت کی۔ میں دی ٹیلی گراف کی جانب سے معافی مانگنے پر ان کی شکر گزار ہوں۔ یہ الزامات ہمارے لیے شدید ذہنی دباؤ کا باعث بنے۔ ہمارے دو چھوٹے بچے ہیں، اور یہ ناانصافی پر مبنی الزامات ہمارے پورے خاندان کے لیے انتہائی تکلیف دہ رہے۔ میں اب اپنی زندگی دوبارہ سنوارنے کے لیے پُرامید ہوں۔
ضیاء چشتی نے برطانیہ کی ہائی کورٹ میں "دی ٹیلی گراف" کے خلاف ہتک عزت کا مقدمہ دائر کیا تھا، جس میں اخبار کی جانب سے نومبر 2021 سے فروری 2023 کے دوران شائع کی گئی 13 رپورٹس کو چیلنج کیا گیا تھا۔ یہ رپورٹس افینیٹی لمیٹڈ کی سابق ملازمہ تاتیانا اسپاٹس ووڈ کے امریکی کانگریس میں دیے گئے الزامات پر مبنی تھیں۔
عدالتی کارروائی میں ضیاء چشتی اور تاتیانا کے درمیان ہونے والی ہزاروں ذاتی دستاویزات اور پیغامات کا جائزہ لیا گیا۔ ان شواہد سے معلوم ہوا کہ تاتیانا نے خود ضیاء چشتی کے ساتھ قریبی تعلقات کی خواہش کا اظہار کیا تھا، جبکہ ان الزامات کو اس وقت منظر عام پر لایا جب ضیاء چشتی کسی اور سے شادی کر چکے تھے۔
برطانوی اخبار "دی ٹیلی گراف" نے عدالت میں اعتراف کیا کہ اس کے الزامات غلط اور ہتک آمیز تھے، اور اخبار نے اپنی رپورٹنگ میں سچائی کو ثابت کرنے سے دستبرداری اختیار کر لی۔ اخبار نے نہ صرف معافی نامہ جاری کیا بلکہ ضیاء چشتی کو بھاری ہرجانہ بھی ادا کیا۔
ہارورڈ لا اسکول کے معروف قانونی ماہر ایلن ڈرشوٹز نے کہا کہ ضیاء چشتی کے خلاف الزامات محض دعوے تھے، جنہیں درست تسلیم کر لیا گیا تھا، لیکن حقیقت برعکس ثابت ہوئی۔ انہوں نے مزید کہا کہ ضیاء نے ہتک عزت کے مقدمات میں کامیابی حاصل کر کے انصاف کے اصولوں کو بحال کرنے میں اہم کردار ادا کیا۔
ضیاء چشتی کے امریکی ہتک عزت مقدمے میں ان کے وکیل بین چیو ہیں، جو ہالی ووڈ اداکار جانی ڈیپ کے مقدمے میں بھی ان کے وکیل رہ چکے ہیں۔ بین چیو نے کہا کہ "دی ٹیلی گراف" نے اپنا دفاع ترک کر کے ضیاء چشتی کی بے گناہی کو مزید تقویت بخشی ہے۔
ضیاء چشتی Invisalign کے بانی ہیں، جسے انہوں نے 2001 میں NASDAQ پر پبلک لسٹنگ تک پہنچایا۔ وہ The Resource Group کے بانی بھی ہیں ، جسے انہوں نے 2003 میں پاکستان اسٹاک ایکسچینج پر لسٹ کرایا۔ اس کے علاوہ، وہ Afiniti Limited کے بھی بانی ہیں ۔ جب انہوں نے The Resource Group اور Afiniti سے استعفیٰ دیا، تب وہ ایک ایسے کاروباری گروپ کی سربراہی کر رہے تھے جو دنیا بھر میں ہزاروں افراد کو روزگار فراہم کرتا تھا۔