آئی ایم ایف سے 7 ارب ڈالر کی اگلی قسط کے حصول کےلیے پاکستان اور آئی ایم ایف کے درمیان مذاکرات کا آخری روز ہے۔ حکام وزارت خزانہ کا دعویٰ ہے کہ عالمی مالیاتی فنڈ کی ٹیم پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی پر مطمئن ہے۔
ذرائع کے مطابق نیتھن پورٹر کی قیادت میں آئی ایم ایف وفد وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب سے ملا۔ مالی سال کی پہلی ششماہی کی معاشی کارکردگی اور آئندہ کے اہداف پر تبادلہ خیال کیا۔
عالمی مالیاتی فنڈ کے وفد نے معیشت کی بہتری کیلئے حکومتی کوششیں اطمینان بخش قرار دے دیں۔ ساتھ ہی ری ٹیل، ہول سیل، ڈیلرز اور رئیل اسٹیٹ سمیت کئی شعبوں کو ٹیکس نیٹ میں لانے پر بھی زور دیا۔
ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے ٹیکس ٹو جی ڈی پی کی شرح بہتر بنا کر آئی ایم ایف کو مطمئن کیا۔ عالمی مالیاتی فنڈ 12 ہزار 970 ارب روپے کا سالانہ ٹیکس ہدف 600 ارب کم کرنے پر راضی ہوگیا۔ ٹیکس ہدف میں کمی سے منی بجٹ کے خدشات ختم ہوگئے۔
رواں مالی سال معاشی حکمت عملی میں ضروری ترامیم پر بھی اتفاق کر لیا گیا۔ آئی ایم ایف کا امیر طبقات پر ٹیکس چھوٹ ختم کرنے اور بڑے جاگیر داروں سے زرعی انکم ٹیکس وصولی کا مطالبہ کیا۔ مشن نے زرعی آمدن پر ٹیکس وصولی کیلئے قانون سازی کو سراہتے ہوئے اس مد میں اہداف تیزی سے حاصل کرنے کا مطالبہ دہرا دیا۔ بڑے صنعت کاروں کو بھی سپر ٹیکس دینا ہوگا۔
حکومتی ٹیم نے رئیل اسٹیٹ اور پراپرٹی سیکٹر کیلئے ٹیکس ریٹ میں کمی کی تجویز دی۔ کہا اس کا مقصد سرمائے کی بیرون ملک منتقلی روکنا ہے۔ تاجروں کی رجسٹریشن کیلئے مہم جاری رکھنے اور پروفیشنلز سمیت سروسز سیکٹر میں ٹیکس نیٹ میں اضافے کی یقین دہانی ۔۔ بتایا کہ انکم ٹیکس گوشوارے جمع کرانے والوں کی تعداد میں نمایاں اضافہ ہوا۔ پی آئی اے اور بجلی کی تقسیم کار کمپنیوں کی نجکاری کا عمل تیز کیا جائے گا۔
آئی ایم ایف وفد نے پوائنٹ آف سیل اور ٹریک اینڈ ٹریس سسٹم کو زیادہ مؤثر بنانے پر زور دیا ہے ۔ جائزہ وفد مذاکرات کے اختتام پر باضابطہ بیان جاری کرے گا۔